اسلام آباد: وزارت سائنس و ٹیکنالوجی اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے چیئرمین کے مابین قواعد کی ترجمانی یا تشریح کے بارے میں اختلاف پیدا ہوگیا ہے اور دونوں فریقین نے ایک دوسرے پر قواعد کو نہ سمجھنے اور اس معاملے میں جوڑ توڑ کا الزام عائد کیا ہے۔

کمیٹی نے 18 اگست کو ہونے والے اجلاس میں وزارت کی کارکردگی اور وزیر سائنس و ٹیکنالوجی چوہدری فواد حسین کی عدم موجودگی پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

مزیدپڑھیں: فواد چوہدری کا صحافی کو تھپڑ، وزارت نے وضاحت کردی

تاہم اگلے ہی دن فواد چوہدری نے اجلاس کی کارروائی پر برہمی کا اظہار کیا اور قائمہ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مشتاق احمد کو میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے مراسلہ لکھ کر کہا کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں ان کی عدم موجودگی سے ناپسندیدگی کا اظہار کیا گیا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ سینیٹ ضابطے کے طریقہ کار اور طرز عمل 2012 کے رولز 158 کی شق 158 کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی اجلاس میں شرکت کیلئے متعلقہ وزیر سے اس کی دستیابی کے لیے پیشگی پوچھنے کی پابند ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ' سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے متعلق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے سلسلے میں پہلے سے دستیابی اور اجلاس کے اوقات کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ملی جبکہ اس معاملے پر صرف عدم حاضری کو ناپسندیدہ قرار دیا گیا'۔

مزیدپڑھیں: ’پنجاب حکومت کو نواز شریف کی طبی رپورٹس سے متعلق تحقیقات کا حکم دے دیا‘

وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی رائے تھی کہ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں وزارت کے ماتحت اداروں کے سربراہوں کی انتظامی ڈھانچے کے تقرری کے سلسلے میں جو بات چیت اور خدشات کا اظہار کیا گیا وہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے دائرہ کار میں نہیں آتا۔

انہوں نے کہا کہ 'یہ صرف وزارت داخلہ کا داخلی انتظامی معاملہ ہے، اس کے برعکس قائمہ کمیٹی کو پالیسی سازی کے سلسلے میں رہنما اصول اور تجاویز پیش کرنے پر توجہ دینی چاہیے'۔

فواد چوہدری نے کہا کہ 'یہ بھی دیکھا گیا کہ ایسے اجلاسوں میں اظہار خیال یا مباحثے عمومی طور پر سیاسی نوعیت کے ہوتے ہیں'۔

دوسری جانب سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ کمیٹی نے کسی بھی سیاسی معاملے پر بات نہیں کی ہے، تمام سیاسی پارلیمانی پارٹیوں کو قائمہ کمیٹیوں میں نمائندگی حاصل ہے اور اس میں قائمہ کمیٹی برائے سائنس وٹیکنالوجی بھی شامل ہے۔

مزیدپڑھیں: حکومت کا ملک میں متبادل توانائی کے انحصار کو 20 فیصد تک کرنے کا فیصلہ

انہوں نے کہا کہ 'میں یاد دلانا چاہتا ہوں کہ آپ (فواد چوہدری) نے سینیٹ میں قواعد کے ضابطہ اخلاق اور طرز عمل کی 158 شق کی غلط تشریح کی ہے۔

سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ 'اس کمیٹی نے اجلاس منعقد کرنے کے لیے وزیر یا وزارت سے اتفاق رائے نہیں لیا'۔


یہ خبر 26 اگست 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں