'دہشت گرد گرینیڈ کی پن نکالنے والا تھا کہ اس کے سر پر گولی مار دی'

اپ ڈیٹ 29 جون 2020
پولیس اہلکار نے دہشت گرد کے حملے کی تفصیلات بیان کیں— فوٹو: اسکرین شاٹ
پولیس اہلکار نے دہشت گرد کے حملے کی تفصیلات بیان کیں— فوٹو: اسکرین شاٹ

کراچی میں سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردی کی بڑی کارروائی کو ناکام بناتے ہوئے پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کی عمارت پر حملے کی کوشش کرنے والے چاروں دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔

دہشت گردی کی اس کارروائی میں دہشت گردوں کی فائرنگ کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار اور 2 سیکیورٹی گارڈ شہید ہوئے۔

مزید پڑھیں: کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی عمارت پر حملہ، تمام 4 دہشت گرد ہلاک

دہشت گردوں کے اس حملے کو اپنے حوصلے اور جرأت سے ناکام بنانے میں شریک ایک پولیس اہلکار نے میڈیا کے سامنے واقعے کی تفصیلات بیان کیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے کراچی میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر حملہ کرنے والے ایک حملہ آور کو شوٹ کیا تھا جس کے نتیجے میں وہ مر گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس موقع پر انہوں (حملہ آوروں) نے آپس میں گفتگو کے دوران میرا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایک بندہ اور بھی زندہ ہے جو ہمیں شوٹ کر رہا ہے، یہ الفاظ میں نے واضح طور پر سنے تھے، اس کے بعد میں نے فائرنگ بند کردی اور وہ چلے گئے۔

پولیس اہلکار کے مطابق حملہ آوروں نے کہا کہ دو بندے آگے فائرنگ کرتے جاؤ اور ایک بندہ ہمیں کور دے، دونوں میں سے ایک بندہ فائرنگ کرتا، دوسرا گرینیڈ پھینکتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 8 منٹ کی کارروائی میں دہشتگردوں کو کیفر کردار تک پہنچایا، ڈی جی رینجرز

انہوں نے مزید بتایا کہ 'دوسرا بندہ جیسے ہی نکلا تو اس نے مجھے دیکھ لیا تھا، میں نے اسے دو گولیاں ماریں تو وہ زخمی ہو گیا، اس نے گرینیڈ نکالا تو میں نے گولی ماری جس سے گرینیڈ اس کے ہاتھ سے چھوٹ گیا تھا، وہ گرینیڈ کی پن نکالنے والا تھا کہ میں نے اس کے سر پر گولی ماری جس سے وہ نیچے گر گیا'۔

ان کا کہنا تھا کہ ’جیسے ہی وہ گرا تو دو بندے آگے گئے جن میں سے ایک کو میں نے پیچھے سے گولی ماری جس سے وہ زخمی ہو گیا جس کے بعد آگے بھائی (دوسرے اہلکار) نے کارروائی کی‘۔

یاد رہے کہ پولیس کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے قبضے سے جدید ہتھیار، دستی بم اور دھماکا خیز مواد برآمد ہوا جبکہ سیکیورٹی فورسز نے پی ایس ایکس کے باہر موجود مشتبہ کار کا بھی معائنہ کیا تھا۔

امریکی خبررساں ادارے ایسوس ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق جائے وقوع پر موجود رضوان احمد نامی ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ مسلح حملہ آوروں کی لاشوں کے پاس سے برآمد ہونے والے سامان سے کھانے پینے کی اشیا بھی برآمد ہوئیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کا دیر تک محاصرہ کرنے کا ارادہ تھا لیکن پولیس نے ان کی کوشش ناکام بنادی۔

مزید پڑھیں: دہشت گردوں کے حملے کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں 242 پوائنٹس کا اضافہ

ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل عمر احمد بخاری نے حملے کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا تھا کہ کراچی میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی عمارت پر حملہ کرنے والے چاروں دہشت گردوں کو 8 منٹ میں ہلاک کرکے ان کے اہداف کو ناکام بنا دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے کے فوراً بعد کراچی پولیس اور سندھ رینجرز کی ریپڈ ایکشن فورس موقع پر پہنچ گئی، ہم نے 10 منٹ کے اندر کارروائی مکمل کی اور 25 منٹ کے اندر پوری عمارت کو کلیئر کردیا۔

ڈی جی رینجرز نے کہا کہ اس پورے واقعے میں جو چیزیں برآمد ہوئی ہیں ان میں سے ایک وہ گاڑی ہے جس میں وہ آئے اس کے علاوہ دیگر سامان کی فہرست بھی موجود ہے جو وہ ساتھ لائے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ چار دہشت گرد اس عزم کے ساتھ پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر آئے تھے کہ وہ اس کی عمارت کے اندر جائیں گے اور ناصرف لوگوں کو ماریں گے بلکہ وہ یرغمال بنانے کا بھی ارادہ رکھتے تھے۔

ڈی جی رینجرز نے اس واقعے کے ممکنہ مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد پاکستان کی معیشت میں علامت کی حثیت رکھنے والے ادارے کو نشانہ بنانا تھا، ہم سب جانتے ہیں کہ یہ معاشی سرگرمیوں کی عملبردار اور انتہائی اہم عمارت ہے جس کو وہ نشانہ بنانا چاہتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: مثبت خبر کسے کہتے ہیں؟

انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ اس حملے کا مقصد پاکستان کی خوشحالی کو ٹھیس پہنچانا، سرمایہ کاروں کے اعتماد کو مجروح کرنا، دہشت گردی سے شہر کی رونقوں کو ماند کرنا تھا۔

شہیدوں کے اہلخانہ کی مدد کا اعلان

دوسری جانب پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) فرخ خان نے دہشت گردوں کے حملے کے دوران اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے سیکیورٹی اہلکاروں کے اہلخانہ کی مدد کا اعلان کیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ 'ہم شہید سیکیورٹی گارڈ افتخار اور ان کے ساتھیوں کے قرض دار ہیں اور بے حد شکریہ ادا کرتے ہیں، جبکہ ان کے اہلخانہ کی مدد کریں گے۔'

خیال رہے کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی عمارت کراچی کا معاشی حب سمجھے جانے والے علاقے میں آئی آئی چندریگر روڈ پر واقع ہے، اس کے ساتھ ہی پولیس ہیڈ کوارٹرز، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے علاوہ متعدد کاروباری دفاتر، بینکس اور میڈیا ہاؤسز کے دفاتر ہیں جبکہ سندھ رینجرز کا مرکزی دفتر بھی اس جگہ سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں