بھارتی سپریم کورٹ کی حکومت کو مہاجرین کےخلاف مقدمات ختم کرکے گھر بھیجنے کی ہدایت

اپ ڈیٹ 09 جون 2020
بھارتی حکومت نے گزشتہ روز مالز اور مندر کھولنے کا اعلان کیا تھا—فائل/فوٹو:رائٹرز
بھارتی حکومت نے گزشتہ روز مالز اور مندر کھولنے کا اعلان کیا تھا—فائل/فوٹو:رائٹرز

بھارتی سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت اور ریاستوں کو تمام مہاجرین کو 15 روز میں ان کی متعلقہ ریاستوں میں واپس بھیجنے اور کورونا وائرس کے خلاف لاک ڈاؤن کی مبینہ خلاف ورزی پر بنائے گئے مقدمات ختم کرنے کی ہدایت کردی۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے معاملے پر ازخود نوٹس لیا تھا اور آج باقاعدہ احکامات جاری کردیے۔

سپریم کورٹ نے مرکز اور ریاستوں کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ مہاجرین کو واپسی کے لیے سہولت پیدا کریں اور ریلوے کو 24 گھنٹوں کے اندر انتظامات پورے کرنے کے لیے اضافی ٹرینیں چلانے کا حکم دیا جائے۔

مزید پڑھیں:بھارت: ریکارڈ کیسز کے باوجود مزید عوامی مقامات کھول دیے گئے

عدالت نے اپنے احکامات میں حکومت کو کہا کہ مزدوروں کو روزگار فراہم کرنے کے لیے اسکیم بنائیں اور ان کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھائیں۔

حکومت کو ہدایت کی گئی ہے کہ جن مزدوروں کے خلاف کورونا وائرس کے لاک ڈاؤن کی مبینہ خلاف ورزی پر ڈیزاسٹر منیجمنٹ ایکٹ 2005 کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں انہیں کو واپس لیا جائے۔

عدالت نے تمام ریاستوں کو روزگار کی فراہمی، اسکیموں اور دیگر اقدامات کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ جمع کروانے کا بھی حکم دیا۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق تین رکنی بینچ میں جسٹس اشوک بھوشن، جسٹس سنجے کشان کول اور جسٹس شا نے ازخود نوٹس پر سماعت کی اور حکومت کو احکامات جاری کیے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ سماعت میں سرکاری وکیل تشار مہتا نے عدالت کو بتایا تھا کہ ریلوے نے 3 جون تک 4 ہزار 228 خصوصی ٹرینیں چلا کر 57 لاکھ افراد کو ان کے گھروں تک پہنچایا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: ایک دن میں 10 ہزار کے قریب کورونا کیسز، مجموعی تعداد اٹلی سے تجاوز کر گئی

انہوں نے کہا تھا کہ 41 لاکھ دیگر افراد دیگر ذرائع سے واپس گئے تھے اوریوں مجموعی طور پر واپس جانے والے مہاجرین کی مجموعی تعداد تقریباً ایک کروڑ ہے۔

تشار مہتا نے کہا تھا کہ واپسی کے دوران ٹرین میں پانی، خوراک یا ادویات کی کمی کے باعث کوئی موت واقع نہیں ہوئی۔

بھارتی سپریم کورٹ نے 26 مئی کو سماعت کے دوران کہا تھا کہ صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے مؤثر توجہ کی ضرورت ہے۔

مہاجرین کے مسائل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ مزدوروں کی بڑی تعداد راستے، ہائی ویز، ریلوے اسٹیشنوں اور ریاستوں کی سرحدوں پر پھنسی ہوئے ہے۔

سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ ملک میں جاری لاک ڈاؤن میں معاشرے کے اس طبقے پر زیادہ توجہ دینے اور تعاون کرنے کی ضرورت ہے، اس لیے بھارت کی مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ تمام ریاستوں کی حکومتیں اقدامات کریں۔

خیال رہے کہ بھارت میں کورونا وائرس کی کیسز کی تعداد 2 لاکھ 69 ہزار 897 ہے اور 7 ہزار 508 متاثرین ہلاک ہوچکے ہیں لیکن حکومت نے گزشتہ روز کئی شہروں میں مالز اور مندر کھولنے کا فیصلہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: بھارت میں ملک گیر لاک ڈاؤن میں 2 ہفتے کی توسیع

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ملک میں 10 ہفتوں کے لاک ڈاؤن کے بعد بھارتی حکومت نے معاشی حالات کو مزید خراب ہونے سے بچانے کے لیے چند پابندیاں اٹھالی ہیں۔

بھارتی حکومت کا کہنا تھا کہ 25 مارچ کو سخت لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں کمی آئی تھی لیکن معیشت پر گہرے منفی اثرات مرتب ہو رہے تھے اور کروڑوں لوگ بے روزگار ہوگئے تھے۔

ریٹنگ ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ بھارت کی معیشت رواں سال 5 فیصد سے زائد تک سکڑ جائے گی، جہاں گزشتہ ایک دہائی میں اوسط شرح نمو تقریباً 7 فیصد تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں