خلائی سیاحت کا خواب بہت جلد حقیقت بننے والا ہے اور ورجن گلیکٹک نے اپنے اسپیس شپ 2 کے مسافر کیبن کا ڈیزائن متعارف کرادیا ہے، جس سے عندیہ ملتا ہے کہ لوگ کس طرح زمین کے مدار کی سیر راکٹ پاور سے چلنے والی سواری سے کرسکیں گے۔

رچرڈ برانسن نے اس کمپنی کی بنیاد 2004 میں رکھی تھی اور انہیں توقع تھی کہ 2009 میں لوگوں کو خلا کی سیر کرانے کا آغاز ہوسکتا ہے، مگر اس سسٹم کی تیاری مشکل ثابت ہوئی جبکہ مالی اخراجات زیادہ اور 2014 کی تجرباتی پرواز جان لیوا ثابت ہوئی۔

تاہم 16 سال کی کوششوں کے بعد یہ کمپنی توقع کررہی ہے کہ اب اسے کامیابی مل سکے گی جو اب تک 600 افراد کو 2 سے ڈھائی لاکھ ڈالرز کے ٹکٹ فروخت کرچکی ہے۔

امریکا کی ریاست نیو میکسیکو سے سیاحوں یا سائنسی محققین کو اس اسپیس شپ سے خلا میں بھیجا جائے گا جہاں وہ چند منٹ تک بے وزنی، بالائی خلا سے زمین کے مسحور کن نظارے اور محفوظ لینڈنگ کے تجربے سے گزر سکیں گے۔

اے ایف پی فوٹو
اے ایف پی فوٹو

اب کمپنی کے چیف اسپیس آفیسر جارج وائٹسائیڈز نے بتایا ہے کہ اب تک 600 افراد خلائی پرواز کا حصہ بننے کے لیے اپنے نام درج کراچکے ہیں جبکہ کم از کم مزید 400 نے دلچسپی ظاہر کی ہے۔

اب تک پہلی کمرشل پرواز کی تاریخ طے نہیں کی گئی ہے تاہم کمپنی کے بانی سر رچرڈ برانسن بھی اس میں سوار ہوں گے۔

اس اسپیس شپ کے مسافر کیبن میںمتعدد گول کھڑکیاں ہوں گی جو لوگوں کو خلا کے نظارے کا موقع فراہم کریں گی۔

رائٹرز فوٹو
رائٹرز فوٹو

یہ طیارہ ایک بڑے کیرئیر طیارے سے منسلک ہوگا جو نیو میکسیکو کے اسپیس پورٹ سے اڑان بھرے گا اور پرواز کے دوران اسپیس شپ کو بالائی خلا میں جانے کے لیے لانچ کرے گا، جس میں ایک وقت میں 6 مسافر 90 منٹ تک بالائی خلا کی سیر کرسکیں گے۔

ورجن گلیکٹک کو خلائی سیاحت کے شعبے میں اسپیس ایکس اور بلیو اوریجن جیسی کمپنیوں کا سامنا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں