قاسم سلیمانی کے بارے میں سی آئی اے کو معلومات فراہم کرنے والے کو پھانسی دیں گے، ایران

09 جون 2020
قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر احتجاج بھی کیا گیا تھا—فائل فوٹو: رائٹرز
قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر احتجاج بھی کیا گیا تھا—فائل فوٹو: رائٹرز

ایران کی عدالت نے کہا ہے کہ ایران کی پاسداران انقلاب کے مقتول کمانڈر قاسم سلیمانی کے بارے میں امریکی اور اسرائیلی انٹیلی جنس سروسز کو معلومات فراہم کرنے والے ایرانی شہری کو جلد پھانسی دی جائے گی۔

واضح رہے کہ 3 جنوری کو عراق میں امریکی ڈرون حملے کے نتیجے میں پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی ہلاک ہوگئے تھے۔

برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایک نیوز کانفرنس میں عدلیہ کے ترجمان غلام حسین اسمٰعیلی کا کہنا تھا کہ سینٹرل انٹیلی جنس ایجنس (سی آئی اے) اور موساد کے لیے کام کرنے والے جاسوسوں میں سے ایک محمود موسوی مجید کو سزائے موت دی جائے گی۔

مزید پڑھیں: امریکا سے قاسم سلیمانی کے قتل کا بدلہ لیں گے، ایران

ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس (محمود موسوی) نے ہمارے دشمن کو قاسم سلیمانی کے ٹھکانوں کے بارے میں بتایا۔

تاہم حکام کی جانب سے یہ نہیں بتایا گیا کہ آیا محمود موسوی کا کیس ایران کی جانب سے گزشتہ موسم گرما میں کیے گئے اس اعلان سے منسلک ہیں جس میں کہا گیا تھا کہ اس نے سی آئی اے کے لیے کام کرنے والے 17 جاسوسوں کو گرفتار جبکہ ساتھ ہی یہ کہا گیا تھا کہ اس میں سے کچھ کو موت کی سزا دی گئی۔

یاد رہے کہ 3 جنوری کو عراق کے دارالحکومت بغداد میں ایئرپورٹ کے نزدیک امریکی فضائی حملے میں پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ میجر جنرل قاسم سلیمانی ہلاک ہوگئے تھے۔

بعدازاں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ان کے نائب اسمٰعیل قاآنی کو پاسداران انقلاب کی قدس فورس کا سربراہ مقرر کردیا تھا۔

واضح رہے کہ قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر امریکا کی جانب سے یہ الزام لگایا تھا کہ وہ خطےمیں امریکی فورسز پر حملوں میں ایران کی حمایت یافتہ ملیشیاز کا ماسٹرمائنڈ ہے۔

تاہم قاسم سلیمانی کے امریکی فضائی حملے میں قتل کے بعد دونوں ممالک امریکا اور ایران میں کشیدگی شدت اختیار کرگئی تھی۔

قاسم سلیمانی کے ہلاکت کے بعد ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے امریکا کو سنگین نتائج کی دھمکی دیتے ہوئے قاسم سلیمانی کو مزاحمت کا عالمی چہرہ قرار دیا تھا اور ملک میں 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا تھا۔

اسی روز امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ میجر جنرل قاسم سلیمانی کو بہت پہلے ہی قتل کر دینا چاہیے تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ قاسم سلیمانی سے 'بہت سال پہلے ہی نمٹ لینا چاہیے تھا کیونکہ وہ بہت سے لوگوں کو مارنے کی سازش کر رہے تھے لیکن وہ پکڑے گئے'۔

دوسری جانب ایران نے عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015 میں کیے گئے جوہری معاہدے سے مکمل طور پر دستبرداری کا اعلان کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: عراق: امریکی فضائی حملے میں ایرانی قدس فورس کے سربراہ ہلاک

بعد ازاں ایران کی جانب سے اس حملے کا جواب دیا گیا تھا اور اس نے اس عراقی ایئربیس پر حملہ کیا تھا جہاں امریکی فوجی مقیم تھے۔

تاہم اس حملے کے بعد کچھ ہی گھنٹوں میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ہائی الرٹر ایرانی فورسز نے غلطی سے تہران سے اڑان بھرنے والے یوکرین کے مسافر طیارے کو اڑا دیا ہے۔

اس طیارے کے تباہ ہونے کے نتیجے میں تمام 176 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

یوکرینی وزیراعظم نے طیارے میں 176 افراد سوار ہونے کی تصدیق کی تھی جس میں 167 مسافر اور عملے کے 9 اراکین شامل تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں