جرمنی: سکھ، کشمیری برادری کی جاسوسی کا الزام، بھارتی شہری کے ٹرائل کا آغاز

اپ ڈیٹ 26 اگست 2020
مشتبہ شخص کی شناخت 54 سالہ بلویر ایس کے نام سے ہوئی ہے۔ فائل فوٹو:اے پی
مشتبہ شخص کی شناخت 54 سالہ بلویر ایس کے نام سے ہوئی ہے۔ فائل فوٹو:اے پی

فرینکفرٹ: نئی دہلی کی خفیہ سروسز کے لیے جرمنی میں سکھ اور کشمیری برادریوں کی جاسوسی کرنے کے الزامات کا سامنا کرنے والے ایک بھارتی شہری پر فرینکفرٹ میں ٹرائل کا آغاز ہوگیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مشتبہ شخص کی شناخت 54 سالہ بلویر ایس کے نام سے ہوئی ہے، اس پر کم از کم جنوری 2015 سے بھارت کی غیر ملکی خفیہ ایجنسی ریسرچ اینڈ اینالسز ونگ (را) کے لیے کام کرنے کا الزام ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی: بھارتی ایجنسی 'را' سے تعلق رکھنے والے 6 دہشت گردوں کی گرفتاری کا دعویٰ

استغاثہ کا کہنا ہے کہ اس نے 'جرمنی میں سکھ اپوزیشن اور کشمیریوں کی تحریک اور ان کے رشتہ داروں کے بارے میں معلومات حاصل کیں اور ان معلومات کو فرینکفرٹ میں بھارتی قونصل خانے میں ایسے معاملات دیکھنے والوں کو پہنچائیں'۔

علاقائی اعلیٰ عدالت میں مجموعی طور پر 10 سماعتیں شیڈول کی گئی ہیں اور 29 اکتوبر کو مقدمے کی آخری سماعت ہوگی۔

واضح رہے کہ اسی فرینکفرٹ عدالت نے گزشتہ دسمبر میں ایک بھارتی جوڑے کو انہی برادریوں میں جاسوسی کا مجرم قرار دیا تھا۔

غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنٹ کی حیثیت سے کام کرنے پر شوہر کو 18 ماہ کی معطل قید کی سزا سنائی گئی تھی اور اس کی بیوی کو اس کی مدد کرنے پر 180 روز تک مزدوری کا جرمانہ عائد کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: 'را' کے سلیپرز سیلز کو رقم فراہم کرنے والا حوالہ ہنڈی کا نیٹ ورک پکڑا گیا

بھارت اور پاکستان کے درمیان 1947 میں آزاد ہونے کے بعد سے کشمیر کا تنازع موجود ہے، جوہری حریفوں نے تین میں سے دو جنگیں خطے کے لیے لڑی ہیں۔

1989 کے بعد سے کشمیر میں بھارتی قبضے کے خلاف تحریک نے زور پکڑا تھا جس میں اب تک لاکھوں افراد کی جانیں جاچکی ہیں۔

بھارتی خفیہ سروسز کو فرینکفرٹ سے خاصی دلچسپی ہے کیونکہ مغربی جرمنی کے اس علاقے میں ملک کی سب سے بڑی سکھ برادری آباد ہے جو تقریباً 10 ہزار سے 20 ہزار کے درمیان ہے، اور یہ یورپ میں کسی بھی علاقے میں سب سے زیادہ ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں