بھارتی فورسز کی محرم الحرام کے جلوس پر پیلٹ گن سے فائرنگ، 40 کشمیری زخمی

اپ ڈیٹ 30 اگست 2020
بھارتی فورسز کی پیلٹ گن کی فائرنگ سے 40 کشمیری زخمی ہوئے —فوٹو: اے پی
بھارتی فورسز کی پیلٹ گن کی فائرنگ سے 40 کشمیری زخمی ہوئے —فوٹو: اے پی

سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز نے محرم الحرام کے جلوس نکانے والے عزاداروں پر پیلٹ گن (آہنی جھرے فائر کرنے والی بندوق) اور آنسو گیس فائر کردیئے جس کے نتیجے میں 40 افراد زخمی ہوگئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عینی شاہدین کے مطابق وادی میں مذہبی اجتماعات پر عائد پابندی کو نظر انداز کرنے والے درجنوں افراد بھارتی فورسز کی پیلٹ گن سے زخمی ہوئے۔

مزید پڑھیں: بھارتی فوج کی پیلٹ گن کا نشانہ بننے والی کشمیری بچی کی آنکھ کا آپریشن

محرم الحرام کے مقدس مہینے میں روایتی جلوس نکالنے کے خواہاں مسلمانوں کے ساتھ جھڑپوں کے بعد بھارتی حکام نے جمعرات کو مذہبی اجتماعات پر پابندی دوبارہ نافذ کردی تھی۔

عینی شاہد جعفر علی نے بتایا کہ جلوس سری نگر کے نواح میں واقع بییمینا کے علاقے میں شروع ہوا تھا جہاں بھارتی فورس کی کثیر تعداد بھی موجود تھی۔

جھڑپ دیکھنے والے جعفر علی اور دیگر لوگوں نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز نے اجتماع کو توڑنے کے لیے پیلٹ اور آنسو گیس فائر کیے۔

ایک اور عینی شاہد اقبال احمد نے بتایا کہ فورسز نے پرامن جلوس پر چھرے فائر کیے جس میں خواتین بھی شامل تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ بھارتی فورسز کی پیلٹ گن کی فائرنگ سے 40 افراد زخمی ہوگئے۔

مزیدپڑھیں: کشمیری نوجوانوں پر چھروں کا قہر

ایک ڈاکٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پیلٹ گن کے تقریباً 25 متاثرہ افراد کو قریبی کلینک میں لے جایا گیا تھا ان میں سے کچھ کے چہرے اور جسم پر چھروں کے نشانات تھے۔

ڈاکٹر نے کہا کہ ہم ایک درجن کے قریب افراد کو بہتر علاج کے لیے دوسرے شعبے میں منتقل کر چکے ہیں۔

بعد ازاں پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کے فرضی جھڑپوں میں ماورائے عدالت قتل، مذہبی مجالس اور جلسوں پر پابندی کی شدید مذمت کی تھی۔

دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چودھری نے ہفتہ کے روز ایک بیان میں قابض بھارتی فورسز کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے شوپیاں میں مزید چار کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل کی شدید مذمت کی۔

مزیدپڑھیں: پتھراؤ کرنے والے کشمیری پیلٹ گنز سے زیادہ خطرناک ہیں، بھارتی جنرل

انہوں نے کہا تھا کہ محرم الحرام کے دوران مذہبی جلوسوں اور مجالس پر پابندیاں بھی قابلِ مذمت ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ایک سال میں خواتین اور بچوں سمیت تقریبا 300 معصوم کشمیریوں کو بھارتی قابض فورسز جعلی انکاؤنٹرز، نام نہام 'چھاپہ مار کارروائیوں' اور دیگر مواقع پر پیلٹ گنز کے استعمال سمیت اپنی قوت کا بے جا استعمال کر کے مختلف واقعات کے تحت قتل کرچکی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیری عوام کے خلاف سنگین جرائم کے لیے بھارت کو جوابدہ بنائے۔

تبصرے (0) بند ہیں