چین نے ہانگ کانگ کیلئے متنازع قومی سلامتی کے قانون کی منظوری دے دی

اپ ڈیٹ 30 جون 2020
مذکورہ قانون کو ہانگ کانگ کے آئین کے شامل کردیا جائےگا—فائل فوٹو: رائٹرز
مذکورہ قانون کو ہانگ کانگ کے آئین کے شامل کردیا جائےگا—فائل فوٹو: رائٹرز

چین نے متنازع قومی سلامتی کے قانون کی منظوری دے دی جس کے تحت چینی حکام کو ہانگ کانگ میں تخریبی اور علیحدگی پسندوں کی سرگرمیوں کو روکنے کی اجازت ہوگی۔

خبرساں ادارے 'اے پی' کے مطابق چین کی سرکاری نیوز ایجنسی نے بتایا کہ قومی پیپلز کانگریس کی قائمہ کمیٹی سے منظور ہونے کے بعد چین کے صدر شی جن پنگ نے قومی سلامتی کے قانون کے صدارتی حکم پر دستخط کردیے۔

مزیدپڑھیں: چین نے ہانگ کانگ کے معاملے پر برطانیہ کو ’جوابی ردعمل‘ سے خبردار کردیا

مذکورہ قانون کو ہانگ کانگ کے آئین میں شامل کردیا جائے گا۔

اس ضمن میں کچھ تفصیلات فراہم کی گئیں لیکن ہانگ کانگ میں چین کے رابطہ دفتر نے ایک بیان جاری کیا جس میں قانون کے مخالفین کو متنبہ کیا گیا کہ وہ ہانگ کانگ کی قومی سلامتی کے حفاظت کے لیے پارٹی مرکز کے عزم کو غیرسنجیدہ نہ لیں۔

قائمہ کمیٹی میں ہانگ کانگ کے واحد نمائندے تام ییو چونگ نے کہا کہ 'ہم امید کرتے ہیں کہ یہ قانون لوگوں کو پریشانی پیدا کرنے سے روکنے کے لیے مؤثر رہے گا'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہانگ کانگ کو ملک تقسیم کرنے کے آلے کے طور پر استعمال نہیں ہونے دیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ سزاؤں میں سزائے موت شامل نہیں تاہم مزید تفصیلات کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔

مزید پڑھیں: چین کی پارلیمنٹ نے ہانگ کانگ نیشنل سیکیورٹی بل منظور کرلیا

چین میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ٹیم کے سربراہ جوشوا روزنزویگ نے کہا کہ متنازع قانون کی منظوری تاریخ میں انسانی حقوق کے لیے سب سے بڑے خطرے کی مانند ہے۔

انہوں نے کہا کہ کہ چین نے جس رفتار اور رازداری سے قانون سازی کو آگے بڑھایا ہے اس سے یہ خوف پیدا ہوا کہ بیجنگ نے حساب کتاب سے حکومتی ناقدین کے خلاف جبر کا ایک ہتھیار استعمال کیا ہے، جس میں ایسے افراد بھی شامل ہیں جو محض اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہیں یا پر امن طریقے سے احتجاج کررہے ہیں۔

واضح رہے کہ صدارتی آرڈر پر دستخط کے بعد تائیوان نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔

جس کے بارے میں بیجنگ دعوی کرتا ہے کہ اگر ضروری ہوا تو اسے طاقت کے ذریعے اپنے زیر اقتدار لایا جائے۔

جزیرے کی مینلینڈ افیئر کونسل نے کہا کہ جمہوریت اور آزادی ہانگ کانگ اور تائیوان کی مشترکہ عالمی اقدار ہیں۔

واضح رہے کہ مذکورہ قانون کے معاملے پر برطانیہ، امریکا، کینیڈا اور آسٹریلیا نے تنقید کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:چین کا مجوزہ قانون: تائیوان کا ہانگ کانگ کے لوگوں کو 'ضروری مدد' فراہم کرنے کا اعلان

چاروں ممالک کی جانب سے جاری مشترکہ اعلامیہ میں 'قومی سلامتی بل' پر کڑی تنقید کی گئی تھی جس کے تحت چین کی سیکیورٹی ایجنسیاں ہانگ کانگ میں کھلے عام کارروائیاں کر سکیں گی'۔

برطانیہ نے چین کی جانب سے ہانگ کانگ میں قومی سلامتی کے قانون کے نفاذ پر ردعمل دیتے ہوئے ہانگ ہانگ کے شہریوں کو شہریت دینے کا عندیہ دیا تھا۔

جس پر چین نے برطانیہ کو خبردار کیا تھا کہ ہانگ کانگ میں مداخلت کی صورت میں اسے مناسب ردعمل کا سامنے کرنا پڑے گا۔

خیال رہے کہ 1991 میں برطانیہ نے اس شہر کو چین کے حوالے کیا تھا جس کے بعد سے چین نے یہاں 'ایک ملک، دو نظام' فریم ورک کے تحت حکمرانی کی ہے۔

مزید پڑھیں: چین کا ہانگ کانگ کیلئے نئے سیکیورٹی قوانین لانے کا منصوبہ

واضح رہے کہ چینی حکومت نے نیشنل پیپلز کانگریس میں قانون پیش کیا گیا تھا جس کے بارے میں پارلیمان کے ترجمان نے کہا تھا کہ یہ قانون مالیات کے گڑھ کہلائے جانے والے شہر میں ’میکانزم کے نفاذ‘ کو مضبوط کرے گا۔

قانون کی منظوری سے ایک روز قبل ہی امریکا نے اپنے قوانین کے تحت ہانگ کانگ کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی جس سے اس شہر کے لیے تجارتی مراعات ختم کرنے کا راستہ ہموار ہوگا کیونکہ امریکا نے چین پر اس علاقے کی خود مختار حیثیت ختم کرنے کا الزام بھی لگایا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں