پائلٹس کے 'مشکوک لائسنسز' سے پی آئی اے، سی اے اے کی ساکھ متاثر

اپ ڈیٹ 27 جون 2020
پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ نے ڈان کو بتایا کہ پہلے ہی اعلان کیا گیا تھا کہ تقریبا 150 پائلٹس کو گراؤنڈ کیا جائے گا۔ فائل فوٹو: وکی میڈیا کامنز
پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ نے ڈان کو بتایا کہ پہلے ہی اعلان کیا گیا تھا کہ تقریبا 150 پائلٹس کو گراؤنڈ کیا جائے گا۔ فائل فوٹو: وکی میڈیا کامنز

راولپنڈی: انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن (آئی اے ٹی اے) کی جانب سے ‘ایوی ایشن ریگولیٹر کے لائسنسنگ حفاظت کی نگرانی میں بڑی ناکامی' سے متعلق تشویش کا اظہار کیے جانے کے بعد سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) اور پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) کی ساکھ کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایوی ایشن بحران کے دوران پی آئی اے انتظامیہ نے 150 (اس کے ایک تہائی) پائلٹس کو گراؤنڈ کرنے کا فیصلہ کیا اور مبینہ طور پر 'مشکوک لائسنس' رکھنے کے الزام میں انہیں فلائٹ روسٹرز سے فارغ کرنا شروع کردیا ہے جبکہ سی اے اے کو پی آئی اے کے ان تمام پائلٹس کی فہرست فوری طور پر فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کے قومی ایئرلائن کے 150 پائلٹوں کے جعلی لائسنس رکھنے کے اعلان کے بعد اس تنازع نے عالمی توجہ اپنی جانب مبذول کی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ پی آئی اے انتظامیہ نے ان پائلٹس کی فہرست سرکاری طور پر سی اے اے سے ابھی موصول نہیں کی اور ایسے پائلٹس کو پروازوں کو چلانے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ اور ان کے خلاف محکمانہ کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے کا 150 'مشکوک لائسنس' والے پائلٹس کو کام سے روکنے کا فیصلہ

ان کا کہنا تھا کہ پائلٹس کو ہڑتال پر جانے کے لیے زور دینے کے الزام میں اس سے قبل پاکستان ایئر لائنز پائلٹس ایسوسی ایشن (پالپا) کے جنرل سیکریٹری کو شوکاز نوٹس بھیجا گیا تھا۔

پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ نے ڈان کو بتایا کہ پہلے ہی اعلان کیا گیا تھا کہ تقریبا 150 پائلٹس کو گراؤنڈ کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پائلٹس کی تعداد اور پی آئی اے کے فلائٹ آپریشنز پر اس کے منفی اثرات کے باوجود ان سب کو غیر معینہ مدت تک کے لیے گراؤنڈ کیا جائے گا جب تک ان کے خلاف انکوائری کے نتائج سامنے نہیں آجاتے جو حکومت پاکستان نے تشکیل دی ہے۔

پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ایئر مارشل ارشد ملک نے جمعرات کے روز سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل اور ایوی ایشن ڈویژن کے سیکریٹری کو ایک خط لکھا جس میں کہا گیا کہ جعلی / مشکوک لائسنس رکھنے والے تمام پی آئی اے پائلٹس کی فہرست فوری طور پر فراہم کی جائے۔

ایئر مارشل ارشد ملک نے کہا کہ جعلی یا مشکوک لائسنس رکھنے والے کمرشل پائلٹس کی فہرست کی فراہمی سے انتظامیہ قواعد و ضوابط کے تحت فوری کارروائی کی ہدایت جاری کرنے کے قابل ہوگی۔

پالپا کا انتظامیہ کے احتساب کا مطالبہ

پالپا کے جنرل سیکریٹری عمران کے ناریجو کو جاری کردہ شوکاز نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ‘آپ سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ اس نوٹس کے موصول ہونے کے سات دن کے اندر ہی وجہ ظاہر کریں کہ کیوں آپ کے خلاف کمپنی کے قواعد کے مطابق تادیبی کارروائی نہیں کی جانی چاہیے‘۔

یہ بھی پڑھیں: 'پی آئی اے کے 4 پائلٹس سمیت 600 ملازمین کی ڈگریاں ٹھیک نہیں تھیں'

پالپا کے جنرل سیکریٹری کو ہدایت کی گئی کہ وہ 30 جون تک شوکاز نوٹس پر جواب جمع کرائیں۔

دوسری جانب جعلی ڈگریوں پر پی آئی اے میں بھرتیوں کے خلاف کی جارہی کارروائیوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے پالپا نے مطالبہ کیا کہ انتظامیہ کے عہدوں پر بھی اسی معیار کا اطلاق کیا جانا چاہیے جس کے تحت جعلی یا غیر متعلقہ ڈگریوں کے ساتھ افسران بھرتی کیے گئے تھے جن کو کمرشل ایوی ایشن کا تجربہ نہیں ہے۔

پالپا کے ترجمان نے کہا کہ ایسوسی ایشن نے پورے ادارے میں کارروائیوں کا مطالبہ کیا ہے اور ان تمام افراد کے خلاف جانچ پڑتال ہونی چاہیے جو اہم انتظامی عہدوں پر غیر منصفانہ ذرائع سے بھرتی کیے گئے تھے۔

نوٹسز انتقامی عمل قرار

انہوں نے کہا کہ جعلی ڈگریوں اور فلائنگ لائسنس کے لیے پائلٹس کے خلاف مہم دراصل ان افراد کو نشانہ بنانے کے لیے شروع کی گئی ہے جو موجودہ انتظامیہ سے اتفاق رائے نہیں رکھتے جس کے زیادہ تر لوگ کمرشل ایوی ایشن سے متعلقہ تجربہ نہیں رکھتے۔

اس کے علاوہ حالیہ شوکاز نوٹسز نہ صرف اننتقام لینے کے لیے تھے بلکہ بے بنیاد بھی تھے، ایک پائلٹ کو فیس بک پر تبصرہ کرنے پر شوکاز نوٹس جاری کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ غیر پیشہ ورانہ اور نشانہ بنانے کا رویہ موجودہ انتظامیہ کی ذہنیت کو ظاہر کرتا ہے جو خوف کا ماحول پیدا کرنے پر تلی ہوئی ہے، اس طرز عمل کو اکثر بین الاقوامی ایوی ایشن کی صنعت کاک پٹ کے عملے کو چلانے کے لیے ذہنی طور پر تھکانے کی وجہ بتائی جاتی ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی ایئرپورٹ کے قریب پی آئی اے کا مسافر طیارہ آبادی پر گر کر تباہ،97 افراد جاں بحق

انہوں نے کہا کہ اقدامات سے ایسا ماحول پیدا نہیں ہونا چاہیے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہو کہ انتظامیہ یکطرفہ اور بلاجواز اقدام اٹھا رہی ہے بلکہ حکومت کو پی آئی اے کے ملازمین کی مایوسی کی وجوہات کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

دریں اثنا آئی اے ٹی اے نے کہا کہ پی آئی اے میں پائلٹس کے لائسنس میں پائی جانے والی بے قاعدگیوں سے حفاظتی انتظامات میں ‘بہت بڑی ناکامی‘ ظاہر ہوتی ہے۔

آئی ٹی اے کے ایک ترجمان نے کہا کہ ’ہم جعلی پائلٹس کے لائسنس کے بارے میں پاکستان سے آنے والی اطلاعات کو دیکھ رہے ہیں جو ایوی ایشن ریگولیٹر کی جانب سے لائسنس اور حفاظت کی نگرانی میں سنگین کوتاہی کی نمائندگی کرتے ہیں‘۔

تبصرے (0) بند ہیں