وزیراعظم نے اسلام آباد میں مندر کی تعمیر کیلئے گرانٹ کی منظوری دے دی

اپ ڈیٹ 27 جون 2020
وزیر برائے مذہبی امور نے 10 کروڑ روپے کی گرانٹ کی درخواست کی تھی— فائل فوٹو: عمران خان فیس بک پیج
وزیر برائے مذہبی امور نے 10 کروڑ روپے کی گرانٹ کی درخواست کی تھی— فائل فوٹو: عمران خان فیس بک پیج

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے وفاقی دارالحکومت میں پہلے مندر کی تعمیر کے لیے 10 کروڑ روپے کی گرانٹ کی منظوری دے دی۔

خیال رہے کہ وزیر برائے مذہبی امور پیر نور الحق قادری نے وزیراعظم سے ملاقات میں گرانٹ کی درخواست کی تھی۔

وزیراعظم سے ملاقات میں مذہبی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی اسمبلی کا وفد شریک تھا جس میں لعل چند ملہی، ڈاکٹر رمیش وانکوان، جے پرکاش اکرانی، شنیلا رُتھ اور جیمز تھامس شامل تھے۔

وفد نے اقلیتوں کو درپیش مسائل پر بات چیت کی اور ملک بھر میں سول اور مسلح افواج کی دہشت گرد نیٹ ورکس کو کچلنے میں کی گئی کوششوں کو سراہا ہے جو انتہا پسند ایجنڈا کے حصے کے تحت دیگر مذاہب کے لوگوں کو نشانہ بنارہے تھے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد میں مندر اور شمشان گھاٹ بنانے کی ہدایت

مذکورہ وفد نے وفاقی دارالحکومت میں پہلے مندر کی تعمیر کے لیے حکومت کے تعاون کا مطالبہ کیا جس کی وزیراعظم نے زبانی منظوری دی۔

علاوہ ازیں وزیر برائے مذہبی امور نے ڈان کو بتایا کہ اس حوالے سے سمری پہلے ہی وزیراعظم سیکریٹریٹ ارسال کی جاچکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس معاملے کو وزیراعظم سیکریٹریٹ کے سامنے پیش کریں گے اور آئندہ ہفتے اس پر دستخط ہونے کی توقع ہے۔

سرکاری طریقہ کار کے مطابق منظوری کی کاپی گرانٹ کی رقم مختص کرنے کے لیے وزارت خزانہ کو بھیجی جائے گی جبکہ تعمیراتی کام پاک- پی ڈبلیو ڈی (پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ) کے ذریعے انجام دیے جائیں گے۔

مزید برآں لعل چند ملہی نے کہا کہ اسلام آباد میں ہندو آبادی 3 ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے جن میں سرکاری ملازمین، نجی شعبے کے ملازمین، کاروباری برادری کے افراد اور ڈاکٹروں کی ایک بڑی تعداد شامل ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب تک سرکاری رسمی کارروائیاں جاری ہیں، ہم نے ابتدائی زمینی کام بشمول زمین برابر کرنے اور چار دیواری کھڑے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تھر: گاؤں کے مندر میں توڑ پھوڑ، 4 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج

مزید یہ کہ ہندو پنچائیت اسلام آباد شری کرشنا مندر کا انتظام سنبھالے گی جبکہ پنچائیت کے صدر مہیش چوہدری نے کہا کہ ملک کے مختلف حصوں بشمول سندھ اور بلوچستان سے لوگوں کی بڑی تعداد ان علاقوں میں عدم تحفظ کی وجہ سے اسلام آباد منتقل ہوگئی ہے۔

مہیش چوہدری نے کہا کہ اب یہاں ہمارے خاندان موجود ہیں، اب شمشان گھاٹ، اجتماعی عبادات اور شادی کی تقریبات کے لیے ایک جگہ کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ابھی ہم دیوالی اور ہولی کی تقریبات حکومت کے کمیونٹی ہالز میں منعقد کرتے ہیں۔

تاہم مستقل قریب میں ہندوؤں کے لیے رسومات کے لیے ایک جگہ موجود ہوگی لیکن اسلام آباد میں قانونی طور پر شادی کرنا ممکن نہیں کیونکہ ہندو میرج لا 2017 کے نفاذ کے 3 سال بعد بھی اس سے متعلق کوئی سرکاری قوانین نہیں بتائے گئے۔


یہ خبر 27 جون، 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں