واٹس ایپ نے آخر کار اپنے پیمنٹس فیچر کو متعارف کرانا شروع کردیا ہے جس پر طویل عرصے سے کام کیا جارہا تھا۔

واٹس ایپ کی جانب سے یہ فیچر سب سے پہلے برازیل میں متعارف کرایا گیا ہے جہاں صارفین رقوم کی ترسیل اور اشیا کی خریداری پر ادائیگی ایپ سے نکلے بغیر کرسکیں گے۔

ادائیگیوں کا طریقہ کار فیس بک پے کے ذریعے طے ہوگا، یعنی صارف فیس بک مارکیٹ پلیس میں اشیا کی خریداری کے لیے محفوظ تفصیلات کو استعمال کرسکیں گے اور دوستوں کو بھی میسنجر پر رقوم بھیج سکیں گے۔

افتتاح میں یہ فیچر برازیل کے 3 بینکوں کی جانب سے جاری کارڈز سے کام کرسکے گی اور ہر ٹرائزیکشن 6 ہندسوں کے پن یا فنگرپرنٹ اسکین سے ہوگی۔

عام صارفین کو رقوم کی ترسیل یا خریداری پر کسی قسم کی فیس ادا نہیں کرنا ہوگی۔

فیس بک کی جانب سے واٹس ایپ پیمنٹس پر 2017 سے کام کیا جارہا ہے۔

2018 میں بھارت میں اس کی آزمائش شروع ہوئی جہاں واٹس ایپ کے سب سے زیادہ صارفین ہیں مگر اب تک وہاں اسے باقاعدہ طور پر متعارف نہیں کرایا جاسکا اور حکومتی قوانین مسائل کا باعث بنے۔

مگر اب یہ فیچر آخرکار متعارف کرادیا گیا ہے اور کمپنی کا کہنا ہے کہ مستقبل میں اسے تمام صارفین کو فراہم کیا جائے گا۔

واٹس ایپ کی جانب سے بھارت میں صارفین کو قرض دینے کے منصوبے پر بھی کام کیا جارہا ہے۔

اپریل میں کمپنی کی جانب سے ایک ریگولیٹری درخواست جمع کرائی گئی جس میں اس کا کہنا تھا کہ وہ اپنے صارفین اور دیگر کو رقم بطور قرض یا ایڈوانس کے طور پر سیکیورٹی کے ساتھ یا بغیر دینا چاہتی ہے۔

تاہم بھارتی قوانین کمپنی کو کسی بھی قسم کے بینکنگ کاروبار سے روکتے ہیں اور اس منصوبے کے لیے اسے کسی بینک سے شراکت داری کرنا ہوگی۔

واٹس ایپ نے 2018 میں یونیفائیڈ پیمنٹ انٹرفیس (یو پی آئی) کی آزمائش بھارت میں 10 لاکھ صارفین پر شروع کی تھی۔

مگر یہ منصوبہ متعدد ریگولیٹری پابندیوں کے باعث تاحال فعال نہیں ہوسکا اور کمپنی گزشتہ سال کے آخر میں اس پیمنٹ فیچر کو متعارف کرانا چاہتی تھی، مگر انتظامیہ سے منظوری حاصل کرنے میں ناکام رہی۔

فیس بک کے بھارت میں سربراہ اجیت موہن نے اپریل میں ایک انٹرویو کے دوان بتایا کہ کہ واٹس ایپ پیمنٹ کے صارفین اب بھی 10 لاکھ ہی ہیں۔

بھارت میں واٹس ایپ کے 40 کروڑ صارفین ہیں اور ڈجیٹیل پیمنٹ کے شعبے میں وہ دیگر کمپنیوں جیسے پے ٹی ایم، فون پی اور گوگل تیز کو پیچھے چھوڑ سکتی ہے۔

ایک اندازے کے مطابق بھارتی ڈیجیٹل پیمنت انڈسٹری 2023 تک ایک ٹریلین ڈالرز تک پہنچ سکتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں