برطانیہ کی پارلیمانی انٹیلی جنس اور سیکیورٹی کمیٹی (آئی ایس سی) نے کہا ہے کہ برطانوی حکومت بریگزٹ ریفرنڈم میں روس کی براہ راست مداخلت سے متعلق تحقیقات کرانے میں ناکام رہی تھی۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق آئی ایس سی نے بتایا کہ معتبر شواہد سے ثابت ہوا کہ روس نے اسکاٹش آزادی ریفرنڈم کے سلسلے میں 2014 میں اثر و رسوخ کی مہم چلائی تھی اور برطانیہ، امریکا کے ساتھ قریبی و دوستانہ تعلقات کی وجہ سے روس کا اولین ہدف ہے۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ اور روس نے انتخابات میں مداخلت کے حوالے سے رپورٹ مسترد کردی

واضح رہے کہ آئی ایس سی نے مارچ 2019 میں اپنی رپورٹ مرتب کرلی تھی لیکن اس رپورٹ کو اب منظر عام پر لایا گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ روس نے بریگزٹ مہم پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی تھی لیکن برطانیہ کی حکومت نے دخل اندازی کے ٹھوس شواہد طلب نہیں کیے تھے۔

اس میں کہا گیا تھا کہ اوپن سورس کے اشارے ملے ہیں کہ روس نے بریکسٹ مہم پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی تھی لیکن برطانیہ کی حکومت نے دخل اندازی کے گہرے شواہد نہیں طلب کیے تھے۔

اس رپورٹ میں روس کو ایک جارحانہ طاقت کا حامل ملک قرار دیا گیا جو برطانیہ اور مغربی ممالک کے لیے غیر معمولی خطرہ ہے اور جاسوسی، سائبر حملوں، انتخابی عمل میں مداخلت، منی لانڈرنگ جیسے کاموں میں مصروف ہے۔

اس رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ روس، برطانیہ کو 'مغربی انٹیلی جنس' کا اہداف سمجھتا ہے۔

برطانیہ کی انٹیلی جنس اور سیکیورٹی کمیٹی (آئی ایس سی) کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ، امریکا کے ساتھ قریبی تعلقات کی وجہ سے روس کا اولین ہدف ہے۔

دوسری جانب روس کی وزارت خارجہ نے مذکور رپورٹ کے ردعمل میں کہا کہ روس نے کبھی کسی دوسرے ملک کے انتخابی عمل میں مداخلت نہیں کی۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ اور روس کے ایک سال بعد مذاکرات

واضح رہے اس سے قبل بھی روس انتخابات میں مداخلت کے الزام کی تردید کرتا رہا ہے۔

روس نے کہا کہ امریکا اور برطانیہ کو 'روسو فوبیا' ہوگیا ہے۔

روس نے کہا کہ 'انکوائری کے آغاز پر تحریری ثبوتوں کے لیے ہماری درخواست کے جواب میں برطانوی خفیہ ایجنسی 'آیم آئی 5' نے ابتدائی طور پر صرف 6 لائنوں کی عبارت فراہم کی۔

اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روس دونوں نے امریکا کے صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت کے حوالے سے جاری کی گئی خصوصی تفتیش کار رابرٹ میولر کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے اس کو بے بنیاد قرار دیا تھا۔

خیال رہے کہ 400 صفحات پر مشتمل رپورٹ کو خصوصی نمائندے رابرٹ میولر نے 22 ماہ کی طویل تفتیش کے بعد جاری کیا تھا جس میں واضح کیا تھا کہ ٹرمپ نے سازش کی تھی لیکن انصاف میں روڑے اٹکانے کے حوالے سے کچھ نہیں کیا گیا ہے۔

ٹرمپ نے رپورٹ کے حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر میں جاری اپنے بیان میں کہا تھا کہ 'میرے حوالے سے میولر رپورٹ مخصوص لوگوں کی جانب سے تیار کی گئی ہے جس کو ٹرمپ مخالف ڈیموکریٹ کے 18 اراکین نے تحریر کیا ہے جو من گھڑت اور مکمل طور پر جھوٹی ہے'۔

مزید پڑھیں: ایف بی آئی نے ٹرمپ کے روس سے روابط کے شبہے پر تفتیش کی، امریکی اخبار

واضح رہے کہ 17 جولائی کو امریکا، کینیڈا اور برطانیہ نے دعویٰ کیا تھا کہ روسی خفیہ اداروں کے لیے کام کرنے والے ہیکرز گروپ نے دنیا کے متعدد ممالک کی دوا ساز کمپنیوں اور تحقیقی اداروں کے سسٹمز تک رسائی حاصل کرکے کورونا ویکسین سے متعلق معلومات چرانے کی کوشش کی۔

برطانیہ کے نیشنل سائبر سیکیورٹی سینٹر (این سی ایس سی) نے 16 جولائی کو اپنے بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ متعدد ممالک سے کورونا ویکسین اور علاج کی معلومات کو چرانے کی کوشش کرنے والا ہیکرز گروپ روس کے خفیہ ادارے کے لیے کام کرتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں