صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں کہا ہے کہ 'میں سوچ رہا تھا کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں اس سال آرام سے بات سن لی جائے گی'۔

اسلام آباد میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت نئے پارلیمانی سال کے آغاز پر مشترکہ اجلاس میں حمد و ثنا کے بعد اپوزیشن جماعت نے ڈیسک بجا کر احتجاج کیا اور نعرے بازی کی۔

مزیدپڑھیں: تحریک انصاف کی حکومت نے سال 2019 میں کتنے قرضے لیے؟

تاہم صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اپنا خطاب جاری رکھا اور اس دوران تمام اپوزیشن جماعتوں کے ارکان اسمبلی اجلاس سے واک آؤٹ کرگئے۔

صدر عارف علوی نے ایوان کے دوسرے پارلیمانی سال کی تکمیل پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان تاریخ کے اہم ترین موڑ پر موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ موقع اچھا ہے کہ ماضی قریب کے واقعات سے ان پر ایک نظر ڈالیں اور گزشتہ دو برس کے اندر جو کچھ ہوا اس پر نظر ڈالیں، کیا کیا، کیا کرنا چاہیے تھا، اور کیا کرنا چاہیے مستقبل میں۔

'دہشت گردی کے خلاف مقابلہ کرنے پر فوج، سیاستدانوں کا مبارکباد دیتا ہوں'

انہوں نے کہا کہ تین چیزیں ایسی ہیں جو اس قوم نے ماضی سے سیکھی ہیں، پہلا یہ کہ آپ لوگوں نے ملکر دہشت گردی کا مقابلہ کیا، پاکستان وہ واحد قوم ہے جس نے دہشت گردی کا مقابلہ کیا، میں فوجیوں، سیاستدانوں کو مبارکباد دیتا ہوں۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کی دوسری جیت افغان مہاجرین کو پناہ دینا ہے، 35 لاکھ افغان مہاجرین کو دل سے پناہ دی، کسی حکومت یا اپوزیشن نے اس کے خلاف بات نہیں کی۔

یہ بھی پڑھیں: قرض دہندگان نے پاکستان کا مالیاتی خطرہ کم کرنے میں مدد کی، موڈیز

انہوں نے کہا کہ مغربی طاقتیں جو انسانی حقوق پر تبصرہ کرتے ہیں وہ 100 مہاجرین کو اپنے ملک میں آنے نہیں دیتے لیکن پاکستان 35 لاکھ مہاجرین کو دل سے لگائے بیٹھا ہے۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ تیسری بڑی جیت انتہا پسندی کے خلاف ہے، جب ہم اپنے پڑوسی ملک میں دیکھتے ہیں جہاں انتہاپسندی جنم پارہی ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ جب تحریک انصاف کی حکومت آئی تو قرضوں کا بوجھ تھا اور کرپشن کا بازار گرم تھا اور میں سمجھتا ہوں کہ معیشت تیزی سے زوال پذیر تھی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اچھی خبروں کا پرچار نہیں ہوتا۔

'کورونا وبا نہ ہوتی تو معیشت کو چار چاند لگ جاتے'

ڈاکٹر عارف علوی نے معیشت سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتحال کے باوجود کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 20 ارب ڈالر سے ساڑے 8 ارب ڈالر پر آگیا۔

اس دوران اجلاس میں سے ایک وزیر نے بتایا کہ کرنٹ کاؤنٹ خسارہ 3 ارب ڈالر تک ہے۔

جس پر دوران خطاب صدرمملکت نے کہا کہ 'بہت اچھے جناب، میرے اعداد و شمار ٹھیک کردیے، بہت شکریہ'۔

انہوں نے کہا کہ اگر کورونا وائرس کی وبا نہیں ہوتی کہ پالیسی کے نتیجے میں معیشت کو چار چاند لگ چکے ہوتے۔

مزیدپڑھیں: پاکستان کو انصاف کا وطن بنانے کی کوششیں جاری ہیں، صدر مملکت

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر 7 ارب سے بڑھ کر 12 ارب تک ہوگئے اور محصولات ساڑھے 3 فیصد تک بڑھائے۔

صدر مملکت نے کہا کہ ایم ایل اون بہت بڑا گیم چینجر ہوگا اس ضمن میں فیصلے ہوگئے، دیا میر بھاشا ڈیم کی تعمیر کے لیے کام میں تیزی لے آئے۔

انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری (س پیک) اپنےمعمول کے اعتبار سے چل رہا ہے۔

'حکومت اسمگلنگ کی روک تھام پر توجہ دے'

علاوہ ازیں ڈاکٹر عارف علوی نے حکومتی وزرا پر زور دیا کہ وہ اسمگلنگ کی روک تھام، گردشی قرضے اور پاور سیکٹر پر توجہ دینی ہے۔

انہوں نے نئے پارلیمانی سال کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران کہا کہ 'میں نے آج ہی اخبار میں پڑھا کہ خیبر پختونخوا میں صحت سہولت کارڈ کی 100 فیصد کوریج ہوگئی'۔

صدر مملکت نے کہا کہ 'حکومت کا کام ہی یہ ہے کہ متوسط اور نیم متوسط طبقے میں صحت اور تعلیم کے نظام کو بہتر کرے، وسعت دے اور ساتھ ہی یکساں سہولیات فراہم کرے۔

یہ بھی پڑھیں: صحت کارڈ کے اجرا سے ہر خاندان کو 10 لاکھ روپے تک مفت علاج کی سہولت حاصل ہوگی، وزیراعظم

انہوں نے کہا کہ جی آئی ڈی سی پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں اور آئی پی پیز کے ساتھ مشاورت جاری ہے جو مثبت ہے۔

کشمیر سے متعلق بات کرتے ہوئے صدر مملکت ڈاکٹر عارف نے وزیراعظم عمران خان اقوام متحدہ میں کشمیر کے مسئلے کو جس طرح اجاگر کیا دراصل انہوں نے 'کشمیر کا سفیر' بننے کا حق ادا کردیا۔

'بھارت نے جنیوا کنونشن، شملہ معاہدے، یو این کی قراردادوں کے خلاف ورزی کی'

انہوں نے کہا کہ کشمیر کے معاملے تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر ہیں اور مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے پر بھارتی اقدام کو مسترد کرتے ہیں۔

صدر مملکت نے کہا کہ 'ہم بھارت کی انسانیت دشمن سرگرمیاں اور مظالم کی بھی مذمت کرتے ہیں، لاکھوں شہید ہوچکے ہیں اور ہم ان کا ساتھ کبھی نہیں چھوڑیں گے'۔

انہوں نے کہا پاکستان میں مختلف طبقات کو جوڑنے کی کوشش کی جارہی جبکہ بھارت میں مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں کو مذہب اور نسلی امتیاز کی بنیاد پر الگ کیا جارہا ہے۔

مزیدپڑھیں: فلسطین سے امن معاہدے کے بغیر اسرائیل سے سفارتی تعلقات کی گنجائش نہیں، سعودی عرب

ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے جنیوا کنونشن، شملہ معاہدے، یو این کی قراردادوں کے خلاف ورزی کی۔

'اسرائیل کےخلاف واضح مؤقف پر وزیراعظم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں'

متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین معاہدے کے تناظر میں پاکستان کے مؤقف پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ 'میں وزیراعظم عمران خان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے دوٹوک انداز میں اسرائیل کے خلاف واضح بیانیہ جاری کیا'۔

انہوں نے کہا کہ 'یہ خوش آئند بات ہے کہ پاکستان کے مؤقف کو سننے کے بعد دیگر ریاستوں نے بھی ہمت پکڑی ہے اور وہ اسرائیل کےساتھ کسی بھی معاہدے کے لیے آمادہ نہیں ہورہے'۔

صدر مملکت نے کہا کہ چین، ترکی، ملائیشیا اور آذر بیجان کی جانب مسئلہ کشمیر پر ساتھ دینے کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

علاوہ ازیں ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ 'سعودی عرب کے ساتھ ہمارے تعلقات مستحکم ہے اور مستحکم رہیں گے، ہم ایک دوسرے کی فکر کرنے والے ممالک میں سے ہیں'۔

انہوں نے افغانستان سے متعلق کہا کہ یہ واضح طور پر کہنا چاہتا ہوں کہ پاکستان نے افغانستان کے بعد سب سے زیادہ نقصان اٹھایا بالکل اسی طرح کابل میں امن کے ثمرات کے مثبت اثرات اسلام آباد پر پڑیں گے۔

مزیدپڑھیں: فلسطینیوں کو حق نہ ملنے تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے، وزیراعظم

اجلاس میں وزیراعظم عمران خان، وزیر صنعت حماد اظہر، وزیراطلاعات شبلی فراز، مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد، مشیر برائے ادارہ جاتی ڈاکٹر عشرت حسین سمیت دیگر وفاقی وزرا نے شرکت کی۔

تبصرے (0) بند ہیں