پاکستان ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان پر عملدرآمد کو یقینی بنا رہا ہے، مشیر خزانہ

اپ ڈیٹ 11 جولائ 2020
پاکستان نے باہمی جائزاتی رپورٹ کے مجوزہ ایکشنز پر قابل قدر پیش رفت کی ہے—فائل فوٹو: ڈان نیوز
پاکستان نے باہمی جائزاتی رپورٹ کے مجوزہ ایکشنز پر قابل قدر پیش رفت کی ہے—فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ پاکستان بین الاقوامی برادری کے ایک ذمہ دار رکن کی حیثیت سے اے ایم ایل اور سی ایف ٹی رجیم کو مزید مؤثر بنا کر فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے ایکشن پلان کی جلد از جلد تکمیل کو یقینی بنا رہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ سے جاری بیان کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی احتساب، شفافیت اور دیانت داری پر ایک اعلیٰ سطح کے پینل سے آن لائن ایپلیکیشن زوم کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے ہوئے مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان کے 27 میں سے 14 نکات پر عمل کرچکا ہے جبکہ باقی 13 پر بھی عملدرآمد میں پیش رفت ہوئی ہے۔

اجلاس میں پینل نے مالی اور پائیدار ترقی کے اہداف کے لیے ضروری مالی احتساب، شفافیت اور دیانت داری سے متعلق جامع بین الاقوامی فریم ورک پر عمل کرنے کے حوالے سے رکن ممالک کی مجموعی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: پاکستان کو ایف اے ٹی ایف سے 5 ماہ کا اضافی وقت مل گیا

مشیر خزانہ نے پینل کو بتایا کہ پاکستان نے باہمی جائزاتی رپورٹ کے مجوزہ ایکشنز پر قابل قدر پیش رفت کی ہے جس میں تکنیکی عملدرآمدر کے لیے 15 قانونی ترامیم، ایم ایل/سی ٹی پر نیشنل رسک اسسمنٹ پر کی اپڈیٹ/انسداد منی لانڈرنگ پرعملدرآمد/مالی دہشت گردی کا سامنا کرنے کے لیے ڈی این ایف بی پیز پر اقدامات، سی ڈی این ایس اور پاکستان پوسٹ، پابندیوں میں توسیع وغیرہ شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح پاکستان نے حالیہ برسوں میں صارفین واجب الادا اور ایف اے ٹی ایف کے معیار کے مطابق مالیاتی اداروں کو اپنے صارف کو جاننے اور اے ایم ایل/سی ایف ٹی ہدایات پر اے ایم ایل/سی ایف ٹی کے قواعد کو مضبوط بنا کر ناجائز رقوم کی ترسیل کو روکنے کے لیے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں۔

مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی معیار سے مزید مطابقت کے لیے اے ایم ایل ایکٹ میں ترمیم کی گئی تا کہ ٹیکس جرائم کو تصدیقی جرائم میں شامل کیا جائے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے سفارتی کوششوں کی ضرورت

اس کے علاوہ اے ایم ایل ایکٹ میں سنگین جرائم، بشمول بدعنوانی، منشیات، دہشت گردی اور انسانی اسمگلنگ کو شامل کرنے کے لیے تصدیقی جرائم کی بڑی تعداد کو شامل کیا گیا۔

مشیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے پاکستان ریمیٹینسز انیشی ایٹو(پی آر آئی) متعارف کروایا ہے تا کہ باضابطہ طریقوں سے رقوم ملک میں بھجوائی جاسکیں جس کے نتیجے میں پاکستان نے گزشتہ دہائی میں زرمبادلہ میں اضافہ دیکھا جو مالی سال 2008 کے 6 ارب 40 کروڑ ڈالر سے بڑھ کر مالی سال 20 میں 23 ارب ڈالر تک پہنچ گئی۔

واضح رہے کہ فروری میں پیرس میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو 4 ماہ کی مہلت دی تھی تاکہ وہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کیلئے مالی معاونت کے خلاف اپنے 27 نکاتی ایکشن پلان کو مکمل کرسکے۔

اس موقع پر یہ وضاحت پیش کی گی تھی کہ پاکستان نے ایکشن پلان کے 14 نکات پر کام کیا لیکن 13 دیگر اہداف سے معتلق قابل ذکر اقدامات نہیں اٹھائے۔

یہ بھی پڑھیں: ’پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے نمایاں کارکردگی دکھائی‘

علاوہ ازیں عہدیداروں نے بتایا کہ پاکستان نے فروری میں ایف اے ٹی ایف کے ساتھ طے شدہ ہدف پر مشتمل ایک وسیع البنیاد حکمت عملی مرتب کی تھی اور اس پر فعال طریقے سے پیشرفت جاری ہے۔

واضح رہے کہ ایف اے ٹی ایف نے 21 فروری کو یہ کہا تھا کہ پاکستان کو 27 نکاتی ایکشن پلان کو مکمل کرنے کے لیے دی گئی تمام ڈیڈ لائن ختم ہوچکی ہیں اور صرف 14 نکات پر بڑے پیمانے پر مکمل عمل ہوسکا جبکہ 13 اہداف چھوڑ دیئے گئے۔

ایف اے ٹی ایف نے پاکستان پر زور دیا تھا کہ وہ تیزی سے اپنے پورے ایکشن پلان کو جون 2020 تک مکمل کرے ورنہ اسے نگرانی کے دائرہ اختیار کی فہرست میں شامل کردیا جائے گا جسے عام طور پر واچ ڈاگ کی بلیک لسٹ کہا جاتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں