جولائی کے آخر تک کورونا کے کیسز 10 سے 12 لاکھ تک پہنچ سکتے ہیں، اسد عمر

اپ ڈیٹ 15 جون 2020
وزیر منصوبہ بندی کے مطابق جون کے وسط میں ڈیڑھ لاکھ کیسز ہیں جو مہینے کے آخر میں دگنے ہوسکتے — فوٹو: ڈان نیوز
وزیر منصوبہ بندی کے مطابق جون کے وسط میں ڈیڑھ لاکھ کیسز ہیں جو مہینے کے آخر میں دگنے ہوسکتے — فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر منصوبہ بندی و مراعات اسد عمر نے کہا ہے کہ جولائی کے آخر تک ملک میں کورونا وائرس کے مصدقہ کیسز کی تعداد 10 سے 12 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔

اسلام آباد میں نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ وزیراعظم نے اپریل میں جب بندشوں میں کمی کی تھی اور اس کے بعد مئی میں بھی تو وہ ہر مرتبہ یہی تاکید کرتے تھے کہ ہم جتنی حفاظتی تدا بیر کو اپنائیں گے، ڈاکٹرز کی ہدایات پر عمل کریں گے اتنا ہی کورونا کی وبا کا پھیلاؤ کم ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) اور قومی رابطہ کمیٹی (این سی سی) نے بھی یہی کہا تھا کہ اگر ہم ان ہدایات پر عمل نہیں کریں گے تو وبا کے پھیلاؤ میں تیزی آسکتی ہے۔

'جون کے آخر میں کورونا کیسز 3 لاکھ تک پہنچ سکتے ہیں'

اسد عمر نے کہا کہ بدقسمتی سے پچھلے چند ہفتوں میں ایسا دیکھنے میں بھی آیا اس وقت جو صورتحال ہے وہ یہ ہے کہ جون کے وسط میں ملک میں کورونا وائرس کے تقریباً ڈیڑھ لاکھ مصدقہ کیسز موجود ہیں۔

مزید پڑھیں: پنجاب میں اب سختی کریں گے، وزیراعظم نے لاک ڈاؤن کا مطالبہ مسترد کردیا

وفاقی وزیر نے کہا کہ 26 فروری کو ملک میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا تھا اور جون کے وسط میں تقریباً ڈیڑھ لاکھ کیسز موجود ہیں۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ جس طریقے سے صورتحال جارہی ہے اگر اس میں کوئی تبدیلی نہ کی گئی تو ہمارے ماہرین کے مطابق جون کے آخر تک اس تعداد میں 2 گنا اضافہ ہوچکا ہوگا یعنی یہ تقریباً 3 لاکھ تک بھی پہنچ سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جیسے حالات ہیں جولائی کے آخر تک مصدقہ کیسز کی تعداد 10 سے 12 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔

'ماسک پہنیں، سماجی فاصلہ قائم کریں'

اسد عمر نے کہا کہ کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے بارہا اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) کا ذکر ہوتا ہے، جس میں 2 بنیادی چیزیں ہیں کہ ماسک پہنیں اور سماجی فاصلہ قائم کریں۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ دنیا میں جو تحقیق ہوئی ہے اس سے ہمیں معلوم ہوا ہے کہ ماسک وبا کے پھیلاؤ کی رفتار میں کمی کا مؤثر طریقہ ہے اور کچھ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ اگر سب لوگ ماسک پہنیں تو وبا کی رفتار میں 50 فیصد کمی کی جاسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسی لیے مئی کے مہینے میں این سی او سی اور وزارت صحت سے جاری کردہ ہدایات میں عوامی مقامات، بازاروں، فیکٹریوں میں ماسک پہننا لازمی قرار دیا گیا تھا۔

اسد عمر نے کہا کہ لوگوں نے ماسک پہنے ہوتے ہیں لیکن کئی افراد ایسے بھی ہیں جو ماسک نہیں پہنتے، اس وبا سے بچنے کا سب سے آسان طریقہ ماسک پہننا ہے، اگر اپنا اور اپنے خاندان کا دفاع کرنا چاہتے ہیں تو ماسک پہنیں۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سماجی فاصلہ قائم کریں اور اس حوالے سے حکومت ہدایات جاری کرچکی ہے اور گزشتہ 10 روز سے انتظامی کارروائی شروع کی گئی ہے، دکانیں بند کی گئیں، ٹرانسپورٹ کی گاڑیوں کے چالان کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ عوام کو پریشان کرنے کے لیے نہیں ہے یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ لوگوں کی صحت کا خیال رکھا جائے اگر نہیں کریں گے تو لوگوں سے روزگار چھننا شروع ہوجائیں گے۔

اسد عمر نے کہا کہ جو ہم کہتے تھے آہستہ آہستہ دنیا بھی اسی نتیجے پر پہنچی ہے کہ لاک ڈاؤن نہیں کیا جاسکتا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ جہاں زیادہ بیماری ہوگی وہاں بندشیں لگائی جائیں گے جسے ہاٹ اسپاٹس بھی کہا جاتا ہے، ٹیکنالوجی کی بنیاد پر نظام بنایا گیا ہے جس کے ذریعے صوبوں کی مدد کی جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان 'اسمارٹ لاک ڈاؤن' متعارف کرانے والوں میں سے ہے، وزیر اعظم

انہوں نے کہا کہ ملک میں وبا کا پھیلاؤ اس لیے بڑھا ہے کیونکہ ہم حفاظتی تدابیر پر عمل نہیں کررہے ہیں اس لیے انتظامی کارروائی میں اضافہ کیا جارہا ہے تاکہ لوگ محفوظ رہیں اور روزگار کا پہیہ بھی چلتا رہے اور وہ بھوک و افلاس کی طرف نہ جائیں۔

اسد عمر نے کہا کہ اسلام آباد میں کارروائی کی گئی ہے، وزیراعظم گزشتہ روز لاہور گئے تھے اور پنجاب میں سختی کا فیصلہ کیا گیا اور آج پنجاب حکومت اعلان کرے گی کہ جن علاقوں میں وبا کا پھیلاؤ تیزی سے بڑھتا نظر آرہا ہے ان علاقوں میں انتظامی کارروائی کرکے ٹارگٹڈ یا اسمارٹ لاک ڈاؤن کیا جائے گا۔

وزیر منصوبہ بندی نے بتایا کہ ملک میں 1200 چھوٹے مقامات پر یہ بندشیں نافذ تھیں اور اب پنجاب میں لاہور سے بندشوں کا آغاز کیا جائے گا اور پیر سے پنجاب کے مختلف شہروں میں بھی زیادہ پھیلاؤ والے مقامات کی نشاندہی کی جائے گی۔

'وفاق 2150 آئی سی یو بیڈز فراہم کرے گا'

انہوں نے کہا کہ وبا نے تو پھیلنا ہے لیکن ہمیں اس کی رفتار میں کمی کرنی ہے تاکہ ہمارا صحت کا نظام مفلوج نہ ہو اور بڑے شہروں کے ہسپتال دباؤ کا شکار نہ ہوں جو دباؤ کا شکار ہوئے بھی ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ جون کے آخر تک انتہائی نگہداشت یونٹ کے 1000 بستر اور جولائی کے آخر میں 2150 بستروں کا اضافہ کیا جائے گا، یہ بستر وفاق کی جانب سے صوبوں کو فراہم کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں 500، خیبرپختونخوا 400، پنجاب 500، بلوچستان 200، گلگت بلتستان 45، آزاد کشمیر 60 اور اسلام آباد میں 450 بستروں کا اضافہ کیا جائے گا۔

اسد عمر نے کہا کہ اس وقت ملک میں یومیہ 45 سے 50 ہزار ٹیسٹس کی صلاحیت موجود ہے اور آئندہ 3 ہفتوں میں اس تعداد کو ڈیڑھ لاکھ تک بڑھایا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں