چین کے نئے قانون کے بعد برطانیہ کی ہانگ کانگ کے عوام کو امیگریشن حقوق کی پیشکش

اپ ڈیٹ 02 جولائ 2020
برطانیہ نے ہانگ کانگ کے رہائشیوں کے امیگریشن حقوق میں توسیع کردی ہے— فوٹو: اے پی
برطانیہ نے ہانگ کانگ کے رہائشیوں کے امیگریشن حقوق میں توسیع کردی ہے— فوٹو: اے پی

برطانیہ نے ہانگ کانگ کے لیے چین کے نئے سیکیورٹی قانون کو اپنی سابقہ سرزمین کی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ہانگ کانگ کے رہائشیوں کے امیگریشن حقوق میں توسیع کردی ہے۔

چین کے اس قانون کو مغربی ممالک نے مسترد کردیا گیا ہے جہاں برطانیہ کی سابق کالونی پر اس قانون کو منگل کو لاگو کردیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: چین نے ہانگ کانگ کیلئے متنازع قومی سلامتی کے قانون کی منظوری دے دی

خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا کہ ہم قانون کی حکمرانی کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے بین الاقوامی تعلقات کی سائنسی بنیاد ہے اور اس نیشنل سیکیورٹی قانون کا نفاذ سینو ۔ برٹش مشترکہ اعلامیے کی سنگین اور واضح خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ لندن نے بیجنگ کو خبردار کیا ہے کہ وہ بیرون ملک رہنے والے برطانوی افراد کے برطانیہ میں داخلے کے لیے نئے راستے متعارف کرائے گا جس سے انہیں یہاں رہنے اور کام کرنے کی اجازت ہو گی اور اس کے بعد وہ شہریت کے لیے درخواست دے سکیں گے اور مختصراً ہم یہی کریں گے۔

برطانیہ کی یہ نئی پیشکش کا اطلاق ہانگ کانگ کے 30 لاکھ باسیوں پر ہوگا لیکن سیکریٹری خارجہ ڈومینک راب نے اس پیشکش کے حوالے سے تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: چین کا امریکی اقدام کے جواب میں 4 میڈیا اداروں کو تفصیلات جمع کرنے کا حکم

ہانگ کانگ برطانوی سامراج کا حصہ تھا لیکن 1997 میں اسے اس شرط کے ساتھ چین کے سپرد کیا گیا تھا کہ چین 50 سال تک اس شہر کے عدالتی اور قانونی خودمختاری کا تحفظ کرے گا۔

البتہ ناقدین کا کہنا ہے کہ چین کی پارلیمنٹ کی جانب سے رواں ہفتے منظور کیا گیا نیا سیکیورٹی قانون دراصل 'ایک ملک، دو نظام' معاہدے کی حدود کا امتحان ہے جو 1984 میں باجابطہ طور پر عالمی قانون بن گیا تھا۔

ڈومینک راب نے کہا کہ بیرون ملک مقیم برطانوی شہریت کے حامل ہانگ کانگ کے باسیوں اور ان کی زیر کفالت افراد کو پانچ سال کے لیے برطانیہ میں کام کے حق اور تعلیم حاصل کرنے کی پیشکش کی جائے گی۔

اس کے بعد وہ یہاں بسنے کے لیے درخواست دینے اور پھر بالآخر شہریت کی درخواست دے سکیں گے۔

مزید پڑھیں: افغانستان: 'شہریوں نے 2018 میں حکومتی سرمائے سے زیادہ رشوت دی'

انہوں نے مزید کہا کہ پہلے سے برطانیہ میں بسے یا شہریت کے حامل افراد کے لیے کوئی کوٹہ نہیں ہوگا، ہم اپنی تاریخی ذمے داریوں سے دستبردار نہیں ہوں گے اور نیشنل سیکیورٹی قانون کی منظوری انتہائی مایوس کن ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چین نے صرف مشترکہ اعلامیے کو مسترد نہیں کیا بلکہ ہانگ کانگ کے لیے بنیادی قوانین اور خودمختاری کا احترام کرنے والے بین الاقوامی قوانین کی بھی خلاف ورزی کی ہے۔

سیکریٹری خارجہ نے مزید کہا کہ چین نے اپنے نیشنل سیکیورٹی قوانین کے ذریعے ہانگ کانگ کے عوام سے کیے گئے اپنے وعدوں پر پورا نہیں کیا، لیکن ہم ان سے کیے گئے وعدوں کو پورا کریں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں