آئی پی پیز سے مذاکرات کے لیے نئی کمیٹی تشکیل

اپ ڈیٹ 07 جون 2020
نوٹیفکیشن کے ساتھ ہی اسی مسئلے پر وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہزاد قاسم کی سربراہی میں بنی ایک تکنیکی کمیٹی تحلیل ہوگئی۔ فائل فوٹو:ڈان
نوٹیفکیشن کے ساتھ ہی اسی مسئلے پر وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہزاد قاسم کی سربراہی میں بنی ایک تکنیکی کمیٹی تحلیل ہوگئی۔ فائل فوٹو:ڈان

اسلام آباد: وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد حکومت نے سابقہ سینئر بیوروکریٹ بابر یعقوب فتح محمد کی سربراہی میں ایک نئی کمیٹی کے قیام کا نوٹی فکیشن جاری کردیا جو مبینہ طور پر 50 کھرب روپے کی اضافی ادائیگیوں اور ٹیرف میں کمی پر خودمختار بجلی پیدا کرنے والے اداروں (آئی پی پیز) سے بات چیت کرے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس نوٹیفکیشن کے ساتھ ہی اسی معاملےے پر وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے معدنیات و مارکیٹنگ شہزاد قاسم کی سربراہی میںبنائی گئی ایک تکنیکی کمیٹی تحلیل ہوگئی۔

خیال رہے کہ بابر یعقوب گزشتہ سال وفاقی سیکریٹری کے عہدے سے سبکدوش ہوئے تھے اور اس وقت فیڈرل لینڈ کمیشن کے چیئرمین کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں۔

اس نوٹیفکیشن کے تحت انہیں اختیار دیا گیا ہے کہ وہ مذاکراتی کمیٹی کے لیے اپنی پسند کا سیکریٹری مقرر کریں۔

مزید پڑھیں: اگر آئی پی پیز رپورٹ درست ہے تو مافیا نے ملک کا گینگ ریپ کیا، صدر مملکت

کمیٹی میں سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان(ایس ای سی پی) کے سابق چیئرمین محمد علی بھی شامل ہیں جنہوں نے ایک تفتیشی ٹیم کے سربراہ کی حیثیت سے غلط ذرائع سے آئی پی پیز کو تقریباً 50 کھرب روپے زائد کی ادائیگی پر ایک رپورٹ تیار کی تھی۔

کمیٹی کے دیگر 2 اراکین میں خیبر پختونخواہ سے تعلق رکھنے والے وکیل اور بیرسٹر قاسم ودود اور پاور ڈویژن کے جوائنٹ سیکریٹری شامل ہیں جنہیں نامزد کیا جانا ابھی باقی ہے۔

سیکریٹری توانائی عرفان علی کے مطابق وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کی سربراہی میں کابینہ کمیٹی برائے توانائی (سی سی او ای) نے 2 اپریل کو وزیرِ توانائی عمر ایوب خان کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔

کمیٹی کو ہیٹ ریٹ ٹیسٹ، مقامی سرمایہ کاروں کے لیے کرنسی کی قیمت سازی، قرض کی مدت میں اضافے، آپریشن اور بحالی کے اخراجات اور ایکوئٹی پر ریٹرز کے سلسلے میں آئی پی پیز سے بات چیت کرنے کا پابند کیا گیا تھا۔

مرکزی کمیٹی میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے مارکیٹنگ اینڈ ڈویلپمنٹ منرل ریسورس شہزاد قاسم اور خزانہ، توانائی اور قانون ڈویژنز کے سیکریٹریز کو شامل کیا گیا۔

مرکزی کمیٹی نے شہزاد قاسم کی سربراہی میں ایک تکنیکی سب کمیٹی بھی تشکیل دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت نے آئی پی پیز کو اہم بات چیت کیلئے طلب کرلیا

اسی دوران محمد علی کی قیادت میں کمیٹی نے شعبہ توانائی کے آڈٹ اور گردشی قرضوں کے حل کے لیے توانائی کے شعبے کے مستقبل کے لائحہ عمل کے حوالے سے ایک رپورٹ پیش کی۔

اس رپورٹ کے مطابق سی سی او ای نے 20 اپریل کو فیصلہ کیا کہ ‘تجارتی اور پالیسی کے پہلوؤں سے متعلق محمد علی رپورٹ کی سفارشات آئی پی پیز سے متعلق تکنیکی کمیٹی کو ارسال کی جائیں گی، جو پہلے ہی وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے معدنیات کے زیر نگرانی کام کررہی ہیں‘۔

تاہم وزیر توانائی نے آئی پی پیز کے ساتھ بات چیت کے لیے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا جس میں محمد علی بھی شامل تھے۔

نوٹیفکیشن کے تحت مذاکراتی کمیٹی کو متعدد آئی پی پیز کے ساتھ بات چیت کرنی ہے جس میں وہ ماضی کی اضافی ادائیگیوں کی مقدار، سود کی شرحوں میں کمی اور قرض کی ادائیگیوں سمیت دیگر امور جیسے قرض کی مدت میں توسیع وغیرہ، پر مذاکرات کریں گے۔

نوٹیفکیشن میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ اضافی ادائیگیاں صرف اس حد تک محدود نہیں جو رپورٹ میں نمایاں کی گئیں اور مذاکراتی کمیٹی ان ممکنہ اضافی ادائیگیوں پر بھی غور کرے گی جو شاید رپورٹ میں شامل نہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں