آرمی چیف سے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کی ملاقات

اپ ڈیٹ 07 جون 2020
آئی ایس پی آر کے مطابق ملاقات میں افغانستان کے بارڈر مینجمنٹ پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا—فوٹو: بشکریہ پی ٹی وی
آئی ایس پی آر کے مطابق ملاقات میں افغانستان کے بارڈر مینجمنٹ پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا—فوٹو: بشکریہ پی ٹی وی

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان امور زلمے خلیل زاد نے ملاقات کی، جس میں خطے کی سیکیورٹی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق زلمے خلیل زاد نے جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی۔

مزیدپڑھیں: امریکا اور افغان طالبان کے درمیان امن معاہدہ ہوگیا،14 ماہ میں غیر ملکی افواج کا انخلا ہوگا

بیان کے مطابق ملاقات کے دوران باہمی دلچسپی کے امور سمیت خطے کی مجموعی سیکیورٹی کی صورت حال، افغان مہاجرین اور افغان امن عمل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق ملاقات میں افغانستان کے بارڈر مینجمنٹ پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

علاوہ ازیں آئی ایس پی آر نے بتایا کہ آرمی چیف اور زلمے خلیل زاد نے اس سلسلے میں مشترکہ اقدامات اٹھانے اور باہمی طے شدہ اہداف کی سمت کام کرنے پر اتفاق کیا۔

خیال رہے کہ سال 2001 میں نیویارک کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے کے بعد افغانستان میں شروع ہونے والی جنگ کے خاتمے کے لیے 2 متحارب فریقین امریکا اور طالبان کے درمیان رواں سال فروری کے اختتام پر تاریخی معاہدے پر دستخط ہوچکے ہیں۔

قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے اس امن معاہدے میں طالبان کی جانب سے افغانستان کی سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے کی ضمانت دی گی جبکہ امریکی افواج کے بتدریج افغانستان سے انخلا کا عمل شروع ہوچکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اگر امریکا نے طالبان سے جلد معاہدہ نہ کیا تو تاریخی موقع ضائع ہوسکتا ہے، وزیر خارجہ

معاہدے پر دستخط کی تقریب میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پاکستان کی نمائندگی کی تھی۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ پاکستان، افغانستان سے امریکی فوج کا 'ذمہ دارانہ انخلا' چاہتا ہے۔

قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امریکا-طالبان معاہدے پر دستخط کی تقریب میں شرکت کے لیے موجود پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ 'یہ ایک اہم دن ہے'۔

تبصرے (0) بند ہیں