سروسز چیفس کی آئی ایس آئی ہیڈ کوارٹرز میں غیر معمولی بریفنگ میں شرکت

اپ ڈیٹ 17 جون 2020
قومی سلامتی پر بریفنگ کے لیے تمام سروسز چیفس کا آئی ایس آئی کے ہیڈ کوارٹر کا یہ غیر معمولی دورہ تھا—تصویر: اے پی پی
قومی سلامتی پر بریفنگ کے لیے تمام سروسز چیفس کا آئی ایس آئی کے ہیڈ کوارٹر کا یہ غیر معمولی دورہ تھا—تصویر: اے پی پی

ملک کے اعلیٰ ترین خفیہ ادارے انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے ہیڈ کوارٹرز میں تینوں مسلح افواج کے سربراہان کو مشترکہ طور پر کشمیر اور دیگر علاقائی مسائل پر غیر معمولی بریفنگ دی گئی، جس پر انہوں نے بھارت کے مذموم ڈیزائنز کا مقابلہ کرنے کے لیے آئی ایس آئی کی تیاریوں پر اطمینان کا اظہار کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اجلاس کے بعد پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ ’فوجی قیادت کو خطے کی سلامتی کے مسائل بالخصوص لائن آف کنٹرول اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر جامع بریفنگ دی گئی‘۔

اجلاس میں چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی جنرل ندیم رضا، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ، چیف آف نیول اسٹاف ایڈمرل ظفر محمود عباسی، چیف آف ایئر اسٹاف ایئر چیف مارشل مجاہد انور خان اور چیف آف جنرل اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل شہیر شمشاد مرزا نے شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت نے کوئی حماقت کی تو مناسب جواب کیلئے تیار رہے، وزیر خارجہ

آئی ایس پی آر کے مطابق ’چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی اور سروسز چیفس نے قومی سلامتی کے لیے آئی ایس آئی کی انتھک محنت کو سراہا اور پیشہ ورانہ تیاریوں پر اطمینان کا اظہار کیا‘۔

خیال رہے کہ قومی سلامتی پر بریفنگ کے لیے تمام سروسز چیفس کا آئی ایس آئی کے ہیڈ کوارٹرز کا یہ غیر معمولی دورہ تھا۔

مسلح افواج کے سربراہان عموماً جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کے فورم پر ملاقات کرتے ہیں جو تینوں افواج میں تعاون کا بنیادی فورم ہے۔

جوائنٹ چیفس اسٹاف کمیٹی کا اجلاس جولائی 2018 کے بعد سے نہیں ہوا اس طرح کے اجلاس بالخصوص بحران کے وقت انٹر سروسز تکمیل کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہوتے ہیں۔

اس سے قبل آئی ایس آئی، سیاسی اور فوجی قیادت کو بریفنگ دے چکی ہے وزیراعظم عمران خان نے انٹیلیجنس بریفنگ اور سیکیورٹی خطرات پر بریفنگ کے لیے 2 مرتبہ 23 اپریل اور 3 جون کو آئی ایس آئی کا دورہ کیا۔

مزید پڑھیں: بھارت کی سیز فائر کی خلاف ورزیوں کا ہمیشہ منہ توڑ جواب دیا جائے گا، آرمی چیف

یہ بریفنگز اس لیے اہمیت کی حامل ہیں کہ کیوں کہ یہ بھارت کے ساتھ بڑھتی کشیدگی کے دوران ہورہی ہیں۔

بھارت اس وقت مختلف بحرانوں سے نبرد آزما ہے جس میں پڑوسیوں کے ساتھ سرحدی تنازعات، کمزور معیشت اور عالمی وبا کورونا وائرس کی بگڑتی صورتحال شامل ہے۔

چین اور بھارت کے درمیان ہونے والی جھڑپ میں 1975 کے بعد پہلی مرتبہ فوجی جانی نقصان دیکھنے میں آیا جس سے مودی حکومت کو اندرونی طور مشکل کا سامنا ہے۔

دوسری جانب دہلی میں فوجی تربیت کا سلسلہ جاری ہے خیال رہے کہ اسے پاکستان کے خلاف ہدف بنایا جائے گا، لائن آف کنٹرول پر دراندازی کا بیانیہ تشکیل اور حریت پسندوں کے ساتھ جھڑپوں میں اپنی ہلاکتوں کا چرچا کیا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی جارحیت کے بعد اٹھائے گئے اقدامات نے قوم کی سنجیدگی ظاہر کی، وزیر اعظم

کچھ کو خوف ہے کہ بھارتی حکومت، پاکستان کے ساتھ فوجی محاذ آرائی کے لیے ماحول تیار کررہی ہے۔

دیگر خدشات کے علاوہ پاکستانی عہدیداروں کو پریشانی ہے کہ بھارت کے ساتھ کوئی بھی تنازع افغانستان میں امن کے لیے ہونے والی پیش رفت کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں