ایسا مانا جاتا ہے کہ دیوار چین کو حملہ آوروں کو روکنے کے لیے تعمیر کیا گیا تھا مگر اب ایسا دعویٰ سامنے آیا ہے کہ کم از کم شمالی حصے کی تعمیر کا مقصد یہ نہیں تھا۔

جریدے جرنل Antiquity میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ 460 میل طویل دیوار چین کا شمالی حصہ حملہ آوروں کو روکنے کی بجائے شہریوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لیے تعمیر ہوا تھا۔

محققین نے پہلی بار اس حصے کا مکمل نقشہ تیار کیا اور ان کی دریافت سابقہ خیالات کو چیلنج کرتی ہے۔

تحقیق میں کہا گیا کہ اس سے پہلے بیشتر افراد کا خیال تھا کہ اس دیوار کا مقصد چنگیز خان کی فون کو روکنا تھا، مگر شمالی دیوار جس کا بیشگتر حصہ منگولیا میں واقع ہے، وادیوں کے ساتھ موجود ہے، جس لمبائی زیادہ نہیں اور راستہ چھوٹا ہے، جو غیر فوجی افعال کی جانب اشارہ کرتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ ہم نے یہ نتیجہ نکالا ہے کہ اس کا مقصد لوگوں اور مویشیوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنا یا ان کو روکنا تھا، ممکنہ طور پر ٹیکس کے لیے۔

انہوں نے کہا کہ قرون وسطیٰ میں سرد موسم کے دوران لوگ جنوب کے گرم علاقوں کا رخ کرتے تھے۔

ہزاروں کلومیٹر پر پھیلی دیوار چین مختلف حصوں پر مشتمل ہے اور تعمیر کا آغاز تیسری قبل مسیح میں ہوا اور صدیوں تک اس پر کام ہوتا رہا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ دیوار چین کے شمالی حصے کو چنگیز خان کی دیوار کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، جس کی تعمیر 11 سے 13 ویں صدی کے دوران ہوئی۔

اس حصے کا تفصیلی نقشہ تیار کرنے کے لیے سائنسدانوں نے ڈرونز، ہائی ریزولوشن سیٹلائیٹ تصاویر اور آثار قدیمہ کے روایتی ٹولز کا استعمال کیا گیا اور ایسے نودارات دریافت کیے جس سے اس کی تعمیر کی تاریخ کا تعین کرنے میں مدد ملی۔

محققین کا کہنا تھا کہ سائنسدانوں کی جانب سے دیوار چین کے شمالی حصے کو نظرانداز کیا گیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں