دنیا بھر میں پھیلے کورونا وائرس سے جہاں ایک طرف بڑی تعداد میں لوگ متاثر ہورہے ہیں وہیں ان کے علاج کے لیے ضروری طبی ساز و سامان خاص طور پر وینٹی لیٹرز کی کمی کے مسائل بھی سامنے آرہے ہیں، تاہم اب اس معاملے میں پاکستان میں ایک بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال کے آخر سے سامنے آنے والے نوول کورونا وائرس سے متاثرہ تشویشناک مریضوں کے جہاں نظام تنفس کو نقصان پہنچتا ہے وہیں انہیں مصنوعی سانس پہنچانے کے لیے وینٹی لیٹرز کی ضرورت پیش آتی ہے، تاہم اس وبا کے سامنے آتے ہی دنیا بھر میں وینٹی لیٹرز کی مانگ بڑھ گئی تھی اور مختلف ممالک میں اس کی قلت کا سامنا تھا۔

تاہم اب پاکستان نے خود یعنی 'میڈ ان پاکستان' وینٹی لیٹرز تیار کرلیے ہیں اور اس کی پہلی کھیپ بھی نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کو اس ہفتے بھیج دی جائے گی۔

مزید پڑھیں: پاکستان سمیت کئی ممالک کو وینٹی لیٹر کی قلت کا سامنا

اس بات کا اعلان وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے اپنی ٹوئٹ اور ویڈیو پیغام کے ذریعے کیا۔

فواد چوہدری نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ پاکستان میں تیار کردہ وینٹی لیٹرز کی پہلی کھیپ اس ہفتے این ڈی ایم اے کے حوالے ہوجائے گی۔

ساتھ ہی انہوں نے نیشنل ریڈیو اینڈ ٹیلی کمیونکیشن کارپوریشن (این آر ٹی سی) کو مبارک باد دیتے ہوئے لکھا کہ اگلے 3 ڈیزائن بھی آخری مراحل میں ہیں، جس کے بعد ہم دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہوں گے جو پیچیدہ میڈیکل مشینیں بناتے ہیں۔

وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ یہ تمام مشینیں یورپی یونین کے اسٹینڈرز کے مطابق ہیں۔

علاوہ ازیں اپنے ویڈیو پیغام میں بھی اسی معاملے پر مزید بات کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے خوشی کی بات ہے کہ پاکستان ان ممالک میں شامل ہوگیا جو اپنے وینٹی لیٹرز خود بناتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وینٹی لیٹر بہت پیچیدہ مشین ہے اور دنیا کے بہت سے ممالک اس مشین کو بنانے کی اہلیت نہیں رکھتے، تاہم پاکستان انجینیئرز نے کمال کیا ہے۔

فواد چوہدری بولے کہ آج سے چند ماہ قبل ہم نے، پاکستان انجینیئرنگ کونسل نے یہ منصوبہ شروع کیا تھا، آج اس کی پہلی کھیپ تیار ہوگئی ہے اور ہم 8 سے 10 وینٹی لیٹرز این ڈی ایم اے کے حوالے کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: رشتہ داروں نے وینٹی لیٹر کا پلگ نکال کر ایئرکولر کا لگا لیا، مریض ہلاک

ان کا کہنا تھا کہ اس سے پاکستان کی نہ صرف اپنی ضروریات بلکہ ہم اسے باہر ممالک کو بھی بھیج سکیں گے، یہ بہت بڑی کامیابی ہے جس پر میں پاکستان انجیئینرنگ کونسل، این آر ٹی سی، انجینیئرز اور ٹیکنیشنز کو مبارک باد دینا چاہتا ہوں۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ملک میں 26 فروری کو جب کورونا کا پہلا کیس آیا تھا اس وقت ہم اپنا کچھ نہیں بنا رہے تھے لیکن اب ہم اپنی ہر چیز بنا رہے ہیں۔

خیال رہے کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس کے سامنے آنے کے بعد طبی سامان کی قلت کو دیکھتے ہوئے پاکستان نے مقامی سطح پر ذاتی تحفظ کے سامان (پی پی ایز)، وینٹی لیٹرز و دیگر اشیا کی تیاری پر کام شروع کردیا تھا۔

یہاں یہ واضح رہے کہ کورونا وائرس کے مریض کی طبیعت اتنہائی خراب ہونے پر اسے وینٹی لیٹر پر منتقل کیا جاتا ہے۔

اگر ملک میں اس وقت کورونا وائرس کے کیسز کی بات کی جائے تو 28 جون کی دوپہر تک پاکستان میں 2 لاکھ 2 ہزار955 مصدقہ کیسز تھے جبکہ اموات کی تعداد 4 ہزار 118 تک پہنچ چکی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں