افغانستان کے شہر جلال آباد میں واقع جیل پر نامعلوم مسلح حملہ آوروں کی فائرنگ سے 20 افراد زخمی ہوگئے۔

خبررساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق حکام نے حملہ آوروں اور سیکیورٹی فورسز کے مابین شدید جھڑپ کے دوران ہلاکتوں کی اطلاعات کا تذکرہ کیا ہے۔

مزیدپڑھیں:افغانستان: داعش کا خود کش حملہ، طالبان کی مذمت

جلال آباد میں صوبائی کونسل کے ایک رکن سہراب قادری نے بتایا کہ حملہ آوروں نے سرکاری جیل کے باہر بارود سے بھری کار سے دھماکا کیا۔

انہوں نے بتایا کہ اس کے بعد دو چھوٹے دھماکے بھی ہوئے۔

سہراب قادری نے کہا کہ حملہ آوروں نے جیل کے قریب ہی پوزیشن سنبھالی تھی اور افغان اہلکاروں سے تاحال جھڑپ جارہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'جاری جھڑپوں میں کم از کم 20 افراد زخمی ہوئے ہیں'۔

مقامی میڈیا طلوع نیوز نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا کہ کم از کم دو اموات ہوئیں۔

مزیدپڑھیں: افغانستان: داعش کے خودکش دھماکے میں ہلاکتیں 80 ہوگئیں

دوسری جانب طالبان کے ایک ترجمان نے ٹوئٹر پر کہا کہ 'طالبان حملے میں ملوث نہیں ہیں'۔

طالبان کے ترجمان ذبیع اللہ مجاہد نے کہا کہ 'طالبان اور افغان حکومت کے مابین عید الاضحیٰ پر تین دن کے لیے جنگ بندی ہوئی تھی اور حملہ عید کے آخری دن ہوا'۔

واضح رہے کہ مذکورہ حملہ ایسے وقت پر ہوا ہے جب افغانستان کی خفیہ ایجنسی نے دعویٰ کیا تھا کہ گزشتہ روز داعش کے ایک سینئر کمانڈر کو صوبہ ننگرہار کے صدر مقام جلال آباد کے قریب ہلاک کردیا گیا۔

خیال رہے کہ 28 جولائی کو طالبان کی جانب سے عید الاضحیٰ کے موقع پر 3 دن کے لیے جنگ بندی کے جواب میں افغان حکومت نے بھی سیز فائر کا اعلان کیا تھا۔

یاد رہے کہ طالبان کی جانب سے یہ 2 ماہ میں دوسری مرتبہ جنگ بندی کا اعلان ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'عید الاضحیٰ کے مذہبی تہوار کے موقع پر طالبان کی جانب سے شدت پسند کارروائیاں نہیں کی جائیں گی'۔

مزیدپڑھیں: پاکستان کا عیدالاضحیٰ کے موقع پر افغانستان میں جنگ بندی کا خیرمقدم

ترجمان افغان طالبان نے واضح کیا تھا کہ جنگ بندی کا آغاز جمعے کے روز (31 جولائی) سے شروع ہوگا جو 3 روز تک نافذ العمل ہوگا۔

بعدازاں افغانستان کے صدر اشرف غنی نے عید الاضحیٰ پر طالبان کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان پر جذبہ خیر سگالی کے تحت اضافی 500 طالبان قیدیوں کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں