صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی کمپنی بائیٹ ڈانس کی زیرملکیت ایپ ٹک ٹاک کی امریکی شاخ کو فروخت کرنے کی مدت 45 دن سے بڑھا کر 90 دن کردی ہے۔

جمعے کی شب ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک حکم نامہ جاری کیا جس میں قومی سلامتی کے تحفظات کو جواز بناتے ہوئے بائیٹ ڈانس کو ہدایت کی گئی کہ وہ امریکا میں اپنے کاروبار کو اگلے 90 دن میں کسی امریکی کمپنی کو فروخت کردے۔

اس حکم نامے میں بائیٹ ڈانس کی جانب سے 2017 میں میوزیکلی کی خریداری کے عمل کو واپس کرنے کا بھی کہا گیا جس کو ٹک ٹاک کی شکل دی گئی تھی۔

امریکا کے ٹریژری سیکرٹری اسٹیون منچن نے اپنے ایک بیان میں کہا 'اس حکم نامے میں بائیٹ ڈانس کو ہایت کی گئی ہے کہ وہ امریکا میں ٹک ٹاک کے آپریشنز کی معاونت کرنے والی سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ اثاثوں یا جادئیدادوں کے حقوق کو واپس کرے، جبکہ ٹک ٹاک یا میوزیکلی کے امریکی صارفین کے جمع کیے جانے والے ڈیٹا سے بھی دستبردار ہو'۔

واضح رہے کہ مائیکروسافٹ کی جانب سے ٹک ٹاک کے امریکی بزنس کو خریدنے کے لیے بائیٹ ڈانس اور امریکی انتظامیہ سے مذاکرات جاری ہیں۔

اس سے قبل امریکی صدر نے ایک حکم نامہ جاری کرتے ہوئے بائیٹ ڈانس اور وی چیٹ پر امریکا میں پابندی لگاتے ہوئے انہیں ایپس کی فروخت کے لیے 15 ستمبر کی مہلت دی گئی تھی۔

انہوں نے زور دیا تھا کہ کسی بھی قسم کی خریداری سے امریکی خزانہ براہ راست مستفید ہوگا۔

سی این بی سی کی رپورٹ کے مطابق نیا حکم نامہ ٹک ٹاک کے لیے اچھی خبر ہے کیونکہ اسے اپنے امریکی شاخ کو فروخت کرنے کے لیے زیادہ وقت مل سکے گا۔

پہلے یہ خطرہ تھا کہ اگر 15 ستمبر تک کسی قسم کا معاہدہ نہ ہونے پر امریکا میں کام کرنے والے ایپ اسٹور یا گوگل پلے اسٹور ٹک ٹاک پر پابندی لگانے پر مجبور ہوسکتے تھے۔

ٹک ٹاک کے ایک ترجمان نے نئی پیشرفت پر کمپنی کے پرانے بیان کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا تھا 'ہم آنے والے برسوں میں صارفین کو بامقصد تجربہ فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہیں'۔

مائیکرو سافٹ کی جانب سے نئے امریکی حکم نامے پر ابھی کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں