نیپرا کا بلوں کے ذریعے پی ٹی وی فیس وصول کرنے پر تشویش کا اظہار

اپ ڈیٹ 25 جولائ 2020
چیئرمین نیپرا نے اسے غلط طریقہ قرار دے دیا—فائل فوٹو:ڈان
چیئرمین نیپرا نے اسے غلط طریقہ قرار دے دیا—فائل فوٹو:ڈان

اسلام آباد: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی کے بلوں کے ذریعے پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) کی فیس جمع کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ صحیح طریقہ کار نہیں ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ بات نیپرا کے چیئرمین توصیف ایچ فاروقی نے لاہور اور ملتان کے بجلی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکو) کے علاقوں میں اوور بلنگ اور لوڈشیڈنگ کے معاملے پر عوامی سماعت کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔

اس موقع پر وہاں موجود ایک فرد نے ان سے سوال کیا تھا کہ کیا پی ٹی وی کی فیس جمع کرنا ڈسکو کا کام ہے اور انہیں یہ کام کرنا چاہیے۔

توصیف ایچ فاروقی نے کہا کہ 'یہ صحیح طریقہ کار نہیں ہے، ریگولیٹر نے ٹیکس وصولی کے معاملے پر اپنے تحفظات کو مناسب سرکاری فورمز تک پہنچادیا ہے'۔

مزید پڑھیں: نیپرا کا تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی، بڑھتے ہوئے گردشی قرضے پر اظہار تشویش

انہوں نے کہا کہ 'ہمارے خیال میں یہ صحیح طریقہ کار نہیں ہے لیکن یہ حکومتی فیصلہ ہے اور بجلی کمپنیوں کو صرف اپنا کام کرنا چاہیے'۔

سماعت کے دوران ملتان الیکٹرک پاور کمپنی (میپکو) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر چوہدری طاہر محمود نے عہدیداروں کے تبادلے اور پوسٹنگ سے متعلق معاملات میں سیاسی مداخلت کا الزام عائد کیا۔

وہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی زیرصدارت حالیہ اجلاس کا حوالہ دے رہے تھے جس میں میپکو کی کارکردگی پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ 'بیشتر شکایات منتقلی اور پوسٹنگ سے متعلق ہیں جس پر وہ عمل نہیں کرسکتے کیونکہ اس طرح کی تبدیلیوں پر پاور ڈویژن کی جانب سے پابندی عائد ہے تاہم جہاں تک کمپنی کی مجموعی کارکردگی کا تعلق ہے تو انتظامیہ جائزے کے لیے نیپرا کو تمام ڈیتا فراہم کرنے کے لیے تیار ہے اور ڈیٹا سسٹم میں بھی دستیاب ہے'۔

دوسری جانب لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) اور میپکو دونوں کے انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ حکومتی پالیسی کے مطابق صرف زیادہ نقصان والے فیڈروں پر ہی لوڈشیڈنگ کررہے ہیں اور ان کے ڈسکو میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ یا اوور بلنگ نہیں کی گئی۔

لیسکو کے چیف ایگزیکٹو آفیسر مجاہد چٹھہ نے کہا کہ لوڈشیڈنگ اور اوور بلنگ جیسے الفاظ کی غلط تشریح کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جن صارفین کو کٹوتی کے بل بھیجے گئے تھے انہوں نے اوور بلنگ کا دعویٰ کیا، اسی طرح جب طوفانی بارش کی وجہ سے مقامی خرابیوں کو سدھارنے کے لیے کچھ وقت کے لیے بجلی کی فراہمی بند کردی گئی تو لوگوں نے اسے لوڈشیڈنگ کے طور پر بتایا۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی پیدا کرنے کے 27 سالہ منصوبے میں مقامی توانائی کے وسائل نظرانداز

انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ ہر ہفتے چند گھنٹوں کے لیے ای کچہریوں کا انعقاد کر رہے ہیں اور انہیں 5 کروڑ صارفین میں سے اوور بلنگ کی صرف ایک ہزار 300 شکایات موصول ہوئی ہیں۔

مختص کے مقابلے میں بجلی کے کم اخراج کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کمپنی کو مطالبے کے مطابق بجلی بنانی ہے نا کہ مختص کوٹے کے مطابق۔

اس پر نیشنل پاور کنٹرول سینٹر (این پی سی سی) کے جنرل منیجر نے اس بات پر اتفاق کیا کہ زیادہ طلب کے مقابلے میں ڈسکو کے لیے کم کوٹہ مختص کیا گیا تھا۔

لیسکو کے سی ای او نے کہا کہ کمپنی نے نظام کو مستحکم کرنے کے لیے 10 نئے 132 کے وی کے گرڈ اسٹیشن قائم کیے ہیں اور اس کے علاوہ 16 نئے ٹرانسفارمر بھی تنصیب کیے ہیں۔

اس کے علاوہ انہوں نے مزید کہا کہ لیسکو نے 100 کلو میٹر طویل ٹرانسمیشن لائنیں بھی نصب کیں ہیں اور 132 کے وی ٹرانسمیشن لائنوں میں سے 50 کلو میٹر دوری کو اپ گریڈ اور دوبارہ منظم کیا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ 'لیسکو کے سسٹم میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے'۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ کمپنی اپنے صارفین کی تقریباً 4 ہزار 400 میگاواٹ کی مطلوبہ مانگ کو پورا کررہی ہے، لوڈشیڈنگ 31 فیڈروں پر کی جارہی تھی جس پر 40 سے 60 فیصد نقصان ہورہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 10 فیصد سے کم نقصان والے فیڈر کو لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ قرار دیا گیا تھا اور کمپنی کے نقصانات کو 13.5 فیصد سے گھٹا کر 12.4 فیصد کردیا گیا تھا۔

نیپرا کے چیئرمین اور ممبران نے لیسکو کی کارکردگی کو سراہا۔

مزید برآں سندھ کے رکن رفیق احمد شیخ نے سندھ میں قائم ڈسکو کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے لیسکو کے سی ای او سے رہنمائی بھی طلب کی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں