پولیس نے سنتھیا رچی کی ریپ کی شکایت کو بےبنیاد قرار دے دیا

اپ ڈیٹ 28 جون 2020
امریکی بلاگر سنتھیا ڈی رچی—فائل فوٹو: فیس بک
امریکی بلاگر سنتھیا ڈی رچی—فائل فوٹو: فیس بک

اسلام آباد پولیس نے امریگی بلاگر سنتھیا ڈی رچی کی پیپلزپارٹی کے سینیٹر رحمٰن ملک کے خلاف مجرمانہ کارروائی کے لیے دی گئی شکایت کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مذکورہ معاملے میں فرسٹ انفارمیشن رپورٹ درج کرنے کی مخالفت کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سیکریٹریٹ پولیس نے سنتھیا رچی کیس پر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج (اے ڈی ایس جی) جاوید اقبال سپرا کو اپنی رپورٹ جمع کروائی، جس میں تجویز دی کہ مزید کارروائی کے بجائے امریکی بلاگر کی درخواست کو ریکارڈ کے لیے فائل کیا جاسکتا ہے۔

پولیس کی رپورٹ میں کہا گیا کہ سنتھیا رچی نے اپنے ریپ کو ثابت کرنے کے لیے کوئی ثبوت پیش کیے نہ ہی وہ کوئی ایسا مواد ریکارڈ پر لائیں جس سے ظاہر ہو کہ انہیں ہراساں کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: سنتھیا رچی کے ویزے پر وزارت داخلہ سے وضاحت طلب

خیال رہے کہ سنتھیا ڈی رچی نے 17 جون کو سیکریٹریٹ پولیس اسٹیشن میں ایک درخواست جمع کروائی تھی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ سابق وزیر داخلہ سینیٹر رحمٰن ملک نے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانے کے ساتھ مل کر پاکستان پیپلز پارٹی کے میڈیا سیل کو یہ کام دیا کہ وہ سوشل میڈیا پر مجھے دھمکائے، ہراساں اور بدنام کریں۔

ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی الزام لگایا تھا کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین رحمٰن ملک نے سال 2011 میں اپنی رہائش گاہ پر ان کا ریپ کیا۔

علاوہ ازیں گزشتہ ہفتے سنتھیا رچی نے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج کے سامنے درخواست دائر کی تھی کہ وہ پولیس کو رحمٰن ملک کے خلاف مجرمانہ کیس کے اندراج کی ہدایت کریں۔

جس پر عدالتی احکامات کے جواب میں پولیس کی جانب سے اس معاملے میں اپنا جواب جمع کروایا گیا۔

پولیس کی جانب سے اپنی رپورٹ میں کہا گیا کہ سنتھیا رچی نے 2011 میں ریپ کے الزامات سے متعلق سیکریٹریٹ پولیس اسٹیشن میں کوئی شکایت درج نہیں کروائی تھی۔

ساتھ ہی پولیس کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ درخواست کے ساتھ کوئی میڈیکل رپورٹ بھی بطور ثبوت نہیں لگائی گئی کہ یہ ثابت کیا جاسکے کہ ان کے ساتھ زیادتی کی گئی۔

پولیس نے ٹھوس ثبوت کی غیر موجودگی میں سنتھیا رچی کے مؤقف کو مشکوک قرار دیا اور ایف آئی ار کے اندراج کے لیے ناکافی قرار دیا کیونکہ پولیس کو اس میں کوئی سچائی نظر نہیں آئی۔

مزید برآں امریکی بلاگر تھانے آئیں تھیں اور ان سے پولیس افسران کی ٹیم کی جانب سے سوالات کیے گئے تھے۔

پولیس کے مطابق وہ اپنے دعوؤں کو تقویت دینے کے لیے کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکیں جس سے لگتا ہے کہ ان کا مقصد رحمٰن ملک کی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے۔

بعد ازاں عدالت نے مذکورہ معاملے کی سماعت کو 8 جولائی تک کے لیے ملتوی کردیا۔

سنتھیا رچی تنازع

خیال رہے کہ امریکی بلاگر سنتھیا رچی کافی عرصے سے پاکستان میں مقیم ہیں لیکن گزشتہ ماہ سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کے حوالے سے ایک ’نامناسب‘ ٹوئٹ کے بعد ان کے پیپلز پارٹی سے اختلافات کھل کر سامنے آئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: عدالت کا ایف آئی اے کو سنتھیا رچی کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی کا حکم

پی پی پی رہنماؤں کی جانب سے ان کے خلاف مقدمہ درج کروانے کے لیے عدالت سے رجوع کیا گیا جہاں سے حکام کو امریکی بلاگر کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کا حکم جاری ہوا، انہوں نے اس کارروائی کو روکنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تاہم وہ مسترد ہوگئی۔

دوسرا اور سب سے اہم معاملہ سنتھیا رچی کی جانب سے سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک پر ریپ اور پی پی پی کے دور دیگر رہنماؤں پر دست درازی کرنے کا الزام عائد کیا جانا تھا۔

مذکورہ الزامات پر سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور رحمٰن ملک کی جانب سے امریکی بلاگر کو ہتک عزت کے نوٹسز بھجوائے گئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں