نیب قانون سمیت دیگر ترامیم کا فیصلہ اے پی سی میں ہوگا، شاہد خاقان عباسی

اپ ڈیٹ 28 جولائ 2020
شاہد خاقانن عباسی پارلیمانی کمیٹی میں شامل اپوزیشن ارکان کے ہمرا میڈیا سے بات کررہے تھے—فوٹو:ڈان
شاہد خاقانن عباسی پارلیمانی کمیٹی میں شامل اپوزیشن ارکان کے ہمرا میڈیا سے بات کررہے تھے—فوٹو:ڈان

قومی احتساب بیورو (نیب) قانون میں ترمیم کے لیے تشکیل دی گئی پارلیمانی کمیٹی میں شامل اپوزیشن اراکین نے اعلان کیا ہے کہ حکومت نے ہماری تجاویز ماننے سے انکار کردیا اور اب متفقہ فیصلہ عید کے بعد اے پی سی میں ہوگا۔

اسلام آباد میں اپوزیشن کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پچھلے کچھ دنوں سے میڈیا میں یہ بات آرہی ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان بل پر بات ہورہی ہے اور ایک کمیٹی بھی بنی تھی جو بل کو دیکھے گی۔

مزید پڑھیں:اپوزیشن سے نیب مسودے پر رائے مانگی ہے، شاہ محمود قریشی

انہوں نے کہا کہ پچھلے ہفتے حکومت نے کہا کہ ہم 4 بل قومی اسمبلی اور سینیٹ دونوں سے متفقہ منظور کروانا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان میں دو بل انسداد دہشت گردی ایکٹ میں ترمیم، ایک بل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایکٹ اور ایک قومی احتساب بیورو (نیب) کے قانون میں ترامیم سے متعلق تھا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے حکومت سے کہا تھا کہ اگر یہ بل قومی مفاد میں ہے تو ہم حاضر ہیں اور ان بلوں پر پارلیمنٹ کی کمیٹی بنی جو منفرد بات تھی کیونکہ اس سے قبل اٹھارویں ترمیم کے لیے کمیٹی بنی تھی اور میرے خیال میں اس کے علاوہ پارلیمانی کمیٹی کی مثال نہیں ملتی۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوں پر ایک چھوٹی کمیٹی میں بات شروع ہوئی اور حکومت نے انسداد دہشت گردی میں ترمیم کا ایک بل پیش کیا جو خوف ناک بل تھا، جس پر ہم نے حکومت سے کہا کہ اگر یہ بل منظور کریں گے تو پھر پاکستان ایک جمہوریت نہیں رہے گا بلکہ بدترین آمریت بن جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس بل پر کافی بحث ہوئی لیکن ہم نے واضح کیا کہ اس کی حمایت کسی صورت نہیں کرسکتے، جس پر بل کو واپس لیا گیا۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے متعلق جو بل تھا اس پر ہم نے ایک ترمیم تجویز کی جس کو قبول کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ انسداد دہشت گردی سے متعلق دوسرے بل کا مسودہ زیربحث ہے جس کے لیے ہم نے تجاویز دی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:نیب قوانین میں ترمیم کا معاملہ: پارلیمانی کمیٹی بنانے کی منظوری

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ حکومت نیب کا جو بل لے کر آئی تھی وہ اس سے پہلے بھی دو مرتبہ پیش کیا گیا تھا اور اس میں چیئرمین نیب، ڈائریکٹر اور دیگر کی توسیع کا بل بھی تھا جو واپس لیا گیا، دوسرے بل میں قانون شہادت سے متعلق شقیں تھیں جس کو ہم نے منظور نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پھر فیصلہ ہوا کہ نیب کے آرڈیننس پر سیکشن وار بحث ہوگی اور نیب کا ایک نیا بل تجویز ہوگا اور اس سے متعلق کل بحث ہوئی اور جائزہ لیا گیا کہ یہ تجاویز سپریم کورٹ اور اسلامی نظریاتی کونسل کی ہدایات کے مطابق ہیں یا نہیں۔

اپوزیشن رہنما نے کہا کہ ہم نے مناسب تجاویز حکومت کو دیں اور آج ہمیں بتایا گیا کہ حکومت ان ترامیم سے اتفاق نہیں کرتی پھر ہم نے واضح کیا کہ یہ بل حکومت لائی تھی اور اس کو یہ تجاویز منظور نہیں تو ہم آگے نہیں چل سکتے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت خیرسگالی کے طور پر بات نہیں کررہی اور مزید بات نہیں ہوسکتی اس لیے ہم نے اس کمیٹی کے اجلاس سے واک آؤٹ کیا اور اب فیصلہ کیا کہ جو کچھ کرنا ہے وہ عید کے بعد اے پی سی کے فورم پر بات ہوگی.

بعد ازاں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سینیٹر شیری رحمٰن نے شاہد خاقان عباسی کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی بھی یہی مؤقف رکھتی ہے اور وسیع ترمفاد کی خاطر شروع دن سے بڑی کوششیں کیں۔

حکومت کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے ان سے یہی کہا کہ پارلیمنٹ کو فعال بنائیں لوگوں کو حوصلہ دیں اور عوام کو اتحاد کا پیغام دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کورونا ہو یا کشمیر یا کوئی اور مسئلہ درپیش ہو تو ہم پاکستان کے لیے ایک ساتھ کھڑے ہوتے ہیں، اس وقت ہم سے 4 بلوں پر بات کی گئی اور اس کو اے پی سی میں زیر بحث لائیں گے۔

شیری رحمٰن نے کہا کہ چیئرمین بلاول لاہور میں ہیں، جہاں شہباز شریف سے ان کی ملاقات ہوگی اور وہاں اس پر مختلف امور پر بات ہوگی۔

مزید پڑھیں:کورونا وائرس: پارلیمانی کمیٹی کے ٹی او آرز طے کرنے کیلئے ذیلی کمیٹی تشکیل

خیال رہے کہ نیب قوانین میں ترمیم کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے گزشتہ ہفتے پارلیمانی کمیٹی کی منظوری دی تھی۔

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے پارلیمانی کمیٹی برائے قانون سازی کا نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا تھا، جس میں مجموعی طور پر 24 اراکین پارلیمنٹ شامل ہوں گے۔

نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ وزیر خارجہ امور مخدوم شاہ محمود قریشی کمیٹی کے چیئرمین ہوں گے۔

پارلیمانی کمیٹی برائے قانون سازی کا قیام قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور کردہ تحاریک کے تحت عمل میں لایا گیا ہے اور یہ کمیٹی متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کی طرف سے پاس کردہ انسداد دہشت گردی ترمیمی بل 2020 اور اقوام متحدہ (سلامتی کونسل) ترمیمی بل 2020 پر غور کرے گی۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز شاہ محمود قریشی کی زیر صدارت پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا جس کے بعد انہوں نے میڈیا کو بتایا تھا کہ اپوزیشن کو مسودہ دیا گیا ہے کیونکہ اپوزیشن کو مشاورت کے لیے کچھ وقت درکار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن سے نیب مسودے پر رائے مانگی ہے اور جاننا چاہتے ہیں کہ اپوزیشن اس حوالے سے کیا چاہتی ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ ہم یہ بھی جاننا چاہتے ہیں کہ اپوزیشن اور ہماری سوچ میں کتنی خلیج ہے اور اس کو کیسے عبور کرنا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں