طلاق کی قانونی جنگ لڑتے لڑتے جوڑا کنگال ہوگیا

اپ ڈیٹ 07 جون 2020
جوڑے کی مشترکہ ملکیت فروخت کرکے ان کے قرضے ادا کیے جائیں گے—فوٹو: ڈریمز ٹائمز
جوڑے کی مشترکہ ملکیت فروخت کرکے ان کے قرضے ادا کیے جائیں گے—فوٹو: ڈریمز ٹائمز

برطانوی دارالحکومت لندن کا شمار طلاقوں کے لیے مہنگے ترین شہروں میں ہوتا ہے، جہاں پر کئی امیر شخصیات طلاق کے لیے عدالتوں سے رجوع کرتی ہیں۔

قانونی پیچیدگیاں اور وکلا کی بھاری فیس اگرچہ امیر جوڑوں کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتی مگر لندن کا ایک جوڑا اپنی طلاق کی قانونی جنگ لڑتے لڑتے کنگال ہوگیا۔

جی ہاں، طلاق کے لیے عدالتوں کا رخ اختیار کرنے والے جوڑے نے وکلا اور قرضوں کی مد میں اپنی تمام ملکیت ختم کردی۔

برطانوی اخبار ڈیلی میل کے مطابق گزشتہ ہفتے جوڑے کے درمیان 2 سال کی طویل اور تھکا دینے والی قانونی جنگ کا اختتام ہوا اور عدالت نے جوڑے کی طلاق کی منظوری دے دی۔

طلاق کی سماعت کرنے والے جج رابرٹ پیل نے جوڑے کی طلاق کی منظوری دیتے ہوئے بتایا کہ ایک دوسرے سے الگ ہونے اور ایک دوسرے سے جیتنے کے چکر میں جوڑے نے اپنی تمام ملکیت گنوادی۔

یہ بھی پڑھیں: حد سے زیادہ محبت کرنے پر اماراتی خاتون نے شوہر سے طلاق مانگ لی

جج کا کہنا تھا کہ جوڑے نے 22 سال تک شادی شدہ زندگی گزاری اور ان کے تین بچے ہیں اور ان کی زندگی خوشحال گزر رہی تھی مگر پھر اچانک انہوں نے طلاق کا فیصلہ کیا۔

طلاق کا معاملہ ہائی کورٹ میں حل ہوا—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
طلاق کا معاملہ ہائی کورٹ میں حل ہوا—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

جج رابرٹ پیل کے مطابق جوڑا مشترکہ طور پر کیئر ہوم کا کاروبار کرتا تھا اور جوڑے کے پاس 5 کمروں کا ذاتی گھر، گاڑی اور دیگر کچھ چیزیں مشترکہ ملکیت میں شامل تھیں۔

مزید پڑھیں: ٹوائلٹ کی عدم موجودگی پر بھارتی خاتون نے طلاق لے لی

جج نے بتایا کہ جوڑے کی زندگی سے معلوم ہوتا ہے کہ دونوں نے طلاق کے فیصلے کے بعد قرض لے کر زندگی گزارنے کی کوشش کی اور اب دونوں پر 6 لاکھ پاؤنڈز تک کا قرض ہوچکا ہے۔

جج نے بتایا کہ جوڑے کے پاس واحد مشترکہ ملکیت گھر بچا تھا، جسے فروخت کرکے 6 لاکھ 30 ہزار پاؤنڈ کی رقم حاصل ہوئی ہے جو دونوں میں مشترکہ طور پر تقسیم کی جائے گی۔

عدالت کے مطابق گھر کی فروخت کے بعد حصے میں آنے والی رقم سے دونوں اپنے قرضے اتارنے سمیت وکلا کی فیس ادا کریں گے اور یوں حقیقی طور پر دونوں کے پاس 2 سال کی جنگ کے بعد محض 5 ہزار پاؤنڈ ہی بچیں گے۔

جج نے جوڑے کی طلاق پر افسوس کا اظہار کیا اور ساتھ ہی اس پر بھی افسوس کیا کہ ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوشش میں جوڑے نے کس قدر خود کو تباہ کردیا۔

جوڑے کی طلاق کے کیسز کی گزشتہ 2 سال میں 13 سماعتیں ہوئیں جب کہ شوہر نے جلد فیصلے دینے کے چکر میں ہائی کورٹ اور اپیل کورٹ میں 4 مختلف درخواستیں بھی دائر کیں مگر ان کی تمام درخواستیں مسترد کردی گئیں۔

طلاق لینے والے جوڑے کی شناخت خفیہ رکھی گئی تاہم ان کی طلاق پر سب نے افسوس کا اظہار کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں