سابق سویڈش وزیر اعظم کے قتل کا معمہ 34سال بعد حل

اپ ڈیٹ 10 جون 2020
سویڈن کے وزیر اعظم اولف پالمے فروری 1986 کی رات بیوی کے ہمراہ فلم دیکھ کر واپس آ رہے تھے  انہیں پیچھے گولی مار کر قتل کردیا گیا تھا— فوٹو: اے ایف پی
سویڈن کے وزیر اعظم اولف پالمے فروری 1986 کی رات بیوی کے ہمراہ فلم دیکھ کر واپس آ رہے تھے انہیں پیچھے گولی مار کر قتل کردیا گیا تھا— فوٹو: اے ایف پی

سویڈن کے مقتول وزیر اعظم اولف پالمے کے قتل کا معمہ 34سالہ بعد حل ہو گیا ہے اور ان کے قاتل کے نام کا بالآخر اعلان کردیا گیا۔

سویڈن کے وزیر اعظم اولف پالمے 28فروری 1986 کی رات اپنی بیوی لسبیٹ کے ہمراہ فلم دیکھ کر تھیٹر سے واپس آ رہے تھے کہ سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم کی مرکزی شاہراہ پر ان کو کسی نے پیچھے سے گولی مار کر قتل کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: متحدہ عرب امارات سے اتحاد ایئرویز کا دوسرا طیارہ اسرائیل پہنچ گیا

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق مرکزی شاہراہ پر قتل کے باوجود کوئی بھی قاتل کو پہچان نہیں سکا تھا، لوگوں نے ایک طویل قد کے شخص کو گولیاں چلاتے ہوئے جائے واردات سے فرار ہوتے ہوئے دیکھا تھا لیکن کوئی بھی شخص قاتل کو پہچان نہ سکا تھا۔

پولیس جائے وقوع سے صرف گولیوں کے خول ملے تھے لیکن جس پستول سے یہ گولیاں چلائی گئیں ان کا کچھ پتہ نہیں چل سکا تھا لیکن اس کی وجہ پولیس کی نااہلی بھی بتائی گئی تھی جنہوں نے جائے واردات کو گھیرے میں لے کر بروقت شواہد اکٹھا نہیں کیے تھے۔

سویڈش پراسیکیوٹر نے قاتل کے نام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 'اسکینڈیا مین' کے نام سے مشہور گرافک ڈیزائنر اسٹگ اینگسٹروم نے قتل کیا تھا لیکن مذکورہ شخص نے 20سال قبل 2000 میں خودکشی کر لی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے مقبوضہ علاقوں کو ضم کیا تو آزاد ریاست کا اعلان کردیں گے،فلسطینی وزیراعظم

چیف پراسیکیوٹر کریسٹر پیٹرسن نے کہا کہ اسٹگ اینگسٹروم مر چکے ہیں، ہم ان پر فرد عائد نہیں کر رہے ہیں اور اس وجہ سے پالمے کی موت کے مقدمے کو بند کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اینگسٹروم نے جو رویہ اختیار کیا تھا، اس کی وجہ سے ہمارا ماننا ہے کہ قاتل بھی یہی رویہ اختیار کرتا۔

پراسیکیوٹر نے بتایا کہ اینگسٹروم ابتدائی طور پر تفتیش کا محور نہیں تھے لیکن جب پراسیکیوٹر نے ان کے پس منظر کو دیکھا کہ وہ ہتھیاروں کے استعمال پر عبور رکھتے ہیں کیونکہ وہ فوج میں رہ چکے تھے اور شوٹنگ کلب کے رکن بھی تھے۔

وہ مقامی سطح پر بھی اس گروپ کا حصہ تھے جوپالمے کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے تھے اور وزیر اعظم کے بارے میں منفی خیالات رکھتے تھے۔

مزید پڑھیں: نئی دہلی میں کورونا بے قابو ہونے کا خدشہ، ہسپتالوں میں جگہ کم پڑنے لگی

یہ بھی مانا جارہا ہے کہ جب قتل کیا گیا تو اینگسٹروم بھی جائے واردات کے اطراف موجود تھے اور ان سے تفتیش بھی کی گئی لیکن پھر جلد ہی مشکوک افراد کی فہرست سے ان کا نام خارج کردیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ جس دن پالمے کو قتل کیا گیا اس دن انہوں نے اپنی سیکیورٹی ٹیم کو ساتھ لے جانے سے انکار کردیا تھا۔

پالمے کے بیٹے مارٹن نے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ پراسیکیوٹر نے صحیح نتیجہ اخذ کیا ہے اور وہ مقدمہ بند کرنے میں حق بجانب ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ بات انتہائی مایوس کن ہے کہ ان کے پاس ڈی این اے یا ہتھیار جیسے زیادہ بہتر شواہد نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: برونڈی کے صدر کا دل کا دورہ پڑنے سے انتقال

پالمے کے قتل کے خلاف تحقیقات کی گئی تو ہزاروں افراد کے انٹرویو کیے گئے تھے اور ایک شخص پر فرد جرم بھی عائد کی گئی تھی لیکن بعد میں مقدمے کو خارج کردیا گیا تھا۔

پولیس نے کرسٹر پیٹرسن کو قتل کے الزام میں جیل بھیج دیا تھا اور انہیں 1989 میں عمر قید کی سزا ہوئی تھی البتہ انہیں اس لیے مقدمے سے رہا کردیا گیا تھا کیونکہ کوئی وجہ قتل سامنے نہیں آئی تھی اور کوئی ہتھیار بھی نہیں ملا تھا جس کی وجہ سے انہیں فوراً بری کردیا گیا تھا لیکن 2004 میں وہ بھی انتقال کر گئے تھے۔

پالمے اکثر بین الاقوامی معاملے پر کھل کر بات کرتے تھے یہی وجہ ہے مقامی سطح پر کئی مخالفین کے ساتھ ساتھ ان کے عالمی سطح پر بھی کئی حریف و مخالفین موجود تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں