بھارت نے کوئی حماقت کی تو مناسب جواب کیلئے تیار رہے، وزیر خارجہ

اپ ڈیٹ 18 مئ 2020
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ملک بھر میں ٹڈی دل کے حملوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا — فائل فوٹو: اے پی
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ملک بھر میں ٹڈی دل کے حملوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا — فائل فوٹو: اے پی

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پڑوسی ملک کو کسی بھی قسم کی محاذ آرائی سے گریز کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر بھارت نے کسی بھی قسم کی حماقت کی تو وہ مناسب جواب کے لیے تیار رہے۔

ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت پاکستان یہ ارادہ رکھتی ہے کہ پاکستان کے کاشت کار کو کھاد کی قیمتوں میں بھی ایک خاطر خواہ پیکج دیا جائے اور اندازاً 65 ارب روپے کا یہ پیکج دیا جا رہا ہے جس سے زراعت کے شعبے کو ریلیف ملے گا۔

مزید پڑھیں: ہفتہ، اتوار کاروبار بند رکھنے کا حکومتی فیصلہ کالعدم، ملک بھر میں شاپنگ سینٹرز کھولنے کا حکم

انہوں نے کہا کہ کھاد اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی سے بھی کسانوں اور کاشت کاروں کو ریلیف ملے گا۔

ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بعض اوقات عملی اقدامات الفاظ سے زیادہ اہمیت رکھتے ہیں، بھارت نے فروری میں بھی حرکت کی تھی اور ان کو صحیح وقت پر بڑا مناسب جواب مل گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنی گفتگو سے کوئی اشتعال پیدا نہیں کرنا چاہتے لیکن اگر بھارت نے کوئی حماقت کی تو وہ مناسب جواب کا منتظر رہے۔

افغانستان میں پرتشدد واقعات کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور پوری دنیا کی خواہش ہے کہ تشدد میں کمی واقع ہو لیکن امن کے لیے ایک سازگار ماحول درکار ہے اور سازگار ماحول اسی وقت بنے گا جب تشدد میں کمی ہو گی اور اس میں صرف طالبان نہیں بلکہ سب کو کردار ادا کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: پاکستان میں متاثرین کی تعداد 43 ہزار سے متجاوز، اموات 923 ہوگئیں

انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا کو یہ اطلاع کرتا رہا ہے کہ کچھ عناصر امن کی راہ میں رکاوٹ ہیں، ہم افغانستان میں سیاسی معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہیں لیکن ہمیں امن کی راہ میں رکاوٹ بننے والوں سے خطرہ ہے، امن کی راہ میں رکاوٹ بننے والے لوگ کون ہیں، یہ میں آپ کی صوابدید پر چھوڑ دیتا ہوں، وہ ہمارے خطے میں نزدیک ہی ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں داعش کا کردار بھی کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے اور اس کا بھی مقابلہ سب کو مل کر کرنا ہو گا، ہم سمجھتے ہیں کہ طالبان کی قیادت کا رویہ بہت ذمے دارانہ ہے، وہ بارہا کہہ چکے ہیں کہ ہم معاہدے کا احترام کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ میں امید کرتا ہوں کہ اگر اس معاہدے کے بعد قیدیوں کی رہائی کا عمل تیز ہو جاتا ہے اور بین الافغان مذاکرات کا عمل شروع ہو جاتا ہے تو امید ہے کہ وہاں حالات بہتر ہو جائیں گے اور پرتشدد واقعات میں بھی خاطر خواہ کمی آئے گی۔

مزید پڑھیں: یورپ میں لاک ڈاؤن میں مزید نرمی، تاریخی مقامات کھول دیے گئے

انہوں نے کہا کہ بیرون ملک پھنسے ہوئے پاکستانیوں کی وطن واپسی کے لیے مسلسل فلائٹس چل رہی ہیں اور انہیں مسلسل واپس لا رہے ہیں، اللہ کے فضل و کرم سے ہزاروں کی تعداد میں پاکستانی واپس آ چکے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بیرون ملک پھنسے ہوئے پاکستانیوں کی تعداد بہت زیادہ ہے اور یہ تعداد دن بدن بڑھتی جا رہی ہے، ہمارے ریکارڈ کے مطابق بیرون ملک ایک لاکھ 10ہزار پاکستانی پھنسے ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وطن واپسی کے خواہشمند افراد نے اپنے آپ کو مختلف سفارتکانوں اور مشن میں رجسٹر کرایا ہے، ان میں سے کچھ لوگوں کے ویزے ختم ہو گئے، کچھ کے روزگار ختم ہو گئے ہیں، طلبہ اور تبلیغی افراد سمیت کچھ لوگ ویسے ہی آنا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 20 مئی سے 31 مئی تک 30 ٹرینیں چلیں گی، شیخ رشید

انہوں نے کہا کہ ہماری اس سلسلے میں تیاری مکمل ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ باہر سے آنے والے افراد کے ٹیسٹ کرنے ہیں، پھر انہیں قرنطینہ کرنا ہے، جس کا ٹیسٹ منفی آئے گا اسے گھر میں قرنطینہ کرنا ہے جبکہ جس کا مثبت آئے گا اسے سرکاری قرنطینہ کی سہولت میں کم از کم 14دن رکھنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ اگر صوبے اس بات پر آمادہ ہو جائیں کہ تمام افراد کو ازخود گھر میں یا کسی اور محفوظ مقام پر قرنطینہ کرنے دیا جائے تو ہم پھنسے ہوئے پاکستانیوں کو وطن واپس لانے کی رفتار میں اضافہ کردیں گے اور اس معاملے پر صوبوں سے بات چیت جاری ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آٹا چینی بحران کے حوالے سے فارنزک رپورٹ 25 اپریل کو آنی تھی لیکن تفتیشی مواد زیادہ ہونے کی وجہ سے تفتیشی ٹیم نے مزید تین ہفتے کی مہلت طلب کی تھی اور کابینہ نے انہیں مزید مہلت دے دی تھی، اس مہلت کا خاتمہ کل ہوا ہے اور اب وہ رپورٹ کسی بھی وقت آ سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: ایس او پیز پر عمل نہیں ہوا تو شیخ رشید کو استعفیٰ دینا ہوگا، حکومت سندھ

وزیر خارجہ نے کہا کہ ٹڈی دل کے حملوں پر تشویش ہے جو 30 سال کے بعد سب سے بڑا حملہ ہے لیکن یہ حملہ صرف پاکستان میں نہیں ہے بلکہ دیگر کئی ممالک بھی اس کی زد میں آئے ہیں۔

اس موقع پر انہوں نے پیپلز پارٹی کے حوالے سے اپنے بیان کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ میں نے بلاول کو کہا تھا کہ پیپلز پارٹی وفاق کی علامت تھی اور اگر آپ صوبائیت کو ہوا دیں گے تو یہ آپ کی پارٹی کے فلسفے کے برعکس ہے، پیپلز پارتی سے وفاق کی خوشبو آیا کرتی تھی اور آپ میں تعصب کی بو نہیں آنی چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں