سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے وزارت دفاع میں بدعنوانی کے الزام میں 4 فوجی افسران سمیت یمن میں لڑنے والے سعودی عرب کے زیر قیادت اتحاد میں مشترکہ افواج کے کمانڈر اور ان کے بیٹے کو عہدے سے برطرف کردیا۔

خبررساں ادارے 'رائٹرز' نے سعودی سرکاری میڈیا کا حوالہ دے کر بتایا کہ شاہی فرمان میں کہا گیا کہ شہزادہ فہد بن ترکی بن عبد العزیز آل سعود کو مشترکہ افواج کے کمانڈر کے عہدے سے سبکدوش کردیا گیا ہے۔

مزیدپڑھیں: کرپشن کے الزام میں کھرب پتی سعودی شہزادے سمیت 11 گرفتار

شاہی فرمان میں مزید کہا گیا کہ کمانڈر کے بیٹے اور الجوف کے نائب گورنر شہزادہ عبدالعزیز بن فہد کو بھی ان کے عہدے سے برطرف کردیا گیا۔

اس ضمن میں مزید بتایا گیا کہ عرب فوجی اتحاد کے کمانڈر کو برطرف کرنے کے بعد جنرل مطلق بن سلیم کو نیا کمانڈر تعینات کردیا گیا۔

شاہی فرمان کے مطابق مذکورہ فیصلہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی انسداد بدعنوانی کمیٹی کی 'وزارت دفاع میں مشکوک مالی لین دین' کی تحقیقات پر مبنی تھا۔

سعودی روزنامہ عرب نیوز کے مطابق شہزادہ فہد مشترکہ افواج کے کمانڈر بننے سے پہلے رائل سعودی گراؤنڈ فورسز، پیراٹروپرز یونٹوں اور خصوصی دستوں کے کمانڈر تھے۔

علاوہ ازیں ان کے والد سابق نائب وزیر دفاع تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب: کرپشن الزامات پر گرفتار کھرب پتی شہزادہ ولید رہا

یاد رہے کہ نومبر 2017 میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کرپشن کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 10 سے زائد شہزادوں اور درجنوں سابق اور موجودہ وزرا کو گرفتار کر لیا تھا جن میں عرب کے امیر ترین شخص شہزادہ الولید بن طلال بھی شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی ولی عہد کا سعودیہ کو 'ماڈریٹ اسلامی ریاست' بنانے کا عزم

اس اقدام کے تین روز بعد سعودی عرب میں تقریباً 100 ارب ڈالر کی خورد برد اور کرپشن کے الزام میں 2 سو سے زائد افراد کو تحقیقات کے لیے حراست میں لیا گیا تھا۔

شہزادوں کو ریاض کے عالیشان ہوٹل رٹز کارلٹن میں رکھا گیا تھا جہاں یہ خبریں بھی سامنے آئی تھیں کہ امریکا کے پرائیویٹ سیکیورٹی کانٹریکٹرز کی جانب سے سعودی عرب میں گرفتار کھرب پتی افراد اور شاہی خاندان کے شہزادوں پر تشدد کرکے کی تحقیقات کی جارہی ہے۔

بعدِ ازاں یہ خبریں بھی سامنے آئی تھیں کہ سعودی شہزادے ولید بن طلال کو 6 ارب ڈالرز میں رہائی کی پیش کش کی گئی۔

جنوری 2018 میں امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ کرپشن مہم میں گرفتار 95 افراد کے خلاف ٹرائل کا خدشہ ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں