ہواوے کافی عرصے سے اسمارٹ فونز تیار کرنے والی کمپنینوں کی فہرست میں دوسرے یا تیسرے نمبر پر موجود ہے، مگر اب پہلی بار کم از کم ایک ماہ کے لیے اس نے سام سنگ کو پیچھے چھوڑ کر نمبرون کا اعزاز اپنے نام کرلیا ہے۔

جی ہاں امریکی پابندیوں سے ہواوے کے فونز کی فروخت کچھ خطوں میں متاثر ہوئی ہے مگر حیران کن طور پر چینی کمپنی نے اپریل 2020 میں پہلی بار سام سنگ کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کی سرفہرست موبائل فون کمپنی کا اعزاز اپنے نام کرلیا، جو پابندیوں کو دیکھتے حیرت انگیز ہی قرار دیا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : کورونا وائرس، سام سنگ کی اسمارٹ فون پروڈکشن میں 50 فیصد کمی

کاؤنٹر پوائنٹ ریسرچ کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق اپریل کے مہینے میں 19 فیصد مارکیٹ شیئر کے ساتھ ہواوے دنیا کی نمبرون کمپنی رہی جبکہ اس کے مقابلے میں سام سنگ کا مارکیٹ شیئر 17 فیصد تھا۔

ہواوے کی اس تاریخ ساز کامیابی چین کی بدولت ہی ممکن ہوئی جہاں امریکی پابندیوں کے بعد سے مقامی کمپنی کی ڈیوائسز کو ترجیح دی جارہی ہے۔

چین میں کمپنی نے گزشتہ چند ماہ کے دوران مارکیٹ شیئر کو بہت زیادہ بڑھایا ہے جبکہ دوسری جانب اپریل میں مختلف ممالک میں کورونا وائرس کی وبا کے نتیجے مین لاک ڈاؤنز اور معاشی تنزلی کے نتیجے میں بھارت، امریکا، لاطینی امریکا اور یورپ کے مختلف حصوں میں سام سنگ فونز کی فروخت بہت بری طرح متاثر ہوئی۔

سخت لاک ڈاؤنز کے نتیجے میں متعدد ممالک میں اسمارٹ فون کی مانگ لگ بھگ صفر تک پہنچ گئی جبکہ چین میں کورونا وائرس کی وبا پر قابو پانے کے بعد سے مارچ 2020 سے معاشی بحالی پر کام کررہا تھا، اس طرح ہواوے کے لیے سب سے اہم مارکیٹ اوپن ہوگئی۔

خیال رہے کہ گوگل سروسز سے محرومی کے باعث چین سے باہر دیگر خطوں میں ہواوے کے نئے فونز کی فروخت میں کمی آئی ہے۔

اب ہواوے کی یہ کامیابی آئندہ کب تک برقرار رہ پاتی ہے وہ تو کہنا مشکل ہے کیونکہ عالمی سطح پر وبا کی پابندیوں میں نرمی آرہی ہے اور سام سنگ کی فروخت میں دوبارہ اضافے کا امکان ہے۔

خیال رہے کہ 2019 ہواوے کے لیے ایک اچھا سال ثابت ہوا تھا اور اس نے عالمی سطح پر اپنی دوسری پوزیشن کو امریکی پابندیوں کے باوجود برقرار رکھا تھا۔

واضح رہے کہ نوول کورونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں 2020 کی پہلی سہ ماہی کے دوران اسمارٹ فون مارکیٹ کو تاریخ کی سب سے بدترین کمی کا سامنا ہوا ہے۔

ڈیوائسز کی فروخت پر نظر رکھنے والی کمپنی گارٹنر کی رپورٹ کے مطابق جنوری سے مارچ کے دوران اسمارٹ فونز کی فروخت میں گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 20.2 فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ دسمبر سے شروع ہونے والی کورونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں چین میں متعدد کمپنیوں کی ڈیوائسز کی تیاری اور فروخت متاثر ہوئی اور پھر یہ وائرس دنیا بھر میں پھیل کر اسمارٹ فونز کی فروخت کو متاثر کرنے میں کامیاب رہا۔

رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران سب سے زیادہ فونز سام سنگ نے فروخت کیے جن کی تعداد 55 ملین سے زیادہ اور مارکیٹ شیئر 18.5 فیصد رہا مگر گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں جنوبی کورین کمپنی کو 22.7 فیصد کمی کا سامنا ہوا۔

مزید پڑھیں : کورونا وائرس، بھارت میں اسمارٹ فونز کمپنیوں کی پروڈکشن شروع

اسی طرح 14.2 فیصد شیئر کے ساتھ ہواوے دوسرے نمبر پر رہا جس نے 42 ملین سے زیادہ فونز فروخت کیے مگر اسے اس سہ ماہی کے دوران 27.3 فیصد کمی کا سامنا ہوا۔

کورونا وائرس کی وبا کے ساتھ ساتھ چینی کمپنی کو امریکی پابندیوں کے نتیجے میں بھی فونز کی فروخت میں سب سے زیادہ کمی کا سامنا ہوا۔

ایپل 13.7 فیصد کے تیسرے نمبر پر موجود ہے اور 40 ملین سے زیادہ آئی فونز فروخت کیے، مگر ڈیوائسز کی فروخت میں اس سہ ماہی کے دوران 8.2 فیصد کمی آئی۔

تبصرے (0) بند ہیں