'ایک دن کام کرنے کی 14 لاکھ روپے تنخواہ، اس سے بڑھ کر اور کیا ڈاکا ہوسکتا ہے؟'

اپ ڈیٹ 27 جولائ 2020
چیف جسٹس پاکستان—فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ
چیف جسٹس پاکستان—فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ

سپریم کورٹ نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے دور میں ایک روز کی نوکری کے لیے ملازم کو 14 لاکھ روپے کی ادائیگی کے بعد پینشن کی فراہمی سے متعلق کیس میں درخواست گزار کی اپیل مسترد کردی۔

عدالت عظمیٰ میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ملازم کو پینشن کی ادائیگی سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔

مزید پڑھیں: عدلیہ کے خلاف گھناؤنی مہم شروع کردی گئی ہے، چیف جسٹس

دوران سماعت بینچ کے رکن جسٹس اعجاز الاحسن نے درخواست گزار کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ عدالت میں کمال کا کیس لائے ہیں۔

ساتھ ہی چیف جسٹس گلزار احمد نے یہ ریمارکس دیے کہ ایک فرد نے ایک دن کام کیا اور 14 لاکھ روپے تنخواہ لی اس سے بڑھ کر اور کیا ڈاکا ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے پینشن کی فراہمی کی اجازت دے دی تو حکومت کو آج ہی 100 ارب روپے دینے پڑیں گے اور اگر ایسا ہوا تو پاکستان دیوالیہ ہوجائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹیل ملز سے متعلق منصوبہ صرف تباہی ہے، چیف جسٹس

سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن بولے کہ اسی وجہ سے تو پاکستان اس حال میں آگیا ہے، اس طرح کی اندھیر نگری نہیں ہونی چاہیے۔

بعد ازاں عدالت نے ایک دن نوکری کے لیے 14 لاکھ روپے دینے والے ملازم کی پینشن کی فراہمی کی درخواست مسترد کردی۔

خیال رہے کہ درخواست گزار بہادر نواب خٹک کو 1996 میں ملازمت سے فارغ اور 2010 میں بحال کیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں