لوگوں نے احتیاط نہ کی کورونا کی صورتحال خراب ہو جائے گی، اسد عمر

اپ ڈیٹ 11 اگست 2020
وزیر منصوبہ اسد عمر نے خبردار کیا کہ بداحتیاطی کی صورت میں کورونا وائرس دوبارہ تیزی سے پھیل سکتا ہے — فوٹو: اسکرین شاٹ
وزیر منصوبہ اسد عمر نے خبردار کیا کہ بداحتیاطی کی صورت میں کورونا وائرس دوبارہ تیزی سے پھیل سکتا ہے — فوٹو: اسکرین شاٹ

وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے عوام کو ایک مرتبہ پھر خبردار کیا ہے کہ کورونا وائرس ملک میں ابھی ختم نہیں ہوا لہٰذا یہ نہ سمجھیں کہ پاکستان کووڈ 19 سے مکمل طور پر محفوظ ہے اور واضح رہے کہ بداحتیاطی کی صورت میں یہ دوبارہ پھیلنا شروع ہو سکتا ہے۔

اسلام آباد میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ جس دن سے ہم نے یہ لاک ڈاؤن کے خاتمے کا اعلان کیا ہے تو لوگوں سے یہ سن رہا ہوں کہ کورونا ختم ہو گیا، کاش کورونا ختم ہو چکا ہوتا لیکن بدقسمتی سے ابھی ایسی صورتحال نہیں ہے، ابھی ہم یہ بالکل بھی نہیں کہہ سکتے کہ کورونا ختم ہو گیا ہے۔

مزید پڑھیں: کووڈ 19 کے اہم ترین جسمانی نظام پر مرتب ہونے والے اثرات آخرکار سامنے آنے لگے

وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ جون کے وسط میں لندن کے امپیریئل کالج کی تحقیق بہت مشہور ہوئی جس میں بہت خوفناک اور دل کو دہلا دینے والی پیش گوئیاں تھیں، اس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان میں سب سے زیادہ اموات 10 اگست کو ہوں گی اور اس ایک دن میں 78 ہزار سے زائد پاکستانی کورونا کی وجہ سے جاں بحق ہو جائیں گے اور میں نے اس وقت بھی کہا تھا کہ اس کا عشر عشیر بھی نہیں ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ امپیریئل کالج کی تحقیق کے برعکس 10 اگست کو پاکستان میں 15 افراد کورونا کی وجہ سے جاں بحق ہوئے اور یہ اموات بھی افسوسناک ہیں، ایسا نہیں کہ اب ہم فتح کا اعلان کر کے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ جائیں۔

انہوں نے وبا پر قابو پانے میں کامیابی کی وجوہات بیان کرتے ہوئے بتایا کہ ماہ اپریل میں ایک جامع منصوبہ بنایا گیا اور ہم ان لوگوں تک پہنچنے میں کامیاب رہے جن کے وائرس سے ہلاک ہونے کا زیادہ خطرہ تھا اور کانٹیکٹ ٹریسنگ کی بنیاد پر ہم 11 لاکھ کانٹیکٹس کا پتا لگانے میں کامیاب رہے۔

یہ بھی پڑھیں: غریب ممالک تک کورونا ویکسین کم قیمت میں فراہمی کے لیے بل گیٹس کا اہم اعلان

وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ ان میں سے 10 لاکھ سے زائد کے ٹیسٹ کیے گئے، ساڑھے 10فیصد اس میں ٹیسٹ مثبت آنے کی شرح تھی، یعنی اب تک پاکستان میں جو 2 لاکھ 85 ہزار کیسز مثبت آئے ہیں ان میں سے ایک لاکھ اس کانٹیکٹ ٹریسنگ کی بدولت سامنے آئے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کی بدولت ہم ان تک جلدی پہنچے، انہیں علاج کرانے کا فائدہ ہوا، اموات بھی ہوئیں اور جب انہیں پتا چلا کہ وہ بیمار ہیں تو انہوں نے بھی احتیاط کی جس سے بیماری نہیں پھیلی۔

اسد عمر نے کہا کہ مجموعی طور پر پاکستان میں جو 48 فیصد ٹیسٹ کیے گئے ہیں اور 38 فیصد جو مجموعی طور پر مثبت کیسز سامنے آئے ہیں وہ سب اس کانٹیکٹ ٹرینسنگ کی بدولت ممکن ہو سکا۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ ہم ایک بیمار آدمی سے 10.8 بیمار آدمیوں تک پہنچنے میں کامیاب رہے ہیں اور جنوبی کوریا جسے کانٹیکٹ ٹریسنگ کے نظام کا رول ماڈل تصور کیا جاتا ہے، ہمارے ہاں بھی وہی شرح ہے۔

مزید پڑھیں: کووڈ 19 کی وبا کب تک ختم ہوگی؟ بل گیٹس نے پیشگوئی کردی

انہوں نے کہا کہ دنیا کا امیر ترین ملک بھی مکمل طور پر لاک ڈاؤن کا متحمل نہیں ہو سکتا، اس لیے ہم اسمارٹ لاک ڈاؤن کا نظام لے کر آئے اور جون میں 2 ہزار 350 سے زائد اسمارٹ لاک ڈاؤن کیے، ایک وقت تھا کہ بیک وقت 700 سے 800 لاک ڈاؤن ہو رہے تھے لیکن وبا کے پھیلاؤ میں کمی کے ساتھ ہم اس کو بھی کم کرتے گئے اور اس وقت 85 اسمارٹ لاک ڈاؤن ہیں جو پاکستان کے 20 اضلاع میں جاری ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا اگلا ہدف مائیکرو اسمارٹ لاک ڈاؤن ہے جس میں ہم بڑے علاقے بند کرنے کے بجائے ٹارگیٹڈ ایریاز میں قریب قریب گھروں، سہ منزلہ عمارتوں یا محلے کو بند کر کے لاک ڈاؤن پر جائیں گے اور 7 ہزار سے زائد فعال کیسز کی وجہ سے ہماری کوشش ہو گی کہ ان کی ہوم آئسولیشن پر کام کیا جائے۔

وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ اس کامیابی کا اہم عنصر پاکستان کے عوام تھے، ہم نے جتنے بھی اقدامات اٹھائے وہ کسی بھی طور پر کامیابی نہ ہوتے اگر عوام ہم سے تعاون نہ کرتے اور میں میڈیا کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جس نے تاریخی طریقے سے عوام تک پیغام پہنچایا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ جو بہتری نظر آ رہی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ حکومت اور عوام نے درست فیصلے کیے اور اس پر درست انداز میں عمل کیا اور اگر آپ ایسا نہیں کریں گے تو اس کے لیے خطے پر نظر دوڑا کر دیکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کے مریضوں کو طویل المعیاد بنیادوں پر کن مسائل کا سامنا ہوتا ہے؟

اسد عمر نے پاکستان کے پڑوسی ممالک سے کورونا کا تقابلہ جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں 3 فیصد لوگوں میں کورونا مثبت آ رہا ہے، ایران میں یہ شرح 9.4 اور بھارت میں 9.8 فیصد ہے، یعنی یہ شرح تین گنا سے زیادہ ہے جبکہ بنگلہ دیش میں 23 سے 24 فیصد شرح چل رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح اگر ہم اموات پر نظر ڈالیں تو پچھلے 10-12 دنوں میں پاکستان کے مقابلے میں ایران میں 20 گنا زیادہ اموات ہو رہی ہیں، بھارت میں پاکستان کے مقابلے میں چار سے پانچ گنا زیادہ اموات ہوئی ہیں اور اگر ہم کل کے اعدادوشمار دیکھیں تو آبادی کے تناسب کے لحاظ سے بھارت میں 10گنا زیادہ اموات ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح بنگلہ دیش میں 2 گنا زیادہ اموات ہوئی ہیں اور اگر کل کے اعدادوشمار نکال کر دیکھیں تو تین گنا زیادہ اموات ہوئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام کو یہ اعدادوشمار بتانے کا مقصد یہ ہے کہ اگر آپ کے مشرق اور مغرب میں یہ ہو رہا ہے، تو یہ نہ سمجھیں کہ پاکستان کورونا سے مکمل طور پر محفوظ ہے اور ہم جو بھی کریں گے تو ہمیں بیماری سے اثر نہیں ہو گا۔

مزید پڑھیں: کورونا سے نمٹنے کیلئے درکار فنڈز کی شرح انتہائی کم ہے، عالمی ادارہ صحت

اس موقع پر انہوں نے سیاحتی مقامات پر عوام کے رویے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کورونا جو اتنی مشکل سے پھیلنا کم ہوا تھا، یہ بداحتیاطی کی صورت میں دوبارہ بڑھ بھی سکتا ہے۔

اسد عمر نے کہا کہ احتیاط اس لیے ضروری ہے کہ یہ صرف صحت کا مسئلہ نہیں ہے، جب یہ کورونا آیا تو ہماری برآمدات میں 40 فیصد سے زائد کمی آئی، ریونیو کے محصولات میں بھی 40 فیصد کی کمی نظر آئی، یہ 40 فیصد ملک کا روزگار ہے، یہ کروڑوں لوگوں کی زندگی کی آمدنی ہے۔

انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ احتیاط کریں، ماسک پہنیں، دوسروں سے فاصلہ رکھیں اور اگر کسی مذہبی تقریب میں بھی جا رہے ہیں تو احتیاط کے ساتھ اپنے فرائض ادا کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں