کراچی: اے این پی رہنما کو چھٹی نہ دینے پر نجی ہسپتال کے کورونا وارڈ کے باہر احتجاج

اپ ڈیٹ 09 جون 2020
مقبول کاکڑ اپنے اہلخانہ کے ہمراہ کوئٹہ سے کراچی سفر کررہے تھے—فوٹو: اسکرین شاٹ
مقبول کاکڑ اپنے اہلخانہ کے ہمراہ کوئٹہ سے کراچی سفر کررہے تھے—فوٹو: اسکرین شاٹ

لیاقت نیشنل ہسپتال کراچی کے کووڈ 19 وارڈ کے باہر عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے کارکنوں نے ضلع جنوبی کے نائب صدر مقبول کاکڑ کو چھٹی نہ دینے اور ان کی اہلیہ کی لاش حوالے نہ کرنے پر انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کی اور کورونا وائرس کو ’جھوٹ‘ قرار دیا۔

واضح رہے کہ مقبول کاکڑ اپنے اہلخانہ کے ہمراہ کوئٹہ سے کراچی سفر کر رہے تھے کہ حادثے کا شکار ہوگئے جس میں ان کا بیٹا جاں بحق ہوگیا تھا۔

ہسپتال کے ترجمان نے بتایا کہ ابتدائی طبی امداد کے دوران انکشاف ہوا کہ دونوں افراد کورونا وائرس کے مریض ہیں، جس کے بعد انہیں ہسپتال کے آئسولیشن وارڈ میں منتقل کردیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ مقبول کاکڑ کی اہلیہ کو جب ہسپتال لایا گیا تب ان کی حالت تشویش ناک تھی اور اہلخانہ کی اجازت پر ان کا آپریشن بھی کیا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکیں اور سرجری کے بعد آئسولیشن وارڈ میں دم توڑ دیا۔

منگل کی شام تقریباً 60 مظاہرین ہسپتال میں جمع ہوئے اور مقبول کاکڑ کو آئیسولیشن وارڈ سے چھٹی دینے اور ان کی اہلیہ کی لاش حوالے کرنے کا مطالبہ کیا۔

مظاہرین نے 'کورونا کے نام پر قتل عام بند کرو' کے نعرے بھی لگائے۔

احتجاج میں شریک اے این پی سندھ کے ڈپٹی جنرل سیکریٹری شیر محمد آفریدی نے دعویٰ کیا کہ اس حادثے میں فوت ہونے کے بعد ہسپتال نے مقبول کاکڑ کے بیٹے کو بھی کورونا وائرس کا مریض قرار دے دیا۔

انہوں نے کہا کہ مقبول کاکڑ کی دونوں ٹانگیں اور پسلی کی ایک ہڈی ٹوٹ چکی ہے اور انہیں آئسولیشن وارڈ میں پھینک دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’3 دن قبل انہیں کووڈ 19 کا مریض قرار کیوں نہیں دیا گیا‘۔

ہسپتال میں عینی شاہد نے بتایا کہ احتجاج کے دوران ہسپتال کی انتظامیہ نے چند مظاہرین کو مقبول کاکڑ سے ملنے کی اجازت دی۔

تاہم ہسپتال نے اس ملاقات کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

بعد ازاں ہسپتال انتظامیہ نے رینجرز اور پولیس کو طلب کرلیا لیکن ڈاکٹروں کی تسلی پر مظاہرین 2 گھنٹے بعد منتشر ہوگئے۔

اس ضمن میں لیاقت نیشنل ہسپتال کے ترجمان نے بتایا کہ ہسپتال انتظامیہ نے کمشنر آفس میں مقبول کاکڑ کی اہلیہ کی تدفین کے عمل کے بارے میں آگاہ کیا جو ایس او پیز کے مطابق ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ ہسپتال کی اپنی سیکیورٹی ہے جبکہ خراب صورتحال پر پولیس اور رینجرز کو بلائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’مظاہرین وارڈ کے بالکل باہر کھڑے ہوکر نعرے بازی کر رہے تھے اور یہ وارڈ امراض قلب کے مریضوں کے لیے وقف ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مظاہرین کی نعرے بازی سے مریضوں کی پریشانی میں اضافہ ہوا۔

واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے چند روز قبل ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہماری حکومت کو آج جو المیہ درپیش ہے وہ اس ویڈیو میں واضح ہے، ایک جانب وہ لوگ ہیں جو وبا کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے جبکہ دوسری جانب ہمارے ڈاکٹرز اور طبی معاونین وغیرہ ہیں جو بیماری کے خلاف صف اول میں برسرِ پیکار اور قابل فہم طور پر سنگین خطرات سے دوچار ہیں۔'

دنیا بھر میں 71 لاکھ سے زائد افراد کو متاثر اور 4 لاکھ سے زیادہ اموات کا سبب بننے والا مہلک نوول کورونا وائرس پاکستان میں بھی تشویشناک صورتحال اختیار کر رہا ہے اور یومیہ ہزاروں کی تعداد میں کیسز اور درجنوں اموات ہورہی ہیں۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک میں کورونا وائرس کے ایک لاکھ 10 ہزار 586 مصدقہ کیسز ہیں جس میں سے 2 ہزار 212 کا انتقال ہوچکا ہے۔

آج ملک میں 4 ہزار 677 نئے کیسز اور ریکارڈ 100 اموات بھی رپورٹ کی گئی ہیں۔

خیال رہے کہ ملک میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری جبکہ پہلی موت 18 مارچ کو سامنے آئی تھی جس کے بعد اس وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے مختلف اقدامات کیے گئے اور پابندیاں اور لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا جو بعد ازاں نرم کردیا گیا اور اب تقریباً بعض شعبوں کے علاوہ تمام کاروبار کھلا ہوا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں