پاکستان کی ماڈل، اداکارہ و گلوکارہ ژالے سرحدی نے تُرک ڈرامے ارطغرل غازی میں حلیمہ سلطان کا کردار ادا کرنے والی ایسرا بیلگچ کو پاکستانی برانڈ کا ایمبیسڈر بنانے سے متعلق بیان پر وضاحت دی ہے اور کہا ہے کہ میری پوری بات کو کسی نے نہیں سنا۔

خیال رہے کہ 'ارطغرل غازی' کو اردو میں ترجمہ کرکے یکم رمضان المبارک سے پی ٹی وی پر نشر کیا جا رہا ہے اور اس ڈرامے نے مقبولیت کے نئے ریکارڈ بناتے ہوئے پاکستانی ڈراموں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

جہاں اس ڈرامے کی کہانی اور اداکاروں کی اداکاری پر پاکستانی عوام نے خوشی کا اظہار کیا تھا وہیں شوبز انڈسٹری کی کچھ شخصیات نے مذکورہ ڈرامے کو پی ٹی وی پر دکھانے پر ناپسندیدگی کا اظہار بھی کیا تھا جبکہ کچھ نے اسلامی فتوحات پر بنائے گئے ڈرامے کو پی ٹی وی پر نشر کرنے کو مثبت قرار دیا تھا۔

—فوٹو:اسکرین شاٹ
—فوٹو:اسکرین شاٹ

اس حوالے سے اداکار شان شاہد اور اداکارہ ریما نے بھی ترک ڈرامے کو نشر کرنے پر برہمی کا اظہار کیا تھا جس کے بعد یاسر حسین نے بھی 'ارطغرل غازی' کو پی ٹی وی پر نشر کرنے کے معاملے پر تنقید کی تھی اور کہا تھا کہ لنڈے کے کپڑے اور ترک ڈرامے پاکستانی انڈسٹری کے لیے تباہی ہیں۔

بعدازاں اداکار یاسر حسین نے ترک اداکارہ ایسرا بیلگچ کو پاکستانی برانڈ کی سفیر مقرر کرنے کی بھی مخالفت کی تھی اور کہا تھا کہ انہیں اسٹار ہی پاکستانیوں نے بنایا۔

یاسر حسین سے ایمن اور منال خان سمیت دیگر چند شخصیات نے بھی اتفاق کیا تھا، تاہم بعد ازاں عائشہ عمر، آغا علی، اعجاز اسلم اور بلال اشرف سمیت دیگر شوبز شخصیات نے ایسرا بیلگچ کو پاکستانی موبائل برانڈ کا ایمبیسڈر بنائے جانے کی حمایت کی تھی۔

جس کے بعد گزشتہ دنوں ژالے سرحدی کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں اداکارہ نے ایسرا بیلگچ کو پاکستانی برانڈ کا ایمبیسیڈر مقرر کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے ایک ترک اداکارہ کو مقامی برانڈز کی ایمبیسیڈر بنانے کو اپنے منہ پر طمانچہ قرار دیا تھا۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

وائرل ہونے والی ویڈیو میں ژالے سرحدی نے کہا تھا کہ کیوں کسی اور ملک کے فنکاروں کو لاتے ہیں؟ یہاں کے فنکاروں سے کام کیوں نہیں کرواتے؟

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے یہاں کے لوگ آخر کس چیز سے خوف زدہ ہیں اور میں اس معاملے میں مکمل طور پر یاسر حسین کے ساتھ ہوں۔

تاہم اس بیان پر ژالے سرحدی کو سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا جس کے بعد انہوں نے اپنے بیان سے متعلق وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ میری بات کو سیاق و سباق سے ہٹ کر وائرل کردیا گیا لیکن پوری بات کسی نے نہیں سنی۔

جس کے بعد انہوں نے اپنے یوٹیوب چینل 'ژالے ٹاکس' میں اس حوالے سے گفتگو کی اور کہا کہ حال ہی میں نے ایک انٹرویو دیا تھا جس میں، میں نے کہا تھا کہ ہمارے منہ پر چماٹ ہے اگر ہم کسی باہر کی سیلیبریٹی کو اپنے ملک کے برانڈز کا ایمبیسیڈر بنائیں۔

اس حوالے سے بات کرتے ہوئے ژالے سرحدی نے مزید کہا کہ چماٹ اس لیے تھا کیونکہ ہم اپنے فنکاروں کو ترجیح نہیں دیتے اور غیر ملکی کے فنکاروں کو اور ان کے ڈراموں کو ترجیح دیتے ہیں جس کی وجہ سے باہر کے اداکاروں اور سیلیبریٹیز کو لیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان غیر ملکی فنکاروں کو دنیا بھر میں پہلے سے ہی پہچانا جاتا ہے اور پھر ہمارے عوام کو بھی وہی پسند آتے ہیں۔

اداکارہ نے کہا کہ میرے اس بیان کو سرخی بنالیا گیا اور یہی سرخی وائرل کردی گئی لیکن میری پوری بات کو کسی نے بھی نہیں سنا کہ میں نے ایسا کیوں کہا تھا۔

ژالے کا کہنا تھا کہ میں نے کسی پر تنقید نہیں کی تھی بلکہ اپنے اوپر تنقید کی تھی لیکن میری بات کا غلط مطلب نکال کر اسے وائرل کردیا گیا۔

اداکارہ کا مزید کہنا تھا کہ اگر لوگوں نے کہانی پوری پڑھی ہوتی تو یہ اسٹوری کبھی بھی وائرل نہیں ہوتی۔

ژالے ٹاکس میں انہوں نے اس بیان پر ہونے والی تنقید پر بھی بات کی اور اسے صرف ٹرولنگ نہیں بلکہ ہراساں کرنا بھی قرار دیا۔

تاہم انہوں نے ایک مرتبہ پھر کہا کہ اپنے لوگوں پر بھی یقین رکھیں اور انہیں ترجیح دیں۔

تبصرے (0) بند ہیں