وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جو بھی اقدامات ہم نے کیے ہیں ان کی وجہ سے آج پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہے جنہوں نے کورونا وائرس پر قابو پالیا ہے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اللہ کا کرم ہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں تیزی سے کمی ہوئی ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہمارے ہسپتالوں پر جو دباؤ تھا اس میں کمی آگئی اور انتہائی نگہداشت یونٹ (آئی سی یوز) میں مریضوں کی تعداد میں بھی کمی آئی ہے۔

مزید پڑھیں: لاک ڈاؤن کورونا وائرس بحران کا عارضی حل ہے، وزیراعظم

انہوں نے کہا کہ اب وبا کا رجحان جس طرف جارہا ہے اللہ کا خاص کرم ہے کہ ہم نے جو بھی اقدامات کیے ہیں آج پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہے جنہوں نے کورونا وائرس پر قابو پالیا ہے۔

'ہمارے لیے آگے چیلنجز ہیں، مزید احتیاط کرنی ہے'

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے لیے آگے بھی چیلنجز ہیں اور ہمیں مزید احتیاط کرنی ہے، جب ہم نے 13 مارچ کو لاک ڈاؤن لگایا تو کس طرح کے چیلنجز درپیش تھے، ہم نے کیا اقدمات کیے اور کس طرح مشکل وقت سے نکلے، یہ اللہ کا کرم ہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں تیزی سے کمی ہوئی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ 3 مہینے کے بعد آج سب سے کم کیسز پاکستان میں ہیں اور گزشتہ 3 روز میں ملک میں کورونا وائرس سے سب سے کم اموات ہوئیں۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس پہلے چین سے شروع ہوا پھر یورپ چلا گیا تو لوگ یہاں بیٹھ کر یورپ کو دیکھ رہے تھے اور یورپ میں جس طرح کے اقدامات کیے جارہے تھے تو یہاں بھی ہم پر ویسا ہی دباؤ پڑا کہ ویسا کریں جو یورپ کررہا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ شروع میں ہم نے ویسا کرنے کی کوشش بھی کی، لاک ڈاؤن بھی لگادیے، ہماری حکومت کو یہ چیز سمجھ آئی کہ ہمارے اور یورپ کے حالات میں بہت فرق ہے جبکہ چین اور ووہان کے مقابلے میں ہمارے حالات میں فرق ہے۔

وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ہم وہ پہلی حکومت تھے جسے یہ چیز سمجھ آگئی کہ جب ملک میں غربت ہو، جہاں لوگ کچی آبادی میں رہتے ہیں اور 70 سے 80 فیصد مزدوروں کا کوئی ریکارڈ موجود نہ ہو تو اس لیے ہمارا نقطہ نظر چین اور یورپ سے مختلف تھا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم عمران خان کا 9 مئی سے لاک ڈاؤن میں مرحلہ وار نرمی کرنے کا اعلان

عمران خان نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ جب میں نے اپنی ٹیم سے مشاورت کی اور دنیا کو وہ چیزیں بعد میں سمجھ آئیں، جیسا کہ اسمارٹ لاک ڈاؤن، ہماری حکومت نے سب سے پہلے اسمارٹ لاک ڈاؤن سے متعلق بات کی۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں معلوم ہوگیا کہ اگر آپ سخت لاک ڈاؤن اور کرفیو لگاتے ہیں تو یہ یاد رکھیں کہ اس ملک میں کرفیو لگانا بہت مشکل ہے جہاں کچی آبادیوں میں، محلوں میں 7 سے 8 افراد ایک کمرے میں رہ رہے ہوں اور آپ وہاں لاک ڈاؤن لگائیں گے تو ہوگا ہی نہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ان علاقوں میں ایسا طبقہ رہائش پذیر ہوتا ہے کہ وہ مزدوری نہیں کریں گے تو اپنے بچوں کو کھانا کیسے کھلائیں گے، ہمیں معلوم تھا کہ انہیں گھر میں بند کردیں گے تو وہ بھوک کی وجہ سے مرجائیں گے اور ایسا ہوا بھی ہے کہ بھارت میں لاک ڈاؤن لگایا گیا اور آج بھی وہاں اس کے اثرات موجود ہیں کہ غربت بڑھ گئی، بھوک بڑھ گئی۔

'دنیا مان رہی ہے کہ پوری طرح لاک ڈاؤن ناممکن ہے'

انہوں نے کہا کہ ایسا لاک ڈاؤن لگانا مشکل ہوتا ہے، امیر اور خوشحال علاقوں میں لاک ڈاؤن ہوسکتا ہے، اگر لاک ڈاؤن ہوجائے تو میں اپنے گھر میں بہت آرام سے رہ سکتا ہوں ہمارے پاس پیسہ بھی ہے گزارا کرسکتا ہوں لیکن ان علاقوں میں جہاں پیسہ بھی نہیں ہے، دیہاڑی دار ہیں، جہاں زیادہ افراد محدود جگہ پر رہ رہے ہیں وہاں یہ زیادہ مشکل ہے۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج دنیا کو احساس ہورہا ہے اور وہ مان رہی ہے کہ پوری طرح لاک ڈاؤن ناممکن ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم جب اسمارٹ لاک ڈاؤن کی جانب آئے تو ہم نے فیصلہ کیا کہ زرعی شعبے میں بندشیں نہیں لگائی جائیں گی تاکہ خوراک کی فراہمی متاثر نہ ہو۔

مزید پڑھیں: ملک کو آپ کی ضرورت ہے،سب پیسے بھیجیں، وزیراعظم کی بیرون ملک پاکستانیوں سے اپیل

انہوں نے کہا کہ جب ہم نے معیشت کو کھولنا شروع کیا اس مشکل وقت میں ہم نے بہت سے فیصلے کیے، جب ہم نے تعمیراتی شعبے کو کھولا تو لوگوں نے بہت تنقید کی کہ ہم لوگوں کی جانوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

'رسک لیا لیکن فیصلہ درست تھا'

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم دیکھ رہے تھے کہ یورپ میں کیا ہورہا ہے، یومیہ ہزار لوگ مررہے تھے یہ ایک رسک تھا لیکن ہمیں لوگوں کو بھوک سے مرنے سے بھی بچانا تھا کہ کہیں کورونا سے بچاتے بچاتے وہ بھوک سے نہ مرجائیں، ہم نے رسک لے کر فیصلہ کیا تھا اور آج میں کہہ سکتا ہوں کہ وہ فیصلہ درست تھا۔

وزیراعظم نے کہا کہ لاک ڈاؤن سے سب سے زیادہ غریب طبقہ متاثر ہوا تھا تو انہیں بچانے کے لیے ہم نے احساس پروگرام شروع کیا اور بہت کم وقت میں اتنے بڑے پروگرام میں اتنے زیادہ افراد کو شفافیت سے رقم پہنچانے کی مثال پیدا کی۔

عمران خان نے کہا کہ اس پروگرام کے ذریعے کمزور طبقہ ان مشکلات سے بچ گیا جن کا آج بھارت شکار ہے لیکن اس کی وجہ سے اسمارٹ لاک ڈاؤن بھی نافذ کیا اور 2300 جگہ لاک ڈاؤن پر کیا جو مؤثر بھی رہا۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں اب سختی کریں گے، وزیراعظم نے لاک ڈاؤن کا مطالبہ مسترد کردیا

انہوں نے مزید کہا کہ سب کو سمجھنا چاہیے کہ کورونا وائرس سے متعلق دنیا ابھی سیکھ اور سمجھ رہی ہے، ابھی اس کی ویکسین نہیں بنی لیکن اسے سمجھ نہیں سکے کیونکہ مختلف ممالک سے عجیب اعداد و شمار آرہے ہیں۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ دنیا یہ بھی نہیں سمجھ سکی کہ پاکستان میں کیا ہوا ہے کیونکہ بھارت میں وہاں کیسز میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور یہاں کمی آرہی ہے۔

'احتیاط نہ کی تو کیسز میں دوبارہ اضافہ ہوسکتا ہے'

وزیراعظم نے کہا کہ دنیا کو یہ بھی معلوم ہوگیا ہے کہ کیسز کم ہونے پر احتیاط نہ کی تو ان میں دوبارہ اضافہ ہوسکتا ہے جس کی مثال آسٹریلیا کا شہر میلبورن ہے، اسپین میں کیسز کی کمی ہوئی اور اب وہاں دوبارہ اضافہ ہوا ہے، ایران میں بھی اب کچھ ایسی ہی صورتحال ہے۔

وزیراعظم نے عوام سے اپیل کی کہ یہ سمجھیں کہ عیدالاضحیٰ اور محرم الحرام کے دوران احتیاط نہ کی تو کورونا وائرس کے کیسز میں دوبارہ اضافہ ہوسکتا ہے جس سے ہماری معیشت کو نقصان ہوگا۔

مزید پڑھیں: پاکستان 'اسمارٹ لاک ڈاؤن' متعارف کرانے والوں میں سے ہے، وزیر اعظم

انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ اپنی بے احتیاطی سے ناشکری کریں اور جو عیدالفطر کے بعد ہوا تھا کہ احتیاط نہ کرنے سے کیسز میں اچانک اضافہ ہوا، ہسپتالوں پر دباؤ بڑھا، ہمارے ڈاکٹرز، نرسز اور فرنٹ لائن ورکرز بھی متاثر ہوئے اور کچھ کا انتقال بھی ہوا۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ عیدالاضحیٰ اور محرم الحرام کے دوران احتیاط کریں کیونکہ کیسز اور اموات میں کمی آرہی ہے تو عوام بے احتیاطی نہ کریں اور اگر دوبارہ لاک ڈاؤن لگانا پڑا تو بہت بڑا معاشی نقصان ہوگا۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہماری معیشت درست سمت کی طرف جارہی ہے اور بے احتیاطی اسے نقصان پہنچائے گی لہذا عیدالاضحیٰ اور محرم الحرام کے دوران سب کو انفرادی طور پر ذمہ داری لینی چاہیے۔

'ماسک کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو سب سے زیادہ روکتا ہے'

عمران خان نے کہا کہ سب سے آسان چیز جس سے سب سے زیادہ فرق پڑا ہے وہ ماسک پہننا ہے، انہوں نے کہا کہ انتظامیہ، ٹائیگر فورس، دکانداروں اور کاروباری افراد کو تاکید کرتا ہوں کہ ماسک پہنیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں یہ ثابت ہوا ہے کہ ماسک کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو سب سے زیادہ روکتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس عیدالاضحیٰ پر آن لائن قربانی کی کوشش کریں، خبریں آرہی ہیں کہ اس میں اضافہ ہوا ہے لہذا اس میں مزید اضافے کی کوشش کریں۔

یہ بھی پڑھیں: وائرس سے اموات کی شرح آنے والے دنوں میں بڑھ سکتی ہے، ظفر مرزا

عمران خان نے کہا کہ اگر عوام مویشی منڈی جانا چاہتے ہیں توماسک پہن کر جائیں اور اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز(ایس او پیز) پر عمل کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کامیابی سے عید گزر گئی اور اس کے بعد محرم الحرام بھی گزر گیا تو ہم نے مختلف شعبے کھولنے ہیں، ریسٹورنٹس، شادی ہالز، خدمات کا شعبہ اور سب سے زیادہ سیاحت مشکلات کا شکار ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ عوام نے عید پر اور محرم میں احتیاط کرلی تو اس کے بعد زندگی آسان ہوجائے گا اور ہمیں سیاحت اور ریسٹورنٹس کو کھولنے کی اجازت دینے کا موقع ملا گا، اور اچھے نتائج کی بنیاد پر ایس او پیز کے ساتھ تعلیمی ادارے کھولے جائیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں