پاکستان کی مقبوضہ کشمیر میں محرم کے جلسوں پر پابندی کی مذمت

اپ ڈیٹ 30 اگست 2020
ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری۔ فائل فوٹو:ڈان نیوز
ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری۔ فائل فوٹو:ڈان نیوز

پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کے فرضی جھڑپوں میں ماورائے عدالت قتل، مذہبی مجالس اور جلسوں پر پابندی کی شدید مذمت کی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چودھری نے ہفتہ کے روز ایک بیان میں قابض بھارتی فورسز کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے شوپیاں میں مزید چار کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل کی شدید مذمت کی۔

انہوں نے کہا کہ محرم الحرام کے دوران مذہبی جلوسوں اور مجالس پر پابندیاں بھی قابلِ مذمت ہے۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کا ایک سال، ملک بھر میں یومِ استحصال منایا گیا

زاہد حفیظ چودھری نے کہا کہ بھارتی ریاست کے کشمیر کے لوگوں کو قتل، تشدد، جبری گمشدگیوں، گرفتاریوں اور نظر بندیوں کے ذریعے محکوم رکھنے کے غیر انسانی ہتھکنڈے ماضی میں بھی ناکام رہے ہیں اور مستقبل میں بھی کامیاب نہیں ہوں گے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ایک سال میں خواتین اور بچوں سمیت تقریبا 300 معصوم کشمیریوں کو بھارتی قابض فورسز جعلی انکاؤنٹرز، نام نہام 'چھاپہ مار کارروائیوں' اور دیگر مواقع پر پیلٹ گنز کے استعمال سمیت اپنی قوت کا بے جا استعمال کر کے مختلف واقعات کے تحت قتل کرچکی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیری عوام کے خلاف سنگین جرائم کے لیے بھارت کو جوابدہ بنائے۔

یہ بھی پڑھیں: جموں و کشمیر کی کہانی ایک کشمیری کی زبانی

انہوں نے کہا کہ 'بھارت کو پابند بنانا چاہیے کہ وہ بین الاقوامی قانونی ذمہ داریوں کی تعمیل کرے اور کشمیری عوام کے بنیادی حقوق، بشمول جینے کے حق، کا احترام کرے'۔

بیان میں کہا گیا کہ اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری کی یہ اجتماعی ذمہ داری ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور پائیدار امن کی خاطر اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق جموں و کشمیر تنازع کے پرامن اور مستقل حل کے لیے کام کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی اور ناقابل قبول کارروائیوں کے لیے بھارت کو بے نقاب کرتا رہے گا اور کشمیریوں کی حق خودارادیت کے جائز حق کی جدوجہد میں ان کی مکمل حمایت کرے گا'۔

تبصرے (0) بند ہیں