غیر ملکی طلبہ کو ملک چھوڑنے کا حکم، جامعات نے ٹرمپ کا فیصلہ چیلنج کردیا

اپ ڈیٹ 08 جولائ 2020
دائر کردہ پٹیشن میں وفاقی امیگریشن حکام کو مذکورہ قانون کو نافذ کرنے سے روکنے کی کوشش ہے—فوٹو:اے ایف پی
دائر کردہ پٹیشن میں وفاقی امیگریشن حکام کو مذکورہ قانون کو نافذ کرنے سے روکنے کی کوشش ہے—فوٹو:اے ایف پی

امریکی معروف تعلیمی اداروں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس فیصلے کے خلاف وفاقی عدالت میں مقدمہ دائر کردیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ موسم خزاں میں مکمل طورپر آن لائن کلاسز لینے والے بین الاقوامی طلبہ امریکا میں نہیں رہ سکیں گے۔

خبررساں ادارے ’اے پی‘ کے مطابق ہارورڈ یونیورسٹی اور میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی نے مقدمہ بوسٹن کی وفاقی عدالت میں دائر کیا۔

مزیدپڑھیں: امریکا کا آن لائن پڑھنے والے غیر ملکی طلبہ کو ملک چھوڑنے کا حکم

دائر کردہ پٹیشن میں وفاقی امیگریشن حکام کو مذکورہ قانون کو نافذ کرنے سے روکنے کی کوشش کی گئی ہے۔

امریکی جامعات نے مؤقف اختیار کیا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی ہدایات ایڈمنسٹریکٹو پروسیجر ایکٹ کی خلاف ورزی ہے کیونکہ وہ اس پالیسی کے حق میں معقول جواز پیش کرنے میں ناکام ہیں اور عوام کو اس معاملے پر تبصرہ کرنے کا نوٹس بھی نہیں دیا گیا۔

امریکی جامعات کی جانب سے مقدمہ دائر کرنے پر ٹرمپ انتظامیہ نے تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

واضح رہے کہ امریکی امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ نے کالجوں کو مطلع کیا تھا کہ اگر اس موسم خزاں میں ان کے اسکول مکمل طور پر آن لائن کام کرتے ہیں تو بین الاقوامی طلبہ کو امریکا چھوڑنے یا دوسرے کالج میں منتقل کرنے پر مجبور کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: امریکی صدر کا 60 روز کیلئے گرین کارڈ کا اجرا روکنے کا اعلان

انہوں نے کہا تھا کہ ان اسکولوں میں طلبہ کو نیا ویزا جاری نہیں کیا جائے گا اور جامعات میں آن لائن اور ذاتی نوعیت کی کلاسوں کی پیش کش کرنے والے دیگر افراد کو اپنی تمام کلاسیں آن لائن لینے پر پابندی ہوگی۔

ہارورڈ یونیورسٹی نے اسی دن اعلان کیا تھا کہ وہ اس موسم خزاں میں اپنی کلاسیں آن لائن رکھیں گی۔

ہارورڈ یونیورسٹی کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے اس فیصلے سے ہارورڈ کے 5 ہزار بین الاقوامی طلبہ کو امریکا میں رہنے سے روک دیا جائے گا۔

ہارورڈ کے صدر لارنس باکو نے کہا کہ یہ حکم بغیر کسی اطلاع کے آیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی حکام کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس بحران کی وجہ سے آن لائن کلاسز لینے والے تمام غیر ملکی طلبہ کو ملک میں رہنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

امریکی امیگریشن اینڈ کسٹم انفورسمنٹ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ 'مکمل طور پر آن لائن چلنے والے اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے نان امیگرنٹ ایف -1 اور ایم -1 طلبہ مکمل آن لائن کورس کا لوڈ نہیں اٹھا سکیں گے اور وہ امریکا میں ہی رہ رہے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا کی وجہ سے امریکا کے لیے تمام امیگریشن معطل کردیں گے، ٹرمپ

سینیٹر برنی سینڈرز نے ٹوئٹ کیا تھا کہ 'وائٹ ہاؤس کے ظلم و ستم کی کوئی حد نہیں ہے'۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'غیر ملکی طلبہ کو دھمکی دی جارہی ہے کہ کلاس میں جاکر اپنی زندگی کو خطرے میں ڈالیں یا پھر ملک بدر ہوجائیں'۔

خیال رہے کہ امریکا کورونا وائرس سے دنیا کا سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے جہاں اب تک وائرس سے ایک لاکھ 30 ہزار سے زیادہ اموات ہوچکی ہیں۔

جہاں امیگریشن سے متعلق کریک ڈاؤن امریکا کا ایک اہم مسئلہ ہے وہیں صحت کے بحران کے آغاز کے بعد سے ٹرمپ نے غیر ملکیوں کے بارے میں خاص طور پر سخت موقف اختیار کیا ہے۔

جون کے مہینے میں انہوں نے 2021 تک گرین کارڈز کے اجرا کو منجمد کردیا تھا، جو مستقل طور پر امریکی رہائشی حیثیت کی پیش کش ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں