سندھ کے ضلع دادو کی مغربی پٹی کچھو میں امدادی ٹیمیں بارش سے متاثرہ تقریباً 300 دیہات تک نہیں پہنچ سکیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق متاثرین میں بچے، خواتین اور بزرگ سمیت نوجوان بھی شامل ہیں جو کئی دن سے سیلاب کے باعث پھنسے ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں: بلوچستان کے 9 اضلاع میں سیلابی صورتحال، ایمرجنسی نافذ

دوسری جانب پاک فوج کے جوان کئی دن سے مذکورہ علاقوں میں امدادی کام میں ضلعی انتظامیہ کی مدد کررہے ہیں۔

فوج کے اہلکاروں کے تقریباً 200 سے زائد افراد کو بچایا اور انہیں محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا جبکہ متاثرہ علاقوں کی ضلعی انتظامیہ اور یونین کونسلوں نے اب تک متعدد افراد کو تحفظ فراہم کیا۔

نامہ نگاروں اور سماجی کارکنوں کے ایک گروپ نے گزشتہ روز کشتی کے ذریعے مختلف یوسیز کے دورے کے دوران دیکھا کہ ہزار افراد تک امدادی کارکن نہیں پہنچ سکے ہیں۔

ان میں سب سے زیادہ متاثرہ خاندان تقریبا 200 دیہات کے رہائشی تھے جن کے گھر طوفانی بارشوں کی وجہ سے بہہ گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ اور بلوچستان کے اضلاع میں سیلاب نے تباہی مچادی

سیلاب سے تقریباً 700 مکانات کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا اور متاثرین سامان اور مویشیوں سمیت محفوظ علاقوں میں منتقل ہونے پر مجبور ہوگئے۔

چند ہزار افراد آس پاس کے شہروں تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے ہیں لیکن ہزاروں مزید افراد امدادی ٹیموں کے انتظار میں ہیں تاکہ وہ اپنے دیہات سے باہر نکل سکیں۔

مثاترین کئی دن سے اپنے دیہات میں پھنسے ہوئے ہیں جہاں انہیں کھانے پینے کی اشیا کی بھی قلت کا سامنا ہے۔

واضح رہے کہ سندھ بھر کے مختلف علاقوں میں مون سون کے چھٹے اسپیل کے دوران ریکارڈ بارش سے سیلابی صورت حال پیدا ہوگئی اور بچوں سمیت مزید 7 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں