کوئٹہ: 73 سال بعد گوردوارہ بحال کرکے سکھ برادری کے حوالے کردیا گیا

اپ ڈیٹ 23 جولائ 2020
شہر کے مرکز میں مسجد روڈ پر واقع سری گرو سنگھ گوردوارہ 1947 سے اے پی ڈبلیو اے گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول کے طور پر استعمال ہوتا رہا ہے۔ فوٹو:ڈان
شہر کے مرکز میں مسجد روڈ پر واقع سری گرو سنگھ گوردوارہ 1947 سے اے پی ڈبلیو اے گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول کے طور پر استعمال ہوتا رہا ہے۔ فوٹو:ڈان

کوئٹہ: بلوچستان حکومت نے 200 سال پرانا گوردوارہ سکھ برادری کے حوالے کردیا۔

شہر کے مرکز میں مسجد روڈ پر واقع سری گرو سنگھ گوردوارہ 1947 میں قیام پاکستان کے بعد 73 برسوں سے اپوا گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول کے طور پر استعمال ہوتا رہا ہے۔

صوبائی پارلیمانی سیکریٹری اور وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے اقلیتی امور دنیش کمار کا کہنا تھا کہ 'سکھ برادری کے لیے عبادت گاہ کے طور پر گوردوارے کی بحالی حکومت بلوچستان کا تاریخی فیصلہ ہے'۔

مزید پڑھیں: وزارت مذہبی امور نے مندر کی تعمیر کا معاملہ اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیج دیا

انہوں نے کہا کہ 14ہزار مربع فٹ پر بنے گوردوارے کی مارکیٹ ویلیو اس کے مقام کی وجہ سے اربوں روپے تھی لیکن سکھ برادری کی اپیل پر صوبائی حکومت نے اسے عبادت گاہ کی حیثیت سے بحال کردیا۔

تاہم اپوا گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول میں زیر تعلیم طالب علموں سے قریبی اسکولوں میں داخلہ لینے کو کہا گیا ہے۔

محکمہ تعلیم کے عہدیداروں نے بتایا کہ گوردوارے کی بحالی سے طلبہ کی تعلیم متاثر نہیں ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: ژوب: 200 سال پرانا مندر ہندو برادری کو واپس دے دیا گیا

بلوچستان میں سکھ برادری کمیٹی کے چیئرمین سردار جسبیر سنگھ نے گوردوارہ کی بحالی پر خوشی کا اظہار کیا اور اسے 'صوبے میں بسنے والی سکھ برادری کو حکومت بلوچستان کی طرف سے ایک تحفہ' کے طور پر بیان کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'صوبے کی سکھ برادری بہت خوش ہے کہ ہمارے قدیم گوردوارہ کو 73 سال بعد حکومت پاکستان اور بلوچستان ہائی کورٹ نے ہمارے حوالے کیا ہے اور اب ہم وہاں اپنے مذہبی معاملات کو جاری رکھنے کے اہل ہیں'۔

واضح رہے کہ بلوچستان میں تقریباً 2 ہزار سکھ خاندان رہتے ہیں۔

اس سے قبل رواں سال کے آغاز، فروری میں حکومت بلوچستان نے ژوب میں ایک 200 سال پرانا مندر ہندو برادری کے حوالے کیا تھا۔

اس مندر کو گورنمنٹ بوائز اسکول میں تبدیل کردیا گیا تھا، جسے اب دوسری عمارت میں منتقل کردیا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں