اگر اسامہ بن لادن شہید، تو وزیراعظم کا اے پی ایس، آپریشن ضرب عضب پر کیا مؤقف ہے، بلاول

اپ ڈیٹ 01 جولائ 2020
بلاول بھٹو کے مطابق کورونا وائرس کے کیسز اور اموات کی شرح بڑھتی جارہی ہے— فوٹو:ڈان نیوز
بلاول بھٹو کے مطابق کورونا وائرس کے کیسز اور اموات کی شرح بڑھتی جارہی ہے— فوٹو:ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سوال اٹھایا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے ایوان میں کہا کہ امریکا نے اسامہ بن لادن کو شہید کیا اگر اسامہ بن لادن شہید ہے تو وزیراعظم کا اے پی ایس اور آپریشن ضرب عضب پر کیا مؤقف ہے؟

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ کراچی میں اسٹاک ایکسچینج پر حملہ ناکام بنانے والے اہلکاروں کو سلام پیش کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کو مارنے والوں میں رفیق سومرو کا تعلق عمر کوٹ سے ہے جنہوں نے 2 دہشت گردوں کو مارا، جامشورو سے تعلق رکھنے والے خلیل جتوئی نے ایک دہشت گرد اور نواب شاہ سے تعلق رکھنے والے سلیم بروہی نے بھی ایک دہشت گرد کو مارا، انہیں بھی سلام پیش کرتے ہیں۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے پی ایس ایکس حملے میں شہید ہونے والے اہلکاروں اور سیکیورٹی گارڈز کو بھی سلام پیش کیا۔

مزید پڑھیں: شاہراہ دستور پر اپوزیشن کا احتجاج، ’حکومت سے چھٹکارا حاصل کرنا ناگزیر ہے‘

بلاول بھٹو نے کہا کہ کراچی سے لے کر اسلام آباد تک پورا پاکستان، سندھ پولیس پر فخر کرتا ہے اور صوبے میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری آئی ہے جو سندھ پولیس، رینجرز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قربانیوں کی وجہ سے ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ نے حملے کے شہدا کے لیے پیکج کا اعلان کیا ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی جانب سے بھی اعلان کیا جائے گا۔

'ملک بھر میں فرنٹ لائن ورکرز کو سہولیات دی جائیں'

چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ ملک میں کورونا وائرس بہت تیزی سے پھیل رہا ہے، وہ لوگ جنہیں اس وبا سے متعلق کچھ علم ہی نہیں وہ کہہ رہے ہیں کہ پاکستان کا کرو فلیٹن (curve flatten) ہورہا ہے، ہمارے کیسز اور اموات کم ہورہے ہیں یہ سفید جھوٹ ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ اب بھی ہمارے ملک میں کیسز اور اموات کی شرح بڑھتی جارہی ہے، 'کرو' اس وقت 'فلیٹن' ہوتا جب حکومت اس حوالے سے کوئی اقدامات اٹھاتی لیکن شروع دن سے وفاقی حکومت اسے سبوتاژ کرکے کوئی قدم اٹھانے کو تیار نہیں ہے جس سے ہم اس وائرس کے پھیلاو کو روک سکیں۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب حکومت نے کوئی قدم نہیں اٹھایا تو کوئی نہیں کہہ سکتا کہ پاکستان میں کیسز میں کمی آئی۔

یہ بھی پڑھیں: کرسی آنے جانے والی چیز ہے، نظریہ نہیں چھوڑنا چاہیے، وزیراعظم

چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ گزشتہ روز پنجاب کے ینگ ڈاکٹرز نے بھی پریس کانفرنس کی اور رسک الاؤنس کا مطالبہ کیا، انہوں نے کہا کہ ہم بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ آئسولیشن سینٹرز، انتہائی نگہداشت یونٹ (آئی سی یو) اور ہائی ڈیپڈنسی یونٹ (ایچ ڈی یو) میں کورونا وائرس کے مریضوں کا خیال رکھنے والے ڈاکٹروں کا رسک الاؤنس ہونا چاہیے اور مختلف جگہوں پر کام کرنے والے محکمہ صحت کے ملازمین کو رسک الاؤنس دیا جانا چاہیے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ سندھ کی طرح حکومت پنجاب، دیگر صوبوں اور وفاق کو بھی یہ پالیسی اپنانی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے تو تنخواہوں، پنشنز میں اضافہ نہیں کیا اور جو ڈاکٹرز اور نرسز اس وقت جہاد کررہے ہیں ان کے حقوق کا کوئی تحفظ نہیں کیا گیا لہذا پاکستان پیپلز پارٹی مطالبہ کرتی ہے کہ سندھ نے اپنے فرنٹ لائن ورکرز کو جو سہولیات دی ہیں پورے پاکستان میں بھی اسی طرح فرنٹ لائن ورکرز کو سہولیات دی جانی چاہیے۔

'پاکستان کو تاریخی چیلنجز درپیش ہیں'

چیئرمین بپیپلز پارٹی نے کہا کہ پاکستان آج جن چیلنجز کا سامنا کررہا ہے وہ ہم نے اپنی تاریخ میں کبھی نہیں کیا، جس طریقے سے 100 سال بعد ہم اس وبا کا مقابلہ کررہے ہیں، جس طرح ٹڈی دل کا خطرہ کسان کو خطرے میں ڈال رہا ہے، پوری دنیا میں جو معاشی بحران ہے اس کے اثرات پاکستان پر پڑیں گے، اس کے علاوہ سیلاب کی بھی پیش گوئی کی گئی ہے تو اس وقت تاریخی چیلنجز ہیں اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت بہتری لانے کی بجائے اسے بدترین بنارہے ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ملک میں کورونا وائرس کی وبا کو زبردستی اس ملک میں پھیلایا ہے، ہم ٹڈی دل کو حکومت کے نیشنل ایکشن پلان کے مطابق روک سکتے تھے، ٹڈی دل کو ابتدائی مراحل میں ختم کرسکتے تھے ہر جگہ مسائل میں اضافہ کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے معاشی مسائل بھی سامنے ہیں جس میں حکومت کو چاہیے تھا کہ امیروں پر بوجھ ڈالتی اور غریبوں کو ریلیف دیتی، جس میں امیروں کو چاہیے تھا کہ وہ صحت کے نظام کی صلاحیت بڑھاتے اور باقی جگہوں میں کٹوتی کرتے لیکن یہاں بھی کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔

'حکومت ہر بحران کو تباہی میں تبدیل کردیتی ہے'

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ اس لیے ہم کہتے ہیں کہ حکومت ہر بحران کو تباہی میں تبدیل کردیتی ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ جس طریقے سے پیٹرولیم بم گرا کر عوام کی جیب پر ڈاکا ڈالا گیا ہے یہ حکومت کے یوٹرن کے سلسلے کے منافقانہ طریقہ کار کا حالیہ ثبوت ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی اپنی بجٹ تقریر میں لکھا ہے کہ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں کمی لاکر عوام کو ریلیف پہنچارہے ہیں اور بجٹ منظور ہونے سے قبل غیر آئینی نوٹی فکیشن جو وفاقی وزارت سے جاری کیا گیا، جو نقصان آئل کمپنیوں کو ہونا تھا وہ اب عوام بھرے گی۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ جب آئل مارکیٹنگ کمپنیاں منافع میں تھی تب عوام کو منافع نہیں پہنچایا گیا لیکن جب وہ نقصان میں ہیں تو ہر پاکستانی کی جیب پر ڈاکا جارہا ہے وہ بھی اس عالمی وبا کے دوران جس سے مہنگائی کا طوفان اٹھ کھڑا ہوگا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے ہر بجٹ میں عوام کے لیے تکلیف اور امیروں کے لیے ریلیف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم بہت بہادر ہیں کیونکہ وہ تقریر کرتے ہیں تو ہماری غیر موجودگی میں ہی کرسکتے ہیں، ہمارے سامنے جواب دینے کو تیار نہیں ہوتے، میں نے وزیراعظم کو چیلنج کیا تھا کہ ہمارے سامنے پارلیمنٹ میں بحث کریں جس کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ اٹھ کر بھاگ جاؤ بلکہ اس کا مطلب ہے کہ ہماری، پاکستان مسلم لیگ (ن)، جمعیت علمائے اسلام (ف)، عوامی نیشنل پارٹی اور پی ٹی ایم کے نمائندوں کی بات سنیں اور جواب دیں۔

مزید پڑھیں: اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود بجٹ 21-2020 قومی اسمبلی میں کثرت رائے سے منظور

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہمارے وزیراعظم پارلیمنٹ میں ہمارا سامنا کرنے کو تیار ہیں نہ ٹی وی چینلز پر بحث کے لیے تیار ہیں اگر ان میں ہمت ہے تو سامنے آئیں اور مقابلہ کریں۔

'ہمیں سنجیدہ وزیراعظم کی ضرورت ہے'

بلاول بھٹو نے کہا کہ عمران خان کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ پاکستان کے وزیراعظم بننے کو تیار نہیں، وہ اس بات پر خوش ہیں کہ وہ پی ٹی آئی کے فیس بک اور ٹوئٹر کے وزیراعظم ہیں مگر ہمیں اس وقت پاکستان کے وزیراعظم کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اس وقت سنجیدہ وزیراعظم کی ضرورت ہے جو پاکستان کی تاریخ میں سب سے بڑے مسائل کا سامنا کرسکے، انہیں سمجھ تو آئے کہ کورونا، عالمی وبا کیا ہے اور ہمیں اس پر قابو پانے کے لیے کیا کرنا ہوگا۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ انہیں سمجھ تو آئے کہ پاکستان ایک زرعی معیشت ہے اور جس طریقے سے کورونا کو زبردستی پھیلایا، ٹڈی دل کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھایا تو پاکستان کی معیشت ڈوب جائے گی۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان کی فصل خطرے میں ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ملک کو تحفظ خوراک خطرے میں ہے لیکن جب آپ کا وزیراعظم ٹوئٹر اور فیس بک کا وزیراعظم ہو تو اسے احساس ہی نہیں ہوتا کہ یہ کتنا سنجیدہ مسئلہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں : اسامہ بن لادن کو 'شہید' قرار دینے پر اپوزیشن، وزیراعظم پر برس پڑی

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ آج تک وزیراعظم نے وضاحت نہیں دی کہ اسامہ بن لادن شہید ہے یا نہیں، وزیراعظم نے یہ ایوان میں کہا تھا وزیراعظم کو معلوم ہو یا نہیں کہ ایوان میں جو بات ہوتی ہے وہ حلفیہ ہوتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم نے ایوان میں کہا کہ امریکا نے اسامہ بن لادن کو شہید کیا اور ہمارا وزیراعظم امریکا میں بیٹھ کر کہتا ہے کہ ہم نے تو آئی ایس اۤئی کی ٹپ پر مار دیا ہے، تو سچ کیا ہے؟

بلاول بھٹو نے کہا کہ جس نے ہمارے شہریوں، صحافیوں، ہماری نیول بیسز، اہلکاروں پر حملے کیے، بینظیر بھٹو کے خلاف حملوں میں کون تھا؟ 9/11 کے بعد جو تباہی ہوئی اس کے پیچھے کون تھا؟

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر اسامہ بن لادن شہید ہے تو وزیراعظم کا اے پی ایس (آرمی پبلک اسکول)، آپریشن ضرب عضب، سوات آپریشن پر کیا مؤقف ہے؟ پاکستان کے عوام مطالبہ کرتے ہیں کہ وزیراعظم اس پر وضاحت دیں۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ پوری دنیا میں ہماری بدنامی ہوئی ہے لیکن وزیراعظم کو یہ احساس نہیں کہ اس پر وضاحت کردیں۔

بلاول نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ عمران خان، مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم محترمہ بینظیر بھٹو جو دہشت گردی میں شہید ہوئیں، انہیں شہید نہیں ماننے کو تیار نہیں تو وہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ اسامہ بن لادن شہید ہے۔

خیال رہے کہ 25 جون کو قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ 'پاکستان کی تاریخ میں 2 واقعات ہوئے جس پر ہم بہت شرمندہ ہوئے، ایک واقعہ وہ جب امریکا نے ایبٹ آباد میں آکر اسامہ بن لادن کو مارا، شہید کردیا'۔

وزیراعظم نے کہا تھا کہ اس واقعے کی وجہ سے ساری دنیا نے ہمیں برا بھلا کہا یعنی ہمارا اتحادی ہمارے ہی ملک میں آکر کسی کو مار رہا ہے اور ہمیں نہیں بتارہا اور ان کی جنگ کے لیے 70 ہزار پاکستانی بھی مرگئے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ عمران خان کی احمقانہ، بچکانہ، پی ٹی آئی کے فیس بک اور ٹوئٹر کے وزیراعظم کی وجہ سے پاکستان کی خارجہ پالیسی، معیشت، عالمی وبا کے ردعمل کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ یہ پہلے وزیراعظم ہیں جو پاکستان میں کشمیر پر اتفاق رائے پیدا نہ کرسکے، جس کے ناک کے نیچے سے مقبوضہ کشمیر میں مودی نے حملہ کیا، یہ پہلے وزیراعظم ہیں جس نے مودی کی انتخابی مہم چلائی، جس نے کہا کہ مودی الیکشن جیتتا ہے تو کشمیر کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اگر سمجھتے ہیں کہ خارجہ پالیسی کامیاب ہے تو مقبوضہ کشمیر کے عوام سے جاکر پوچھیں، انہوں نے کہا کہ یہ تو مذاق بن چکا ہے کہ جب بھی ہمارے وزیراعظم کچھ کہتے ہیں تو کہیں نہ کہیں حملہ کردیتے ہیں کبھی پاکستان کے شہیدوں پر، کبھی خارجہ پالیسی، کبھی اداروں پر، ایک تقریر میں کہا کہ ڈاکٹرز جہاد کررہے ہیں تو کبھی ان سے ملے، کسی محنت کش اور مزدور سے نہیں ملے۔

'میں سمجھتا ہوں پی ٹی آئی آصف زرداری کو قتل کرنا چاہتی ہے'

بلاول بھٹو نے کہا کہ پی ٹی آئی کا نظریہ اور منشور یہ ہے کہ ون یونٹ واپس لایا جائے جس سے سب زیادہ نقصان وفاق اور عوام کو ہوگا، ون یونٹ کی طرف جانے سے یہ پیغام جائے گا کہ ہم تعلیم اور صحت کو ترجیح نہیں دے رہے۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ خورشید شاہ جیل میں ہیں جبکہ ان پر ریفرنس بھی نہیں بنا، پی ٹی آئی کے وہ ایم این اے جن پر کیس ہیں وہ بغیر ضمانت کے آزاد ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ پی ٹی آئی کی حکومت آصف زرداری کو قتل کرنا چاہتی ہے، جب وہ جیل میں تھے انہیں کوئی طبی سہولت یا دوا نہیں دی گئی پھر ہمیں طبی بنیادوں پر ضمانت دی گئی ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ پورا پاکستان جانتا ہے کہ آصف زرداری کی طبیعت ناساز ہے لیکن اس کے باوجود قومی احتساب بیورو (نیب) چاہتی ہے کہ وہ عدلت میں پیش ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس کٹھ پتلی اور سیلیکٹو حکومت کو مسلسل ٹف ٹائم دیتے رہیں گے، ہم کوئی این آر او نہیں چاہتے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ تاریخ میں اتنے این آر اوز نہیں دیے گئے جتنے عمران خان نے دیے، سب سے پہلا این آر او اپنی بہن علیمہ خان کو دیا اور کوئی منی ٹریل نہیں مانگی گئی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے چوروں کے لیے 2 ایمنسٹی اسکیمز متعارف کروائیں اور وزیراعظم نے خود 2002 میں پرویز مشرف کی ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھایا تھا۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ بینظر انکم سپورٹ کا نام احساس رکھ دیا چلیں یہ ان کی کامیابی ہے، جن لوگوں کو 12 ہزار دیے ان کا بجلی کا بل 12 ہزار روپے آگیا یہ کس قسم کا انصاف ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ کووڈ-19، ٹڈی دَل اور معیشت کہیں حکومت کی حکمت عملی دکھائی نہیں دیتی، وفاقی حکومت کی نالائقی وفاق برداشت کرے پنجاب کیوں کرے۔

'پی آئی اے کے ساتھ ظلم ہورہا ہے'

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اسٹیل ملز اور پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کو بیچنا چاہ رہی ہے تاکہ اپنے فرنٹ مین کو فائدہ پہنچایا جاسکے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ پی آئی اے کے ساتھ کیا ظلم ہورہا ہے، یہ جو لوگ حکومت ہیں کہ محنت کیا ہے، ہمارے پائلٹس، ایئر ہوسٹس، انجینئرز کی محنت کیا ہے اور پائلٹس کو ہر 6 ماہ بعد لائسنس کی تجدید کروانی ہوتی ہے امتحان پاس کرنا ہوتا ہے۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ فلائنگ کی کوئی ڈگری نہیں ہوتی لائسنس ہوتا جو سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) جاری کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: یورپی ممالک کیلئے پی آئی اے کی پروازوں پر پابندی

انہوں نے کہا کہ اس قسم کا الزام وہ وزیر لگارہے ہیں جس کی خود کی ڈگری جعلی ہے، انہوں نے مزید کہا بغیر ثبوت کے اس الزام کی وجہ سے 6 مہینے کے لیے پابندی لگ گئی ہے اس قسم کا نقصان تاریخ میں کسی نے پی آئی اے کو نہیں پہنچایا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ میں نے ایوان میں خبردار کیا تھا کہ اگر کورونا پر قابو نہیں پایا تو آئسولیٹ ہوجائیں گے،لوگوں کو دوسرے ممالک میں جانے کی اجازت نہیں ملے گی جس سے زرمبادلہ کو نقصان پہنچے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایک طیارہ حادثے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے قومی ایئرلائن کی نجکاری کے لیے اس قسم کے جھوٹ کہے جارہے ہیں جس کے سنگین نتائج سامنے آرہے ہیں۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ ایسا کرکے پاکستان کی کردار کشی کی گئی جبکہ دنیا میں مانا جاتا ہے کہ پاکستان کے پائلٹس بہترین پائلٹس ہیں، یہ مذاق نہیں ہے، ہمارے پائلٹ ماہر ہیں آپ کم سرمایہ کاری کرتے ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں 270 ارب روپے کی کرپشن سامنے آئی تو اس کا احتساب کون کرے گا، اس کرپشن پر کسی وزیر کو کیوں نہیں ہٹایا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں