عالمی ادارے ترقی پذیر ممالک کیلئے مالی مواقع پیدا کریں، وزیر خارجہ

اپ ڈیٹ 14 جون 2020
شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ معیشت کو چیلنج کا سامنا ہے—فائل/فوٹو:اے ایف پی
شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ معیشت کو چیلنج کا سامنا ہے—فائل/فوٹو:اے ایف پی

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کورونا وائرس سے ہونے والے نقصانات کے پیش نظر عالمی مالیاتی اداروں پر زور دیا ہے کہ وہ ترقی پذیر ممالک کے لیے مواقع پیدا کریں۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق ایک نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عالمی ادارے ترقی پذیر ممالک کے لیے آسانیاں پیدا کریں تاکہ وہ اپنے مخدوش صحت کے نظام پر رقم خرچ کر سکیں۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ کووڈ-19 کے بعد ملک کی معاشی صورت کو چیلنج کا سامنا ہے۔

مزید پڑھیں: ترقی پذیر ممالک قرضوں میں چھوٹ کیلئے قدم اٹھائیں، وزیراعظم کی عالمی برادری سے اپیل

ان کا کہنا تھا کہ وبا کے عالمی معیشتوں پر بھی بدترین اثرات پڑے ہیں جس سے کساد بازاری کا خدشہ ہے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ کووڈ-19 سے قبل معاشی اشاریے درست سمت میں تھے لیکن اب برآمدات اور بیرونی سرمایے میں کمی آگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سخت حالات کے باوجود حکومت کی معاشی ٹیم نے ایک متوازن بجٹ تیار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت معاشی بہتری کے لیے تمام کوششیں بروئے کار لارہی ہے جس کے لیے تعمیرات اور زراعت کے شعبوں پر توجہ دی جارہی ہے۔

قبل ازیں وزیر اعظم عمران خان نے لاہور میں معاشی مشکلات سے بچنے کے لیے لاک ڈاؤن نافذ نہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ لاک ڈاؤن کا مطلب وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے پوری معیشت کو بند کردینا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے شروع سے تاثرات ہیں کہ اگر ہمارا ملک سنگاپور جیسا چھوٹا ملک ہوتا جس کی 50 لاکھ کی آبادی ہے، تائیوان یا نیوزی لینڈ کی طرح ہوتا جہاں 30 لاکھ آبادی ہے تو اس ملک کو لاک ڈاؤن کرنا بڑا آسان کام ہے، یہ امیر ملک ہیں جن کی سالانہ آمدنی 30، 50 ہزار ڈالر ہے، ان کو بند کردینے سے کوئی زیادہ مسئلہ نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں:’عالمی برادری پاکستان جیسے غریب ممالک کے قرضے معاف کرنے پر غور کرے‘

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بھارت، بنگلہ دیش اور ہمارے مختلف حالات ہیں، جب ہم لاک ڈاؤن کرتے ہیں اور معاشی سرگرمیاں معطل ہوتی ہیں تو دیہاڑی دار طبقے پر سارا بوجھ پڑتا ہے اور وہ بے روزگار ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایسے ممالک کے اندر صرف ایک ہی چیز ہے کہ اسمارٹ لاک ڈاؤن، سوچھ سمجھ کر لاک ڈاؤن کریں تاکہ معاشی پہیہ بھی چلے اور غریب پر بھی بوجھ نہ پڑے اور ساتھ ساتھ کورونا کا پھیلاؤ بھی روکتے جائیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ آج نیویارک کا گورنر جو دنیا کا سب سے امیر شہر ہے جس کا صحت کا بجٹ ہمارے ملک کے پورے سے بجٹ سے دو تین گنا زیادہ ہے اور وہ کہہ رہا ہے کہ نیویارک کا لاک ڈاؤن سے دیوالیہ نکل گیا ہے تو ہم جیسے ملکوں کا کیا ہوا ہوگا اور جب ہم بجٹ بنانے آئے ہیں تو کتنا مشکل ہوا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ جب نیویارک کا دیوالیہ نکل سکتا ہے تو سوچیں کہ ہمارے جیسے ملک میں کتنی مشکلات آئیں، جو آمدنی اوپر جارہی تھی وہ نیچے چلی گئی۔

یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے 12 اپریل 2020 کو کورونا وائرس کے حوالے سے عالمی برادری سے خطاب میں قرضوں میں چھوٹ کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ ترقی پذیر ممالک کے لیے سب سے بڑا خطرہ بھوک سے لوگوں کی ہلاکتیں ہیں۔

مزید پڑھیں:پنجاب میں اب سختی کریں گے، وزیراعظم نے لاک ڈاؤن کا مطالبہ مسترد کردیا

وزیراعظم نے کہا تھا کہ 'ترقی پذیر ممالک کو خاص کر قرضوں کی شرح کا مسئلہ ہے، ان مقروض ممالک کے لیے معاشی مواقع کی معدومی کا مسئلہ ہے، ہمارے پاس صحت کے نظام پر خرچ کرنے اور لوگوں کو بھوک سے مرنے سے بچانے کے لیے پیسہ نہیں ہے'۔

عالمی برادری کو مخاطب کرکے ان کا کہنا تھا کہ 'اسی لیے میں عالمی رہنماؤں، مالی اداروں کے سربراہان، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے اپیل کرتا ہوں کہ ترقی پذیر اقوام کو کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے قرضوں میں ریلیف کے لیے ایک منصوبہ شروع کریں'۔

تبصرے (0) بند ہیں