نیپرا کا کراچی میں لوڈشیڈنگ کی انکوائری کیلئے 4 رکنی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 10 جولائ 2020
کیس افسر نیپرا کے مطابق 22 جون سے اب تک کراچی میں لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے — فائل فوٹو: ڈان
کیس افسر نیپرا کے مطابق 22 جون سے اب تک کراچی میں لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے — فائل فوٹو: ڈان

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کراچی میں لوڈشیڈنگ کی انکوائری کے لیے 4 رکنی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کرلیا۔

اسلام آباد میں نیپرا نے کراچی میں لوڈشیڈنگ کے معاملے پر عوامی سماعت کا انعقاد کیا تھا جس میں نیپرا کے چاروں صوبوں کے اراکین، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فردوس شمیم نقوی اور کراچی کے عوام بھی ویڈیولنک کے ذریعے شریک ہوئے۔

عوامی سماعت کے دوران نیپرا کے کیس افسر نے کہا کہ 22 جون سے اب تک کراچی میں لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے، 24 جون کو کے-الیکڑک کو لوڈشیڈنگ کم کرنے کی ہدایت کی گئی تھی جس پر کے-الیکڑک نے کہا تھا کہ تیل کی کمی کی وجہ سے بجلی پیداوار کم ہے۔

مزید پڑھیں: نیپرا کا کراچی میں زیادہ لوڈشیڈنگ کی شکایات پر عوامی سماعت کا فیصلہ

اس پر چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی نے کہا کہ سماعت کے دوران جذبات کی بجائے اعدادوشمار سے کام لیا جائے۔ ۔
عوامی سماعت کے دوران کے-الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو افسر(سی ای او) مونس علوی نے نیپرا کو بریفنگ دی۔

سی ای او کے الیکٹرک نے کہا کہ کراچی میں تقریباً 3 سے ساڑھے 7 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے، انہوں نے کہا کہ کبھی نہیں کہا کہ کراچی لوڈشیڈنگ فری ایریا ہے۔

بجلی کی ترسیل کے نظام پر 40 کروڑ ڈالرز سے زائد خرچ کیے جارہے ہیں، سی ای او کے-الیکٹرک

مونس علوی نے کہا کہ مئی میں پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) نے تیل کی تصدیق کا آرڈر مانگا تھا بعدازاں 2 مئی کو پی ایس او نے وفاقی حکومت سے کہا تھا کہ کے الیکڑک کی ضرورت پوری نہیں کرسکتے اور تیل درآمد کرنے کی اجازت طلب کی تھی۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ایس او نے کہا تھا کہ تیل نہیں دے سکتے، کے-الیکڑک گیس لے لے، دیگر سرکاری کارخانے بھی تیل کی کمی کی وجہ سے پوری بجلی پیدا نہیں کررہے۔

سی ای او کے-الیکٹرک نے کہا کہ ہم 3 ہزار 300 میگاواٹ کی طلب کے مقابلے میں ڈھائی ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ، قومی اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن آمنے سامنے

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ہفتہ وار بنیادوں پر وزارت توانائی کے ساتھ اجلاس بھی ہورہے ہیں۔

مونس علوی نے کہا کہ آئندہ 24 گھنٹے میں پاور پلانٹس پر تیل کی ترسیل شروع ہوجائے گی جس کے بعد بجلی کی پیداوار شروع ہوجائے گی۔

سی ای او کے-الیکڑک نے کہا کہ بجلی کی ترسیل کے نظام پر 40 کروڑ ڈالرز سے زائد رقم خرچ کی جارہی ہے۔

چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی نے کہا کہ کے الیکڑک بجلی کی پیداوار، تقسیم اور ترسیل کے اقدامات کی سمری نیپرا کو فراہم کرے۔

30 سے 40 فیڈز مرمتی کام کی وجہ سے بند رہتے ہیں، مونس علوی

سی ای او کے الیکڑک نے کہا کہ 30 سے 40 فیڈرز مرمتی کام کی وجہ سے بند رہتے ہیں، گزشتہ ہفتے کے الیکڑک کی بجلی کی طلب 3600 میگاواٹ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2 ہفتے پہلے پتا چلا ہے کہ کس مقام سے بجلی دی جائے گی جبکہ گرڈ اسٹیشنز بننے میں 2 سے ڈھائی سال کا عرصہ لگے گا۔

اس پر چیئرمین نیپرا نے کہا کہ سرکاری بجلی گھروں کی نہیں کے الیکڑک کے معاملے پر عوامی سماعت ہورہی ہے، کے الیکڑک حکام آج یہ بات بتارہے ہیں کہ لوڈشیڈنگ ہوتی رہتی ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی میں لوڈشیڈنگ 24 گھنٹے بعد کم ہوجائے گی، گورنر سندھ

انہوں نے کہا کہ میرے آنے کے بعد بھی نہیں دیکھا گیا کہ کے الیکڑک نے ترسیل کا کام کیا ہو، وفاق سے درخوست کرکے آپ کو زیادہ بجلی دلواسکتے ہیں مگر آپ ترسیل نہیں کرسکتے۔

چیئرمین نیپرا نے استفسار کیا کہ اس بات کی ذمہ داری کس پر ڈالتے ہیں کہ آپ بجلی ترسیل نہیں کرسکتے جس پر مونس علوی نے کہا کہ کے الیکڑک اس بات کی ذمہ داری وفاقی حکومت پر ڈالتی ہے۔

چیئرمین نیپرا نے کہا کہ کے-الیکٹرک کو جب چھپنا ہوتا ہے تو وہ نیپرا کا سہارا لیتا ہے، موجودہ صورتحال میں تو کے-الیکٹرک کے پاس سرپلس بجلی ہونی چاہیے تھی،اگر معاملے کو صحیح انداز سے دیکھا جاتا تو ایسے حالات نہ پیدا ہوتے۔

سی ای او کے الیکٹرک نے کہا کہ آئندہ ہفتے وفاقی حکومت سے 2021 میں بجلی کی طلب و رسد پر ملاقات ہوگی اور آئندہ سال کے لیے بجلی کی طلب ورسد کا پلان نیپرا کے ساتھ شیئر کریں گے۔

280 ایم ایم سی ایف ڈی گیس نہیں دی جارہی، سی ای او کے-الیکٹرک

انہوں نے مزید کہا کہ کے-الیکٹرک کو 280 ایم ایم سی ایف ڈی گیس نہیں دی جارہی صرف 250 ایم ایم سی ایف ڈی گیس دی جارہی ہے۔

سی ای او کا کہنا تھا کہ فرنس آئل نہیں دیا گیا اور گیس کی مقدار بھی نہیں بڑھائی گئی جبکہ اگلے سال کے معاہدوں کے لیے وفاقی حکومت سے بات چیت چل رہی ہے۔

مونس علوی کا کہنا تھا کہ 2 سے 3 ماہ کے لیے رینٹل پاور لانے پر بات ہورہی ہے، کراچی میں جلد لوڈشیڈنگ میں ریلیف کا امکان ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2016 میں منظور ہونے والے پاورپلانٹس نہیں لگانے دیے گئے، انٹرکنکشن بنانے سے متعلق ہماری درخواست کو نظر انداز کیا جاتارہا۔

سی ای او کے الیکٹرک نے کہا کہ وفاقی حکومت 700 سے 750 میگاواٹ بجلی فراہم کررہی ہے۔

کے-الیکٹرک نے ایک ماہ کا فرنس آئل کا اسٹاک کیوں نہیں رکھا؟فردوس شمیم نقوی

سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ کے الیکٹرک نے گرمیوں کا سیزن شروع ہونے قبل کیا تیاری کی تھی؟۔آئندہ سال بجلی طلب کا اندازہ کیوں نہیں لگایا گیا؟

انہوں نے کہا کہ کے-الیکٹرک نے ایک ماہ کا فرنس آئل کا اسٹاک کیوں نہیں رکھا؟نیپرا دیکھے کہ کے -الیکٹرک کا موجودہ ڈھانچا کراچی کے لیے کافی ہے یا نہیں۔

کراچی میں رات کو لوڈشیڈنگ فوری طور پر ختم کریں، وزیر توانائی سندھ

نیپرا میں عوامی سماعت کے دوران وزیر توانائی سندھ امتیاز شیخ نے کہا کہ کراچی میں لوڈشیڈنگ کا مسئلہ سنگین ہوگیا ہے لہذا کے- الیکڑک کو ایندھن کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

امتیاز شیخ نے کہا کہ وفاق، صوبائی حکومت اور کے الیکڑک مل بیٹھ کر اس مسئلے کا مستقل بنیادوں پر حل نکالیں۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کے الیکڑک کے مسئلے کے حل کے لیے مدد فراہم کرنے پر تیار ہے، کے الیکڑک کے مستقبل کی ضروریات کو دیکھتے ہوئے منصوبہ بندی کی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: شدید گرمی میں غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ سے پریشان شہری کے الیکٹرک کے خلاف سراپا احتجاج

وزیر توانائی سندھ نے کہا کہ کراچی میں رات کو لوڈشیڈنگ فوری طور پر ختم کردیں جس پر سی ای او کے الیکڑک کی معذرت کرلی۔

اس حوالے سے سی ای او کے-الیکٹرک نے کہا کہ جب بجلی کی طلب ایک خاص حد تک بڑھ جاتی ہے تو ایسا کرنا پڑتا ہے، صنعت کو بجلی کی فراہمی بند کرکے بھی شارٹ فال رہ جاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ شارٹ فال کے باعث رات کے وقت بھی لوڈشیڈنگ کرنی پڑتی ہے جس دن طلب 2900 میگاواٹ سے کم ہوگی لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی۔

‏لوڈشیڈنگ کے خاتمے تک پیک اور آف پیک ٹیرف ختم کیا جانے چاہیے، چیئرمین نیپرا

سماعت کے دوران کراچی کے شہریوں نے نیپرا کے قانونی شعبے کو ناکارہ قرار دیا ساتھ ہی برآمد کنندگان بھی کے- الیکٹرک کے رویے پر نالاں نظر آئے۔

دوران سماعت کے الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی اٹھ کر چلے گئے تو چیئرمین نیپرا نے انہیں فوری بلانے کا کہا۔

بعدازاں کراچی میں لوڈشیڈنگ کے معاملے پر نیپرا میں سماعت مکمل ہوگئی اور نیپرا اگلے چند روز میں کے الیکڑک کی جانب سے لوڈشیڈنگ کے حوالے سے فیصلہ جاری کردے گی۔

مزید پڑھیں: بجلی بحران: کے-الیکٹرک سسٹم اپ گریڈنگ میں ناکامی پر مسائل کا شکار ہے، وزارت توانائی

اس موقع پر چیئرمین نیپرا نے کہا کہ کراچی میں ‏لوڈ شیڈنگ سے متعلق تمام تجاویز اور حقائق کا جائزہ لیں گے اور اس کے بعد کوئی فیصلہ کریں گے۔

چیئرمین نیپرا نے کہا کہ ‏لوڈشیڈنگ ختم ہونے تک پیک اور آف پیک ٹیرف ختم کر دیا جانا چاہیے، ‏عوامی تاثر ہے کہ پیک ٹیرف میں لوڈشیڈنگ ہو رہی ہوتی ہے لہذا ‏جب تک حالات معمول پر نہیں آتے ٹیرف یکساں ہو جانا چاہیے۔

اس پر کے-الیکٹرک کے حکام نے کہا کہ ‏نیپرا ٹیرف کے حوالے سے آف پیک ٹیرف کو بڑھا سکتی ہے۔

عوامی سماعت کا اعلامیہ

بعدازاں نیپرا کی جانب سے کراچی میں زیادہ لوڈشیڈنگ کے معاملے پر منعقد کی گئی عوامی سماعت کا اعلامیہ بھی جاری کیا گیا۔

اعلامیے کے مطابق عوامی سماعت میں عوامی نمائندوں، بزنس کمیونٹی ،تکنیکی افراد، صحافیوں، سماجی تنظیموں اور کراچی کے شہریوں نے شرکت کی۔

نیپرا کے اعلامیے میں کہا گیا کہ عوامی سماعت میں کراچی میں اوور لوڈ شیڈنگ کی شکایات اور آرا سنی گئیں اور ان کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ کراچی میں لوڈشیڈنگ کے معاملے پر ڈائریکٹر جنرل انیٹرنگ اینڈ انفورسمنٹ کی سربراہی میں 4 رکنی کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

نیپرا نے کہا کہ کمیٹی کے اراکین فوری طور پر کراچی جا کر انکوائری کریں گے اور اتھارٹی کو اگلے ہفتے کے اختتام سے قبل جامع رپورٹ پیش کریں گے اور اتھارٹی اس رپورٹ کی روشنی میں مزید کارروائی کرے گی۔

خیال رہے کہ 6 جولائی کو نیپرا نے کراچی میں کے الیکٹرک کی جانب سے زیادہ لوڈشیڈنگ سے متعلق شکایات پر نوٹس لیتے ہوئے عوامی سماعت کا فیصلہ کیا تھا۔

اس حوالے سے جاری ایک بیان کے مطابق نیپرا نے کراچی میں کے الیکٹرک کی جانب سے زیادہ لوڈشیڈنگ کی شکایات پر سنجیدگی سے نوٹس لیا تھا۔

خیال رہے کہ اس سے قبل بھی نیپرا نے کراچی میں غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ اور زائد بلنگ پر کے الیکٹرک کو نوٹس جاری کیا تھا، جس میں کے-الیکٹرک کو فوری طور پر تفصیلی رپورٹ جمع کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

کراچی میں طویل غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ

یاد رہے کہ گزشتہ کئی روز سے شدید گرم اور مرطوب موسم میں کراچی کے مکینوں اور تاجروں کو طویل دورانیے کی بجلی کی بندش اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے علاوہ کے-الیکٹرک کی جانب سے زائد بلنگ کے مسائل کا بھی سامنا ہے جبکہ توانائی کی تقسیم کار کمپنی نے بجلی کی بندش کو طلب و رسد میں فرق اور فرنس آئل کی قلت سے منسلک کیا تھا۔

کراچی میں بجلی کی اس صورتحال پر شہریوں کا کہنا تھا کہ کے-الیکٹرک نے یا تو غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ بحال کردی ہے یا ایس ایم ایس بھیجا جاتا ہے کہ آپ کے علاقے میں بجلی کے تعطل کا سامنا ہوسکتا ہے اور اس کے اوقات کار میں تبدیلی ہوسکتی ہے۔

عوام کا کہنا تھا کہ جب بجلی کے غیر اعلانیہ تعطل کی شکایت کی جاتی ہے تو متوقع وقت بتانے کے ساتھ جواب ملتا ہے کہ ’ٹیم بجلی کی فراہمی بحال کرنے کے لیے کام کررہی ہیں‘۔

مزید پڑھیں: نیپرا کا غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ، زائد بلنگ پر 'کے الیکٹرک' کو نوٹس

شہر میں جاری بجلی کی طویل بندش اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ پر کے الیکٹرک کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا تھا جس میں توانائی کمپنی نے بجلی کی طلب میں اضافے، فرنس آئل کی کمی اور ایس ایس جی سی کی جانب سے گیس کی فراہمی میں 50 ایم ایم سی ایف ڈی کمی کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے بتایا تھا کہ ان تمام وجوہات کی بنا پر بجلی کی فراہمی 3 ہزار 150 میگا واٹ سے کم ہو کر 2800 میگا واٹ رہ گئی ہے۔

تاہم سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی) نے کراچی کو بجلی فراہم کرنے والی کمپنی کے-الیکٹرک کے دعوے کی قلعی کھولتے ہوئے کہا تھا کہ ’کے-الیکٹرک جھوٹا دعویٰ کررہی ہے کہ ایس ایس جی سی نے گیس کی فراہمی کم کردی ہے‘۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ اس وقت گیس کمپنی کے الیکٹرک کو 240 ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کررہی ہے جو معمول کے 190 ایم ایم سی ایف ڈی سے بھی 50 ایم ایم سی ایف ڈی زیادہ ہے۔

دوسری جانب وزارت توانائی نے کے-الیکٹرک (کے ای) کی جانب سے کراچی میں بجلی کی طویل بندش کو مارکیٹ میں فرنس آئل کی کمی کا ذمہ دار قرار دینے کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ بجلی کی فراہمی کے نظام میں موجود خامیاں اس مسئلے کو حل کرنے میں ایک بڑی رکاوٹ ہیں۔

وزارت توانائی کے ترجمان نے بیان میں کہا کہ بدقسمتی کی بات ہے کہ کے الیکٹرک نے اپنے سسٹم کو اپ گریڈ کرنے میں سرمایہ کاری نہیں کی جس کی وجہ سے طلب عروج پر پہنچنے کے وقت اسے مشکلات کا سامنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کے-الیکٹرک کا گیس فراہمی میں کمی کا دعویٰ جھوٹا ہے، سوئی سدرن

بیان میں کہا گیا تھا کہ 'وفاقی حکومت کراچی کے رہائشیوں کو بجلی کی بلاتعطل فراہمی کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے'۔

علاوہ ازیں گزشتہ روز وزیر توانائی عمر ایوب نے کہا تھا کہ کراچی کو 30 ایم ایم سی ایف ڈی گیس دوسری جگہوں سے دی جائے گی جس سے مزید 200 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی۔

انہوں نے کہا تھا کہ اس کے علاوہ کراچی کو علیحدہ 100 ایم ایم سی ایف ڈی دے رہے ہیں بلکہ 180تک چلے گئے ہیں اور 100 میگاواٹ بھی نیشنل گرڈ سے دے رہے ہیں۔

گزشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے کہا تھا کہ کراچی میں بجلی کی ترسیل اور منتقلی کے نظام میں جو تبدیلی لانی تھی وہ نہیں لائی گئی اور کہا تھا کہ کراچی میں بجلی کی تقسیم اور ترسیل کے نظام میں بہتری کے منصوبوں پر ریکارڈ مدت میں عملدرآمد ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں