پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے پاکستان میں مقیم امریکی بلاگر سنتھیا رچی کو قانونی نوٹس بھجوایا ہے جس میں دست درازی سے متعلق 'جھوٹے‘ اور ’غیر سنجیدہ ‘ الزام پر ان سے معافی مانگنے اور اپنے الزامات واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

اس حوالے سے سابق وزیر اعظم کے بیٹوں علی حیدر اور قاسم نے ٹوئٹ میں بتایا۔

مزید پڑھیں: بلاگر سنتھیا رچی کا پیپلز پارٹی کے رہنما رحمٰن ملک پر ریپ کا الزام

علی حیدر نے کہا کہ ’میرے والد سید یوسف رضا گیلانی نے اپنے وکیل کے توسط سے سنتھیا رچی کو ہتک عزت کا قانونی نوٹس بھجوایا ہے جو انہیں جلد ہی مل جائے گا‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’اگر وہ الزام ثابت کرنے میں ناکام رہیں تو اس کے لیے انہیں 10 کروڑ روپے کا ہرجانہ ادا کرنا ہوگا‘۔

ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شیئر کیے گئے قانونی نوٹس میں امریکی بلاگر کے سابق وزیر اعظم پر الزام کو ’جھوٹا، غیرسنجیدہ، بے بنیاد اور خوفناک‘ قرار دیا گیا۔

نوٹس میں کہا گیا کہ یوسف رضا گیلانی کو ’ایک رول ماڈل سمجھا جاتا ہے اور دنیا بھر سے بڑی تعداد میں لوگ انہیں پسند کرتے ہیں‘۔

مزید کہا گیا کہ ’سایق وزیراعظم کے نظر میں خواتین کے لیے بے حد احترام ہے اور انہوں نے ہمیشہ ان کے حقوق کی بات کی‘۔

یہ بھی پڑھیں: بلاگر سنتھیا رچی کے ٹوئٹ پر پیپلز پارٹی کا ایف آئی اے سے رجوع

قانونی نوٹس میں سنتھیا رچی کو مخاطب کرکے کہا گیا کہ ’آپ نے جو الفاظ (یوسف رضا گیلانی کے خلاف) استعمال کیے ہیں وہ جرم کے دائرہ کار میں آتے ہیں‘۔

اس میں مزید کہا گیا کہ آپ کے الزام کی وجہ سے ’یوسف رضا گیلانی کی ایمانداری، صداقت اور ساکھ پر سوالیہ نشان لگ گیا۔'

یوسف رضا گیلانی نے قانونی نوٹس کے ذریعے سنتھیا رچی سے 10 کروڑ روپے ہرجانے کے ساتھ معافی اور وکیل کی فیس کی ادائیگی کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

یوسف رضا گیلانی کے وکیل کے ذریعے بھیجے گئے نوٹس میں کہا گیا کہ ’ان ہتک عزت پر مبنی الزامات کی مزید اشاعت/ بیان بازی/ ترسیل پر (سنتھیا رچی) کو زیادہ سے زیادہ قانونی جرمانے سے دوچار ہونا پڑے گا‘۔

یاد رہے کہ امریکی نژاد بلاگر سنتھیا رچی نے دعویٰ کیا تھا کہ 2011 میں سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے ان کا ریپ کیا تھا جبکہ انہوں نے سابق وقافی وزیر مخدوم شہاب الدین اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی پر جسمانی طور ہراساں کرنے کا بھی الزام عائد کیا تھا۔

اپنے فیس بک پیج پر جاری ایک لائیو ویڈیو میں سنتھیا رچی نے دعویٰ کیا تھا کہ '2011 میں سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے میرا ریپ کیا تھا، یہ بات درست ہے، میں دوبارہ کہوں گی کہ اس وقت کے وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے میرا ریپ کیا تھا'۔

مزید پڑھیں: ہراسانی کا الزام: یوسف رضا گیلانی کا سنتھیا رچی کیخلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کرنے کا اعلان

سنتھیا رچی نے سابق وقافی وزیر مخدوم شہاب الدین اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی پر جسمانی طور ہراساں کرنے کا بھی الزام عائد کیا اور کہا کہ اس دوران یوسف رضا گیلانی ایوان صدر میں مقیم تھے۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ مجھے مارنے اور میرا ریپ کرنے کی لاتعداد دھمکیاں موصول ہوئی ہیں، انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ جو کچھ بھی کہہ رہی ہیں اس کی حمایت میں شواہد موجود ہیں۔

دوسری جانب رحمٰن ملک، یوسف رضا گیلانی، ان کے بیٹے اور مخدوم شہاب الدین نے الزامات کو سختی سے مسترد کردیا تھا۔

بعد ازاں یوسف رضا گیلانی نے امریکی نژاد پاکستانی بلاگر سنتھیا رچی کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کرنے کا اعلان کیا تھا۔

اس حوالے سے اعلان کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی نے کہا تھا کہ سنتھیا رچی نے بے بنیاد الزامات لگا کر میری ساکھ مجروح کی۔

انہوں نے کہا تھا کہ سنتھیا رچی کے خلاف پاکستان اور امریکا میں ہتک عزت کا دعویٰ دائر کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: بلاگر سنتھیا رچی کے ٹوئٹ پر پیپلز پارٹی کا ایف آئی اے سے رجوع

اس سے قبل سنتھیا رچی نے ٹوئٹر پر مرحومہ بینظیر بھٹو اور ان کے شوہر آصف علی زرداری کی ازدواجی زندگی کے حوالے سے بہتان طرازی پر مبنی حوالہ دیا تھا۔

پاکستان میں مقیم امریکی بلاگر نے ماڈل عظمیٰ خان اور آمنہ عثمان کے درمیان پیش آنے والے واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے اشارہ کیا تھا، جس کے خلاف شکایت کی گئی ہے۔

پیپلز پارٹی اسلام آباد کے صدر ایڈووکیٹ شکیل عباسی نے ایف آئی اے میں بلاگر کے خلاف شکایت درج کروائی تھی۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ سنتھیا رچی کے جملوں سے 'لاکھوں افراد کی دل آزاری ہوئی ہے جو شہید محترمہ بینظیر بھٹو کو احترام کی نگاہ سے دیکھتے ہیں'۔

پی پی پی رہنماؤں اور کارکنوں نے کی جانب سے بلاگر کے متنازع جملوں پر سخت ردعمل کا اظہار بھی کیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں