تھرپارکر، نارا اور چولستان میں ٹڈیوں کی افزائش، اقوام متحدہ نے خبردار کردیا

اپ ڈیٹ 18 جولائ 2020
رواں ماہ کے آخر تک ٹڈیوں پر فضائی اسپرے کیلئے 11 طیارے آجائیں گے—فائل فوٹو: ڈان
رواں ماہ کے آخر تک ٹڈیوں پر فضائی اسپرے کیلئے 11 طیارے آجائیں گے—فائل فوٹو: ڈان

اسلام آباد: اقوام متحدہ کی خوراک اور زراعت کی تنظیم (ایف اے او) نے بتایا ہے کہ تھرپارکر، نارا اور چولستان کے صحرائی علاقوں میں صحرائی ٹڈیوں کی افزائش کا آغاز ہوگیا ہے جس کی رواں ماہ کے آخر تک نسل بڑھے گی اور قیام میں اضافہ ہوگا۔

شمالی صومالیہ میں ٹڈیوں کے جھنڈ سے متعلق نئی رپورٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ بحر ہند کے پار صومالیہ سے بھارت-پاکستان سرحد کے دونوں اطراف موسم گرما کے افزائش والے علاقوں میں ہجرت بہت جلد ہوسکتی ہے۔

ایف اے او کے مطابق آئندہ ہفتوں میں صومالیہ میں مزید جھنڈ کے بننے کا امکان ہے اور پاکستان اور بھارت کو خبردار کیا گیا ہے جبکہ دونوں ممالک کو احتیاطی اور بچاؤ کے اقدامات جاری رکھنے چاہئیں۔

مزید پڑھیں: بروقت ایکشن نہ لیا تو ٹڈی دل کا بھرپور حملہ ہوسکتا ہے، ایف اے او کا انتباہ

ادھر وزیر قومی تحفظ خوراک اور تحقیق سید فخر امام نے نیشنل لوکسٹ کنٹرول سینٹر (این ایل سی سی) کے ایک اجلاس کی صدارت کی، جہاں بتایا گیا کہ این ایل سی سی نے ایک 'شرح انضمام کا نقشہ' تیار کیا تھا جسے یومیہ بنیادوں پر تمام صوبوں کے ساتھ شیئر کیا جارہا ہے۔

سید فخر امام کا کہنا تھا کہ ٹڈیوں کی تحصیل سطح تک نقل مکانی کی پیش گوئی کے لیے بڑے پیمارے پر صوبائی نقشوں کو تیار کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

علاوہ ازیں اجلاس میں شرکت کرنے والے وزارت خارجہ کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور کینیا نے ٹڈیوں پر معلومات کے دوطرفہ تبادلے میں دلچسپی کا اظہار کیا تھا۔

دریں اثنا سید فخر امام نے وائس آف امریکا (وی او اے) کو بتایا کہ رواں ماہ کے آخر تک ٹڈی سے متاثرہ علاقوں میں فضائی اسپرے کے لیے 11 طیارے ملک میں آجائیں گے۔

اس وقت فضائی آپریشن محکمہ پلانٹ پروٹیکشن کے 3 طیاروں اور پاک فوج کی جانب سے فراہم کردہ 5 ہیلی کاپٹرز کی مدد سے کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹڈیوں کے حملے کے باعث فصلوں کو محدود حد تک نقصان پہنچا تاہم حکومت فصلوں کو ہونے والے نقصان کا اندازہ لگانے کے لیے سروے کر رہی ہے۔

سید فخر امام کا کہنا تھا کہ محکمہ موسمیات نے رواں سام مون سوم کے سیزن میں معمول سے زیادہ بارش کی پیش گوئی کی تھی اور یہ خدشہ ہے کہ شدید بارشوں کے باعث خریف کی فصلوں کو نقصان پہنچے گا۔

مزید برآں اجلاس میں موجود حکومت خیبرپختونخوا کے حکام نے بتایا کہ صوبے میں ٹڈیوں کی کوئی سرگرمی نہیں دیکھی گئی جبکہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ایک لاکھ 71 ہزار 911 ایکڑ زمین کا سروے کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹڈی دل کے حملوں سے پاکستان میں غذائی تحفظ کا بحران پیدا ہونے کا خدشہ

وہی حکومت بلوچستان کے حکام کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے ٹڈیوں کے خاتمے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات اٹھائے ہیں، گزشتہ 24 گھنٹوں میں یہ پتہ لگایا گیا کہ 22 اضلاع پر ٹڈیوں نے حملہ کیا جبکہ حکومت 222 ایکڑ زرعی زمین پر ان کے خلاف آپریشن کر رہی ہے۔

حکومت پنجاب کی جانب سے اجلاس کو بتایا گیا کہ 2 لاکھ 60 ہزار 516 ایکڑ زمین کا سروے مکمل کرگیا گیا اور گزشتہ 25 گھنٹوں میں ٹڈیوں کی کوئی سرگرمی نہیں دیکھی گئی۔

ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا کہ چولستان کے ساتھ ساتھ پاک پتن اور لودھراں میں ٹیمز کام کررہی ہیں۔ علاوہ ازیں حکومت سندھ کے نمائندے نے بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 94 ہزار 807 ایکڑز کا سروے کیا گیا جبکہ تھرپارکر اور نارا اضلاع میں کام جاری ہے۔


یہ خبر 18 جولائی 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں