رواں ہفتے دنیا میں پہلی بار ایک فرد میں دوسری بار کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی، جس کے بعد اب یورپ اور اب امریکا میں بھی ایسے پہلا کیس سامنے آیا ہے۔

اب تک ایشیا، یورپ اور امریکا میں کووڈ 19 سے دوسری بار متاثر ہونے کے کیسز سامنے آئے ہیں۔

محققین نے ایک امریکی شہری میں دوسری بار کورونا وائرس سے متاثر ہونے کا انکشاف ایک تحقیق میں کیا جو فی الحال کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے۔

آن لائن شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ امریکی ریاست نیواڈا کے علاقے رینو میں مقیم ایک 25 سالہ شخص میں اس کی تصدیق ہوئی۔

اس شخص میں ہہلے اپریل میں وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا تھا، جب اس کی شدت معتدل تھی مگر مئی کے آخر مین و دوبارہ بیمار ہوا جس کی شدت زیادہ تھی۔

اسکریپس ریسرچ کے امیونولوجی پروفیسر کرسٹین اینڈرسن جو اس تحقیق میں شامل نہیں تھے، نے خبررساں ادارے رائٹرز کو بتایا 'تحقیق سے دوبارہ بیماری کی واضح مثال کی نمائندگی ہوتی ے، یعنی کووڈ 19 سے دوبارہ بیمار ہونا ممکن ہے جو ہمیں پہلے سے جانتے تھے کیونک 100 فیصد امیونٹی ممکن نہیں'۔

رواں ہفتے ہانگ کانگ یونیورسٹی کے ماہرین نے ایک 33 سالہ شخص میں کووڈ 19 کی دوبارہ تشخیص کی تصدیق کی تھی، جو اس نوعیت کا دنیا میں پہلا کیس قرار دیا گیا تھا۔

اس شخص میں پہلی بار مارچ کے آخر میں کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی تھی اور اپریل میں وہ اسے شکست دینے میں کامیاب ہوگیا تھا۔

مگر کئی ماہ بعد اگست میں اس میں وائرس کی ایک مختلف قسم سے متاثر ہونے کی تصدیق ہوئی۔

نیواڈا ایونیورسٹی، رینو اسکول آف میڈیسین اور نیواڈا اسٹیٹ پبلک ہیلتھ لیبارٹری کی اس تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا ک وہ ٹیسٹنگ کی بدولت یہ ثابت کرنے میں کامیاب ہوئے کہ اس امریکی شہری میں وائرس کی 2 مختلف اقسام کی شناخت ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ وائرس سے دوبارہ متاثر ہونے کا امکان ممکنہ طور پر بہت کم ہے مگر نتائج سے یہ ضرور ثابت ہوتا ہے کہ پہلی بار وائرس سے متاثر ہونے کے بعد ہر ایک کو اس سے تحفظ نیں مل جاتا۔

انہوں نے بتایا 'ہم نیں جانتے کہ دوبارہ بیمار ہونے کی شرح کیا ہوسکتی ہے اور وقت کے ساتھ اس میں کیا تبدیلیاں آسکتی ہیں، ان سوالات کے جواب کے لیے بڑے پیمانے پر تحقیق سے قبل ہم دوبارہ بیمار ہونے کے کسی ایک کیس پر کووڈ 19 کے حوالے سے قوت مدافعت اور مستقبل میں ویکسین کی افادیت کے حوالے سے کوئی نتیجہ نہیں نکال سکتے'۔

ہانگ کانگ اور امریکا کے علاوہ یورپی ممالک بیلجیئم اور نیدرلینڈز میں بھی ایسے 2 کیسز رواں ہفتے سامنے آئے۔

بیلجیئم میں ایک خاتون میں دوسری بار کووڈ 19 کی تصدیق ہوئی، جن میں 3 ماہ قبل پہلی بار اس کی تشخیص ہوئی تھی اور صحتیاب ہوگئی تھیں۔

بیلجیئم کے نیشنل کورونا وائرس اینڈ روٹا وائرس لیبارٹریز کے ڈائریکٹر مارک وان رانسٹ نے خاتون میں کیس کی تصدیق کی۔

اس حوالے سے مارک وان رانسٹ نے کہا کہ ہم نے ٹھوس جینیاتی شواہد کی بنیاد پر ثابت کیا ہے کہ وہ خاتون دوسری بار کووڈ 19 کا شکار ہوئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا 'درحقیقت ایسے واضح فرق موجود ہیں جو وائرس کی 2 مختلف اقسام اور دوسری بار انفیکشن کو ثابت کرتے ہیں'۔

انہوں نے بتایا کہ مریضہ میں بیماری کی شدت معتدل ہے جبکہ مزید 2 کیسز ایسے ہیں جو ممکنہ طور پر دوسری بار کووڈ 19 کا شکار ہوئے ہیں، مگر ابھی تصدیق کے لیے مزید تحقیقات کی جارہی ہے۔

دوسری جانب نیدرلینڈ کے اراسموس ایم سی ڈیپارٹمنٹ آف وائرو سائنس کی وائرلوجسٹ ماریون کوپمانس نے ایک معمر مریض میں دوبارہ بیماری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا 'کورونا وائرس کے انفیکشنز کے فنگرپرنٹ مختلف ہوتے ہیں، اس کیس نے ہمیں نروس تو نہیں کیا مگر ہمیں دوبارہ بیماری کے واقعات کو اکثر دیکھنے کے لیے تیار رہان چاہیے'۔

انہوں نے کہا کہ مریضوں میں کووڈ 19 سے دوبارہ متاثر ہونا توقع کے مطابق 'نظام تنفس کے امراض 2 بار یا اکثر دوبارہ حملہ کرسکتے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ ایک بار کووڈ سے متاثر ہونے کے بعد آپ زندگی بھر کے لیے اس سے محفوظ نہیں ہوجاتے، اینٹی باڈیز بننے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ اس سے محفوظ ہوگئے ہیں'۔

واضح رہے کہ کورونا وائرس سے ایک سے زائد بار متاثر ہونے کے حوالے سے بحث کئی ماہ سے جاری ہے۔

متعدد افراد کو لگا کہ وہ وائرس سے 2 بار متاثر ہوچکے ہیں مگر اس کی باضابطہ تصدیق کے لیے زیادہ گہرائی میں جاکر ٹیسٹ کی ضرورت ہوتی ہے، جس کے بغیر واضح نہیں ہوتا ہے کہ یہ ری انفیکشن ہے یا پہلی بار متاثر ہونے کے اثرات ہیں۔

تحقیقی رپورٹس میں اب تک عندیہ تو ملتا ہے کہ بیماری سے ریکور ہونے والے بیشتر افراد میں اینٹی باڈیز اور ٹی سیلز بن جاتے ہیں جو وائرس سے دوبارہ متاثر ہونے سے بچانے میں کردار ادا کرتے ہیں، جس سے وہ کچھ عرصے تک کووڈ 19 سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں