یونس خان دورہ انگلینڈ کیلئے قومی ٹیم کے بیٹنگ کوچ مقرر

اپ ڈیٹ 18 جون 2020
یونس خان 2017 میں انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائر ہو گئے تھے— فائل فوٹو: اے ایف پی
یونس خان 2017 میں انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائر ہو گئے تھے— فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) نے پاکستان کی ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کے سب سے کامیاب بلے باز اور سابق کپتان یونس خان کو دورہ انگلینڈ کے لیے قومی کرکٹ ٹیم کا نیا بیٹنگ کوچ مقرر کردیا ہے جبکہ مشتاق احمد اسپن باؤلنگ کوچ کی ذمے داریاں نبھائیں گے۔

پی سی بی نے یہ فیصلہ ہیڈ کوچ مصباح الحق اور باؤلنگ کوچ وقار یونس کو ضروری اور اہم وسائل کی فراہمی کے لیے کیا ہے جس سے انہیں ٹیم کی کارکردگی مزید بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔

2000 سے 2017 تک پاکستان کی نمائندگی کرنے والے سابق کپتان یونس خان نے اپنے ٹیسٹ کیرئیر میں 118 میچوں میں 52 سے زائد کی اوسط کے ساتھ 10ہزار 99 رنز بنائے۔

یونس خان 2017 میں انٹرنشنل کرکٹ سے ریٹائر ہو گئے تھے اور اس کے بعد سے یہ ان کی پی سی بی میں پہلی تقرری ہے۔

انہوں نے سری لنکا کے خلاف کراچی ٹیسٹ میں 313 رنز کی اننگز کھیلی تھی جس کی بدولت وہ آئی سی سی رینکنگ میں عالمی نمبر ایک بلے باز بھی بننے میں کامیاب رہے۔

واضح رہے کہ مصباح الحق کی بطور ہیڈ کوچ تقرری سے قبل یونس خان کو مستقل بنیادوں پر نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں تقرری کے لیے بات چیت جاری تھی لیکن مالی معاملات طے نہ ہونے کی وجہ سے یونس کی تقرری نہیں کی جا سکی تھی۔

یونس کی تقرری کی ایک وجہ ان کا انگلینڈ میں شاندار ریکارڈ ہے جہاں انہوں نے 9 ٹیسٹ میچوں کی 16 اننگز میں 50 سے زائد کی اوسط کے ساتھ 810 رنز بنائے ہیں جس میں دو سنچریاں اور تین نصف سنچریاں شامل ہیں۔

یونس خان کے علاوہ پی سی بی نے 52ٹیسٹ میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کا اعزاز رکھنے والے سابق لیگ اسپنر مشتاق احمد کو دورہ انگلینڈ کے لیے قومی کرکٹ ٹیم کا اسپن باؤلنگ کوچ اور مینٹور مقرر کردیا ہے۔

قومی ٹیم کے سابق کپتان یونس خان نے کہا کہ میرے لیے اپنے ملک کی نمائندگی سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں ہے اور انگلینڈ کے ایک مشکل دورے کے لیے ایک بار پھر ملک کی نمائندگی کا موقع ملنا میرے لیے اعزاز ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم باصلاحیت کھلاڑیوں پر مشتمل ہے جو بلندیوں کو چھونے کی صلاحیت رکھتی ہے اور مصباح، وقار، مشتاق اور وہ مل کر کھلاڑیوں کی میدان کے اندر اور باہر ہر انداز میں بہترین تربیت کرنے کی کوشش کریں گے۔

یونس خان نے کہا کہ میں نے کبھی بھی اپنے تجربے اور علم کو دوسروں تک پہنچانے میں کوئی عار محسوس نہیں کیا مگر دورہ انگلینڈ میرے لیے اس سلسلے میں ایک بہترین موقع ہوگا۔

سابق کپتان نے کہا کہ انگلینڈ کی کنڈیشنز میں تکنیک کے ساتھ ساتھ تحمل مزاجی اور نظم وضبط درکار ہوتے ہیں اور اگر آپ ان تین شعبوں میں قابل ہوجائیں تو آپ انگلینڈ ہی نہیں دنیا کے کسی بھی کونے میں مؤثر ثابت ہوسکتے ہیں، اگر ٹیم مؤثر ٹریننگ کرے گی تو بلاشبہ دورہ انگلینڈ میں نتائج بھی بہتر ہوں گے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ یونس خان جیسے قد آور اور شاندار بیٹنگ ریکارڈ کے حامل کرکٹر نے اس اہم دورے کے لیے پاکستان کرکٹ کے ساتھ کام کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

وسیم خان نے کہا کہ یونس خان کے کام کرنے کے اصول، میچ کی تیاری کا عزم اور انگلش کنڈیشنز میں کھیل کی آگاہی اور حکمت عملی پر مکمل عبور ہمارے لیے بہت قیمتی ثابت ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ یونس موجودہ کھلاڑیوں کے لیے رول ماڈل کی حیثیت رکھتے ہیں اور ان کی بہت عزت کی جاتی ہے، بلاشبہ اسکواڈ میں شامل کھلاڑی میدان کے اندر اور باہر، ہر انداز میں یونس خان کی موجودگی کا بھرپور فائدہ اٹھائیں گے۔

اس موقع پر وسیم خان نے مشتاق احمد کی تقرری کو بھی خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ مشتاق احمد انگلش کنڈیشنز سے بخوبی واقف ہیں کیونکہ وہ ایک طویل عرصہ کاؤنٹی کرکٹ کھیلنے کے ساتھ ساتھ انگلینڈ کرکٹ ٹیم کے ساتھ کام بھی کرچکے ہیں، وہ اسپنرز کی معاونت اور کھلاڑیوں کی مینٹورشپ کے ساتھ ساتھ میچ سے متعلق حکمت عملی کی تیاری میں مصباح الحق کے لیے مددگار بھی ثابت ہوں گے۔

قومی کرکٹ ٹیم کےچیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ مصباح الحق نے یونس خان کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ ہم دونوں ایک دوسرے کو بہت اچھی طرح جانتے ہیں اور ہم دونوں نے مل کر پاکستان کرکٹ ٹیم کو کئی ٹیسٹ میچوں میں تاریخی کامیابیاں دلائی ہیں۔

مصباح الحق نے کہا کہ 2010 میں جب انہیں پاکستان کرکٹ ٹیم کی قیادت سونپی گئی تو اس دوران یونس خان نے ان کی بہت حمایت کی اور انہیں یقین ہے کہ دورہ انگلینڈ میں بھی انہیں یونس خان کی مکمل اسپورٹ حاصل ہوگی کیونکہ ان دونوں کا مشترکہ مقصد پاکستان کرکٹ ٹیم کو ایک مرتبہ پھر کامیابیوں کی راہ پر گامزن کرنا ہے۔

قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ کا کہنا تھا کہ کہ مشتاق احمد کئی ممالک کے کھلاڑیوں کی تربیت اور مینٹورنگ کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں اور ان کی موجودگی ہمیں سیریز سے قبل تیاریوں میں بھی مدد کرے گی۔

یاد رہے کہ پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان تین ٹیسٹ اور تین ٹی20 انٹرنیشنل میچوں پر مشتمل سیریز اگست-ستمبر میں کھیلی جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں