میچ ہماری مٹھی میں تھا، ہارنے پر مایوسی ہوئی، اظہر علی

اپ ڈیٹ 09 اگست 2020
اظہر علی نے اگلے دو میچوں میں انگلینڈ کے خلاف بہتر کارکردگی کی امید ظاہر کی— فائل فوٹو: اے ایف پی
اظہر علی نے اگلے دو میچوں میں انگلینڈ کے خلاف بہتر کارکردگی کی امید ظاہر کی— فائل فوٹو: اے ایف پی

قومی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان اظہر علی نے انگلینڈ کے خلاف جیتی ہوئی بازی گنوانے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ میچ ہماری مٹھی میں تھا لیکن انگلینڈ کے کھلاڑی ہم سے میچ چھین کر لے گئے۔

انگلینڈ کے خلاف پہلے ٹیسٹ میچ میں شکست کے بعد گفتگو کرتے ہوئے اظہر علی نے کہا کہ میں یہ نہیں کہوں گا کہ ہم اپنی دوسری اننگز میں میچ ہارے لیکن ہم نے انگلینڈ کو میچ میں شکست دینے کا موقع گنوا دیا۔

مزید پڑھیں: مانچسٹر ٹیسٹ: انگلینڈ نے پاکستان کو 3 وکٹوں سے شکست دے دی

انہوں نے کہا کہ ہم نے جیت کا موقع گنوا دیا لیکن اس سے قبل اولڈ ٹریفورڈ پر اتنے بڑے ہدف کو صرف ایک مرتبہ حاصل کیا جا سکا ہے، ہم میچ میں بہترین پوزیشن میں تھے کیونکہ صرف ٹیل اینڈرز باقی تھے اور ہمیں امید تھی کہ اگر ایک اور وکٹ گر گئی تو ہم جلد اننگز سمیٹ دیں گے۔

کرک انفو کے مطابق اظہر علی نے کہا کہ انگلش کھلاڑیوں نے اٹیک کیا اور میچ ہم سے چھین کر لے گئے، ہمیں دوسری اننگز میں بڑی پارٹنرشپ نہ بنانے کا بھی افسوس ہے جس کی وجہ سے ہم انہیں 300 سے زائد رنز کا ہدف نہ دے سکے اور یہی ہماری شکست کی وجہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں ایک عرصے سے ٹیسٹ کرکٹ کھیل رہا ہوں اس لیے مجھے پتا ہے کہ ٹیسٹ کرکٹ مشکل ہوتی ہے، ہر شخص نے اپنا کردار ادا کیا لیکن بدقسمتی سے ایک اچھی پارٹنرشپ نے ہمارے عزائم کو ناکام بنا دیا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت 2021 اور آسٹریلیا 2022 میں ٹی20 ورلڈ کپ کی میزبانی کرے گا

پاکستانی ٹیم کے کپتان نے کہا کہ ہر چیز انگلینڈ کے حق میں گئی اور بدقسمتی سے کوئی بھی چیز ہمارے حق میں نہ گئی، جب آپ اس طرح کی اننگز کھیلتے ہیں تو آپ کو قسمت بھی درکار ہوتی ہے اور قسمت کی دیوی ان پر مہربان تھی، کبھی کبھار آپ کو مخالف کو کریڈٹ دینا پڑتا ہے۔

اپنی ناقص فارم کے حوالے سے سوال پر اظہر علی نے کہا کہ 10سال کی انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے کے بعد میں یہ سمجھتا ہوں کہ مجھے کچھ فیصلے کس وقت کرنے چاہیئیں، جب میں بیٹنگ کرتا ہوں تو قیادت اور اپنی فارم کے بارے میں نہیں سوچتا اور جب میں قیادت کرتا ہوں تو اپنی بیٹنگ کے بارے میں نہیں سوچتا، پھر چاہے میں نے سنچری اسکور کی ہو یا صفر پر آؤٹ ہوا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ میچ ہارنے پر بہت مایوسی ہوئی کیونکہ یہ میچ ہماری مٹھی میں تھا اور میچ کے اکثر حصے میں ہم حاوی رہے لیکن کبھی کبھار ایسا ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: شان مسعود، انگلینڈ میں 24 برس بعد سنچری کرنے والے پاکستانی اوپنر

اظہر علی نے کہا کہ ہمارا انگلینڈ میں بہت بہترین ریکارڈ ہے جو تمام ایشین ٹیموں سے بہتر ہے، ہمیں یہ میچ بھی جیتنا چاہیے تھا لہٰذا میں نہیں سمجھتا کہ ہم انگلینڈ میں کچھ خاص جدوجہد کررہے ہیں اور میں پر اعتماد ہوں کہ ہم بقیہ دونوں ٹیسٹ میچوں میں انہیں چیلنج کر سکیں گے۔

واضح رہے کہ انگلینڈ کی ٹیم 277 رنز کے ہدف کے تعاقب میں 117 رنز پر پانچ وکٹیں گنوا کر مشکلات سے دوچار تھی لیکن جوز بٹلر اور کرس ووکس کی شراکت نے میچ کا پانسہ پلٹ دیا۔

دونوں کھلاڑیوں نے 149رنز کی شراکت قائم کر کے اپنی ٹیم کو فتح کی دہلیز پر پہنچا دیا اور انگلینڈ نے میچ میں تین وکٹوں سے کامیابی حاصل کر کے سیریز میں 0-1 کی برتری بھی حاصل کر لی۔

تبصرے (1) بند ہیں

Yemeen Zuberi Aug 10, 2020 12:31am
میچ تو پاکستان اس لیے ہارا کیونکہ انہوں نے ہدف بہت کم رنز کا دیا تھا۔ دوسری اننگز میں کم از کم ہدف کو ساڑھے تین سو تک پہنچانا چاہیے تھا۔ لگتا ہے کہ انگلینڈ نے دوسری اننگز کے لیے پاکستانی بلے بازوں کی کمزوریوں کو اچھی طرح دیکھا، ممکن ہے وڈیوں پر۔ اور پاکستان کو محدود کر کے رکھ دیا۔