'مجھے وہ چھوڑ گیا یہ کمال ہے اس کا ' راحت اندوری کورونا کے باعث انتقال کرگئے

اپ ڈیٹ 12 اگست 2020
راحت اندوری پہلے ہی دل کے عارضے اور ذیابطیس کے مرض میں مبتلا تھے —فائل فوٹو: ٹوئٹر
راحت اندوری پہلے ہی دل کے عارضے اور ذیابطیس کے مرض میں مبتلا تھے —فائل فوٹو: ٹوئٹر

ہندی اور اردو زبان کے معروف بھارتی شاعر 70 سالہ راحت اندوری کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے بعد ہسپتال میں دورانِ علاج انتقال کرگئے۔

انہیں کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق سری اورو بندو ہسپتال کی انتظامیہ نے تصدیق کی کہ آج 11 اگست کو شام 4 بج کر 40 منٹ پر راحت اندوری کارڈیو ریسپائریٹری اریسٹ (دل اور پھیپھڑوں کے افعال رکنے) سے چل بسے۔

انتظامیہ نے بتایا کہ راحت اندوری میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی، ان کے گردے فیل تھے، وہ ٹی 22 ذیابیطس اور فشار خون جیسے امراض کا شکار تھے اور ان کی بائیں آنکھ کالے موتیا سے متاثر تھی اور موت سے قبل وہ وینٹی لیٹر پر تھے۔

دوسری جانب اے این آئی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر تصدیق کی کہ راحت اندوری کو آج 2 ہارٹ اٹیکس آئے اور انہیں 60 فیصد نمونیا تھا۔

ٹوئٹ میں کہا گیا کہ سری اورو بندو ہسپتال کے ڈاکٹر ونود بھنڈاری نے بتایا کہ اردو زبان کے شاعر راحت اندوری کا انتقال ہسپتال میں ہوا۔

ڈاکٹر ونود کے مطابق انہیں آج دل کے 2 دورے پڑے اور وہ جانبر نہ ہوسکے، انہیں 60 فیصد نمونیا بھی تھا۔

راحت اندوری بھارت کی ریاست مدھیا پردیش کے شہر اندور میں ایک مل مزدور رفعت اللہ قریشی کے ہاں پیدا ہوئے تھے اور ان کا اصلی نام راحت قریشی ہے اور انہوں نے کم عمری میں ہی شاعری کرنا شروع کی۔

راحت اندوری کی نظموں، غزلوں اور مختلف اشعار کی متعدد کتابیں شائع ہوچکی ہیں اور انہوں نے 40 سے زائد بولی وڈ فلموں کے لیے درجنوں مقبول گیت لکھے۔

انہیں بھارت میں عصر حاضر کا شاعر بھی کہا جاتا ہے اور وہ بھارت میں اقلیتوں اور خصوصی طور پر مسلمانوں کے خلاف ہونے والے مظالم پر بھی شاعری کرتے رہے۔

راحت اندوری سے متعلق مشہور ہے کہ طاقت کے آگے جھکتے اور نہ ہی دولت کے آگے بکتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت میں کورونا بدترین شکل اختیار کر گیا، 2 ہزار ڈاکٹر ہلاک

راحت اندوری نے 'گھاتک، عشق، بیگم جان، منا بھائی ایم بی بی ایس، مرڈر، ناراض، جنم، میں تیرا عاشق اور خوددار' سمیت 40 سے زائد بولی وڈ فلموں کے لیے گانے لکھے۔

ان کے مقبول گیتوں میں اداکار گووندا اور کرشمہ کپور پر'خودار' فلم کا گانا 'تم سا کوئی پیارا، کوئی معصوم نہیں' اور 'گھاتک' کا ممتا کلکرنی پر فلمایا گیا گانا 'کوئی جائے تو لے آئے' سمیت دیگر شامل ہیں۔

راحت اندوری نے ہندی سمیت اردو میں بھی غزلیں لکھیں جب کہ وہ دیگر بھارتی مقامی زبانوں میں بھی شاعری پر طبع آزمائی کرتے رہے۔

راحت اندوری کی غزلوں کے کئی مصرع مشہور تھے جن میں سے 'مجھے وہ چھوڑ گیا یہ کمال ہے اس کا، ارادہ میں نے کیا تھا کہ چھوڑ دوں گا اسے' بھی تھا، جنہیں ان کی انتقال کی خبر آنے کے بعد ٹوئٹر پر بھی شیئر کیا جانے لگا۔

قبل ازیں بھارتی نشریاتی ادارے ٹائمز ناؤ کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ راحت اندوری میں 11 اگست کو کورونا کی تشخیص ہونے کے بعد انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق راحت اندوری میں گزشتہ چند دن سے کورونا کی معمولی علامات ظاہر ہوئی تھیں اور ٹیسٹ کرانے پر ان میں وبا کی تشخیص ہوئی تھی۔

کورونا کی تشخیص کے بعد راحت اندوری کو اندور کے ہسپتال میں انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں داخل کرادیا گیا تھا۔

رپورٹ میں ہسپتال کے ڈاکٹر کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ راحت اندوری میں کورونا سمیت نمونیا بخار کی بھی تشخیص ہوئی۔

دوسری جانب معروف شاعر کے اہل خانہ کے مطابق راحت اندوری پہلے سے ہی دل کے عارضے اور ذیابطیس کا شکار تھے۔

کورونا میں مبتلا ہونے اور ہسپتال منتقل کیے جانے کے بعد راحت اندوری نے ہندی میں کی گئی ٹوئٹ میں مداحوں سے دعا کی درخواست کی تھی اور کہا تھا کہ ان کی صحت سے متعلق ان کے اہل خانہ کو تنگ نہ کیا جائے، وہ اس سے متعلق سوشل میڈیا پر اطلاع دیتے رہیں گے۔

راحت اندوری کو ہسپتال داخل کرائے جانے کے بعد مدھیا پردیش کے وزیر اعلیٰ سمیت اہم سیاسی، سماجی و ادبی شخصیات نے ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا تھا۔

خیال رہے کہ بھارت کورونا کیسز کے حوالے سے اس وقت دنیا کا تیسرا بدترین متاثرہ ملک ہے، جہاں متاثرہ افراد کی تعداد 23 لاکھ تک جا پہنچی ہے اور وہاں ہلاکتوں کی تعداد بھی 44 ہزار تک جا پہنچی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں