'آتھرائزڈ اکنامک آپریٹر پروگرام' متعارف کروانے کیلئے ترمیم سینیٹ کمیٹی میں مسترد

اپ ڈیٹ 18 جون 2020
2007 میں گوادر بندرگاہ کے انتظام و انصرام کا معاہدہ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی گئی — فائل فوٹو: اے ایف پی
2007 میں گوادر بندرگاہ کے انتظام و انصرام کا معاہدہ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی گئی — فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے خزانہ نے مالیاتی بل 2020 کی اہم تجاویز کو مسترد کرتے ہوئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور وزارت بحری امور کے اعلیٰ عہدیداران کو ان لوگوں کی نشاندہی کی ہدایت کی جنہیں ان مجوزہ ترامیم سے حقیقی طور پر فائدہ پہنچے گا۔

سینیٹر فاروق ایچ نائیک کی سربراہی میں کمیٹی نے سیکریٹری بحری امور کو گوادر فری زون کے ٹھیکیداروں اور ذیلی ٹھیکیداروں کے نام بتانے کے لیے مہلت دے دی جنہیں 40 سال کی مدت کے لیے ڈیوٹی سے استثنٰی دینے پر غور کیا جارہا تھا۔

سیکریٹری بحری امور نے استثنٰی کا جواز پیش کرنے کی کوشش کی لیکن کمیٹی اراکین اس سے مطمئن نظر نہیں آئے اور سینیٹر محسن عزیز کی نشاندہی پر کمیٹی نے سیکریٹری کو ٹھیکیداروں اور ذیلی ٹھیکیداروں کے نام پیش کرنے کی ہدایت کی۔

سیکریٹری بحری امور کو سنگاپور کی کمپنی کے ساتھ 2007 میں گوادر بندرگاہ کے انتظام و انصرام کا معاہدہ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی گئی، مذکورہ کمپنی کو 2013 میں ایک چینی کمپنی کو بیچ دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹرز کی فنانس بل میں 2 کمپنیوں کو خصوصی فائدہ پہنچانے کی مخالفت

سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ’ہمیں دونوں حقیقی معاہددوں کی نقول درکار ہیں‘۔

ٹھیکیداروں اور ذیلی ٹھیکیداروں کے ناموں کے علاوہ کمیٹی نے ان کی ملکیت، قومی اسمبلی میں گوادر بندرگاہ فری زون کے لیے ٹیکس استثنیٰ مسترد کرنے والی قرار داد اور جس آرڈیننس کے تحت ٹیکس استثنیٰ دیا گیا اس کی نقول بھی طلب کرلیں۔

اس موقع پر سینیٹر مصدق ملک کا کہنا تھا کہ ہر چیز میں شفافیت ہونی چاہیے اور حکومت کو کچھ افراد کو ’فوائد‘ پہنچانے کے لیے معاہدے میں ترمیم نہیں کرنی چاہیے۔

سینیٹر عائشہ نے بھی ان کے تحفظات سے اتفاق کیا اور کہا کہ گوادر فری زون علاقے میں ڈیوٹی سے استثنٰی کے حوالے سے کمیٹی کو گمراہ کیا گیا۔

اجلاس میں سیکریٹری بحری امور نے کہا کہ ’میں یہ تمام دستاویزات آئندہ روز کمیٹی کے سامنے پیش کرنے کی کوشش کرتا ہوں' تاہم سینیٹرز نے سختی سے اس بات پر زور دیا کہ وہ منظوری سے قبل قانون سازوں کو ہر چیز بتانے کے پابند ہیں۔

مزید پڑھیں: ’مغربی اثر و رسوخ کے باعث سی پیک کو سرد خانے کی نذر کردیا گیا‘

دوسری جانب فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ٹیم بھی کمیٹی اراکین کو ٹریڈ فیسیلیٹیشن اگریمنٹ (ٹی ایف اے) کے تحت سرحد پار اشیا کی آمدو رفت کے لیے بجٹ میں پاکستان کسٹم میں اصلاحات پر قائل کرنے میں ناکام ہوگئی۔

خیال رہے کہ ان 2 اصلاحات میں سے ایک 'آتھرائزڈ اکنامک آپریٹر' سے متعلق ہے جسے ستمبر سے پہلے نافذ ہونا ہے، اس پروگرام کا مقصد طریقہ کار کو آسان بنا کر محفوظ تجارتی سپلائی چین کو سہولت فراہم کرنا ہے۔

کمیٹی نے متفقہ طور پر پاکستان کسٹم میں کی گئی ترمیم کو مسترد کردیا، جس میں دوسری ترمیم ایڈوانس رولنگ سے متعلق تھی ان ترامیم کے نفاذ کی حتمی تاریخ 30 ستمبر تھی اس سے پاکستان کسٹم کسی بھی ایسے شخص جو اشیا کی تجارت کرنا چاہ رہا ہو کی درخواست پر ایڈوانس رولنگ دینا کا پابند ہوگا۔

ترمیم کو سینیٹر کی اکثریتی تعداد نے منظور کرلیا تھا لیکن سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے ایف بی آر کو حتمی ترمیم کو اپیل کی شق شامل کرنے کی ہدایت کی۔

یہ بھی پڑھیں: یہ عارضی بجٹ ہے، منی بجٹ آئے گا جس میں ٹیکس لگیں گے، خواجہ آصف

ساتھ ہی کمیٹی نے ایف بی آر کی اس ترمیم کو مسترد کردیا جس میں کہا گیا تھا کہ ثبوت پیش کرنے کی ذمہ داری ملزم پر ہوگی۔

مذکورہ ترامیم اسمگلنگ کے حوالے سے بھاری جرمانے، پکڑنے گئے سامان کی نشاندہی کے لیے 15 روز کی مدت کو کم کرنے، برآمد کنندگان کو ریگولیٹری ڈیوٹی کی واپسی اور مالی دھوکہ دہی کے زمرے میں رسیدوں کی شمولیت اور کیس کا 30 روز میں فیصلہ کرنے سے متعلق تھی۔


یہ خبر 18 جون 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں